فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جو شخص صبح وشام ایک ایک تسبیح سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖکی پڑھے، اُس کے گناہ مُعاف ہوجائیںگے خواہ سمندر کے جھاگوں سے بھی زیادہ ہوں۔(بخاری،کتاب الدعوات،باب فضل التسبیح،۲؍۹۴۸حدیث:۶۴۰۵) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: سُبْحَانَ اللہِ، اَلحَمدُ لِلّٰہِ، لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، اَللہُ أَکبَرُ سے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے (سردی میں) درخت سے پَتے جھڑتے ہیں۔(ترمذی،ابواب الدعوات،باب،۲؍۱۹۳، حدیث:۳۵۳۳) (۲)عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: أَلَاأُخبِرُكَ بِأَحَبِّ الکَلَامِ إِلَی اللہِ؟ قُلتُ: یَا رَسُولَ اللہِ! أَخبِرْنِي بِأَحَبِّ الکَلَامِ إِلَی اللہِ، فَقَالَ: إِنَّ أَحَبَّ الکَلَامِ إِلَی اللہِ سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖ. (رواہ مسلم والنسائي والترمذي؛ إلا أنہ قال: سُبحَانَ رَبِّيْ وَبِحَمدِہٖ، وقال: حسن صحیح، وعزاہ السیوطي في الجامع الصغیر إلیٰ مسلم وأحمد والترمذي، ورقم لہ بالصحۃ. وفي روایۃ لمسلم: أَنَّ رَسُولَ اللہِﷺ سُئِلَ: أَيُّ الکَلَامِ أَفضَلُ؟ قَالَ: مَااصْطَفَی اللہُ لِمَلٰئِکَتِہٖ أَو لِعِبَادِہٖ: سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ. کذا في الترغیب. قلت: وأخرج الأخیر الحاکم وصححہ علیٰ شرط مسلم، وأقرہ علیہ الذہبي، وذکرہ السیوطي في الجامع بروایۃ أحمد عن رجل مختصرا، ورقم لہ بالصحۃ) ترجَمہ: حضرت ابوذَر ص فرماتے ہیں کہ: ایک مرتبہ حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: مَیں تجھے بتاؤں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلام کیا ہے؟ مَیں نے عرض کیا: ضرور بتاویں، ارشاد فرمایا: سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖ۔ دوسری حدیث میں ہے: سُبحَانَ رَبِّيْ وَبِحَمدِہٖ۔ ایک حدیث میں یہ بھی ہے کہ: اللہ نے جس چیزکو اپنے فرشتوں کے لیے اختیار فرمایا وہی اَفضل تَرین ہے، اور وہ سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖہے۔ فائدہ: پہلی فصل میں کئی آیتوں میں یہ مضمون گزرچکا ہے کہ: ملائکہ جو عرش کے قریب ہیں، اور اُن کے عِلاوہ سب اللہجَلَّ شَانُہٗکی تسبیح وتحمید میں مشغول رہتے ہیں، اُن کامَشغلہ یہی ہے کہ وہ اللہ کی پاکی بیان کرنے میں اور حمد کرنے میں مشغول رہیں، اِسی وجہ سے جب آدم ں کو پیدا فرمانے کاوقت ہوا تو اُنھوں نے یہی بارگاہِ اِلٰہی میں ذکر کیا کہ: ﴿نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ﴾،جیسا کہ اِس سے پہلی فصل کی پہلی آیت میں گزر چکا ہے۔ ہَیبت: عظمت۔ کَالعَدم: نہ ہونے کے برابر۔ دَست گیری: مدد۔ ایک حدیث میں وارد ہے کہ: آسمان (عظمتِ اِلٰہی کے بوجھ سے)بولتا ہے، (چِرچِراتا ہے، جیسا کہ چارپائی وغیرہ وزن سے بولنے لگتی ہے)، اور آسمان کے لیے حق ہے کہ وہ بولے (کہ ہَیبت کا بوجھ سخت ہوتاہے)، قَسم ہے اُس پاک ذات کی جس کے قبضے میں محمد(ﷺ)کی جان ہے، کہ آسمان میں ایک بالشت جگہ بھی ایسی نہیں جہاں کوئی فرشتہ سجدے کی حالت میں اللہ کی تسبیح وتحمید میں مشغول نہ ہو۔(۔۔۔۔۔۔۔۔) (۳) عَن إِسحَاقَ بنِ عَبدِاللہِ بنِ أَبِي طَلحَۃَ عَن أَبِیہِ عَن جَدِّہٖ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: مَن قَالَ: ’’لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ‘‘ دَخَلَ الجَنَّۃَ، أَوْ وَجَبَتْ لَہُ الجَنَّۃُ، وَمَن قَالَ: ’’سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖ‘‘ مِائَۃَ مَرَّۃٍ، کَتَبَ اللہُ لَہٗ مِائَۃَ أَلفَ حَسَنَۃٍ وَأَربَعاً وَّعِشرِینَ أَلفَ حَسَنَۃٍ؛ قَالُوْا: یَارَسُولَ اللہِ! إِذاً لَایَهلِكُ مِنَّا أَحَدٌ، قَالَ: بَلیٰ! إِنَّ أَحَدَکُم لَیَجِیْیُٔ بِالحَسَنَاتِ لَو