فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور دوسروں کے اہتمام کا سبب بنتا ہے؛ اِسی لیے ہدایت کے واسطے انبیاء عَلَیْهِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ کو مَبعوث فرمایا ہے، کہ وہ نمونہ بن کر سامنے ہوں تو عمل کرنے والوں کو عمل کرنا سَہل ہو، اور یہ خَدشَہ نہ گزرے کہ فلاں حکم مشکل ہے، اِس پر عمل کیسے ہوسکتا ہے؟۔ اِس کے بعد رِزق کے وَعدے کی مَصلِحت یہ ہے کہ، نماز کا اپنے اوقات کے ساتھ اہتمام بسا اوقات اسبابِ مَعِیشت میں ظاہراً نقصان کا سبب معلوم ہوتا ہے، بِالخُصُوص تجارت، مُلازَمت، وغیرہ میں؛ اِس لیے اُس کو ساتھ کے ساتھ دَفع فرمادیا، کہ یہ ہمارے ذمہ ہے۔ یہ سب دنیاوی اُمور کے اعتبار سے ہے، اِس کے بعد بہ طورِ قاعدۂ کُلِّیہ اور اَمرِ بدیہی کے فرمایا کہ: عاقبت تو ہے ہی مُتَّقیوں کے لیے، اِس میں کسی دوسرے کی شرکت ہی نہیں۔ (۴)یَابُنَيَّ أَقِمِ الصَّلوٰۃَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَاصْبِرْ عَلیٰ مَا أَصَابَكَ، إِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الأُمُوْرِ. ترجَمہ: بیٹا!نماز پڑھا کر، اور اچھے کاموں کی نصیحت کیا کر، اور بُرے کاموں سے منع کیا کر، اور تجھ پر جو مصیبت واقع ہو اُس پر صبر کیا کر؛یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے۔ (بیان القرآن) فائدہ:اِس آیتِ شریفہ میں مُہتَم بِالشَّان اُمور کو ذکر فرمایا ہے، اور حقیقتاً یہ اُمور اہم ہیں، تمام کامیابیوں کا ذریعہ ہے؛ مگر ہم لوگوں نے اِن ہی چیزوں کو خاص طور سے پَسِ پُشت ڈال رکھا ہے، اَمْر بالمعروف کا تو ذکر ہی کیا کہ وہ تو تقریباً سب ہی کے نزدیک مَتروک ہے، نماز جو تمام عبادات میں سب سے زیادہ اہم چیز ہے، اور ایمان کے بعد سب سے مُقدَّم اُسی کا درجہ ہے، اُس کی طرف سے بھی کس قدر غفلت بَرتی جاتی ہے؟ اُن لوگوں کو چھوڑ کر جو بے نمازی کہلاتے ہیں خود نمازی لوگ بھی اِس کا کامِل اہتمام نہیں فرماتے، بِالخُصُوص جماعت -جس کی طرف اِقامتِ نمازسے اشارہ ہے- صرف غُرَباکے لیے رہ گئی، اُمَرا اور باعزت لوگوں کے لیے مسجد میں جانا گویا عار بن گیا ہے۔ فَإِلَی اللہِ الْمُشْتَکیٰ ع آںچہ عار ِتُست اُو فخرِ مَن است (۵) وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ أُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ إِلَی الْخَیْرِ وَیَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَأُولٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ. ترجَمہ:اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی ضروری ہے کہ خیر کی طرف بلائے، اور نیک کاموں کے کرنے کو کہا کرے اور بُرے کاموں سے روکا کرے، اور ایسے لوگ پورے کامیاب ہوںگے۔ فائدہ:حق سُبْحَانَہٗ وَتَقَدُّسْ نے اِس آیتِ شریفہ میں ایک اہم مضمون کا حکم فرمایا ہے، وہ یہ کہ: اُمت میں سے ایک جماعت اِس کام کے لیے مخصوص ہو کہ وہ اسلام کی طرف لوگوں کو تبلیغ کیا کرے۔ یہ حکم مسلمانوں کے لیے تھا؛ مگر افسوس! کہ اِس اصل کو ہم لوگوں نے بِالکُلِّیہ تَرک کردیا ہے، اور دوسری قوموں نے نہایت اہتمام سے پکڑ لیا ہے، نصاریٰ کی مستقل جماعتیں دنیا میں تبلیغ کے لیے مخصوص ہیں، اور اِسی طرح دوسری اَقوام میں اِس کے لیے مخصوص کارکُن موجود ہیں؛ لیکن کیامسلمانوں میں بھی کوئی جماعت ایسی ہے؟ اِس کا