فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کہ: نرمی سے کہو؛اِس لیے کہ اللہجَلَّ شَانُہٗ نے تم سے بہتر یعنی: حضرت موسیٰ وحضرت ہارون عَلَیْهِمَا الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کومیرے سے زیادہ بُرے یعنی: فرعون کی طرف بھیجا تھا تو فرمایا تھا: ﴿قُوْلَا لَہٗ قَوْلًا لَّیِّناً﴾ یعنی :تم اُس سے نرم گفتگو کرنا شاید وہ نصیحت قبول کرلے۔ نبیٔ کریم ﷺکی خدمتِ اقدس میں ایک جوان حاضر ہوا، اوردرخواست کی کہ: مجھے زنا کی اجازت دے دیجیے، صحابۂ کرام ث اِس کی تاب نہ لاسکے اور ناراض ہونا شروع فرمادیا، حضورﷺنے اُس سائل سے فرمایا: قریب ہوجاؤ، اور پھر فرمایا کہ: کیا تُو چاہتا ہے کہ کوئی تیری ماں کے ساتھ زنا کرے؟ کہا: مَیں آپ پر قربان ہوں یہ مَیں ہرگز نہیں چاہتا، فرمایا: اِسی طرح اَور لوگ بھی نہیں چاہتے کہ اُن کی ماؤں کے ساتھ زنا کیاجائے، پھر فرمایا: کیا تُو پسند کرتا ہے کہ کوئی تیری بیٹی سے زنا کرے؟ عرض کیا کہ: مَیں آپ پر قربان ہوں نہیں چاہتا، فرمایا: اِسی طرح اَور لوگ بھی نہیں چاہتے کہ اُن کی بیٹیوں کے ساتھ زنا کیاجائے؛ غرض اِسی طرح بہن، خالہ، پھوپھی کو پوچھ کر حضورﷺ نے دستِ مبارک اُس شخص کے سینے پر رکھ کر دعا فرمائی کہ: یا اللہ! اِس کے دل کو پاک کر، اور گناہ کو مُعاف فرما، اور شرمگاہ کو مَعصِیَت سے محفوظ فرما۔ رَاوِی کہتے ہیں کہ: اِس کے بعد سے زنا کی برابر کوئی چیز اُس شخص کے نزدیک مَبغُوض نہ تھی۔ بِالجُملہ دعا سے، دوا سے، نصیحت سے، نرمی سے؛ یہ تصوُّر کرکے سمجھائے کہ، مَیں اِس جگہ ہوتا تو مَیں اپنے لیے کیا صورت پسند کرتا کہ لوگ مجھ کو اُس صورت سے نصیحت کریں۔ فصل خامِس مُتَّصِف: صفت والا۔ ثَمَرات: فائدے۔ خَلَّاق عَلی الاِطلاَق: بے قید پیدا کرنے والا۔بیزار: نفرت کرنے والا۔مُنادِی: پُکارنے والا۔ رِیاکاری: دِکھلاوا۔اَوَّلِ وَہلہ: پہلی دفعہ۔رَضا: خوشی۔ وُسعتِ رِزق: کُشادہ روزی۔مَرحمَت: عِنایت۔مَصرفِ خیر: خرچ کرنے کی اچھی جگہ۔ فَیَّاض: سخی۔ ناظِرین: پڑھنے والے۔ (اِس فصل)میں بھی مُبلِّغین کی خدمت میں ایک ضروری درخواست ہے، وہ یہ کہ: اپنی ہر تقریر وتحریر کو خُلوص واِخلاص کے ساتھ مُتَّصِف فرمائیں؛ کیوںکہ اخلاص کے ساتھ تھوڑا سا عمل بھی دِینی اور دُنیوی ثَمَرات کے اعتبار سے بہت بڑھا ہوا ہے، اور بغیر اخلاص کے نہ دنیا میں اُس کا کوئی اثر، نہ آخرت میں کوئی اَجر۔ نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد مبارک ہے: إنَّ اللہَ لَایَنْظُرُ إلیٰ صُوَرِکُمْ وَأمْوَالِکُمْ، وَلٰکِنْ یَّنْظُرُ إلیٰ قُلُوْبِکُمْ وَأعْمَالِکُمْ.(مشکوۃعن مسلم) ترجَمہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ تمھاری صورتوں اور تمھارے مالوں کو نہیں دیکھتے؛ بلکہ تمھارے دلوں کو اور اعمال کو دیکھتے ہیں۔ ایک