فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کیمِیا: نہایت فائدہ مند۔ وَسیع: کشادہ۔ حُسنِ ظَن: اچھاگمان۔ تیسرا باب صحابۂ کرام کے زُہد اور فَقر کے بیان میں اِس بارے میں خودنبیٔ اکرم ﷺ کا اپنا معمول اور اُس کے واقعات -جو اِس اَمر پر دلالت کرتے ہیں،کہ یہ چیز حضورﷺ کی خود اختیار فرمائی ہوئی اورپسند کی ہوئی تھی- اِتنی کثرت سے حدیث کی کتابوں میں پائے جاتے ہیں، کہ اُن کامثال کے طورپربھی جمع کرنا مشکل ہے۔ حضور ﷺکاارشاد ہے کہ: ’’فَقر مومن کاتُحفہ ہے‘‘۔ (۱)حضورﷺکاپہاڑوں کو سونا بنادینے سے اِنکار حضورﷺکا ارشاد ہے کہ: ’’میرے رب نے مجھ پر یہ پیش کیاکہ میرے لیے مکہ کے پہاڑوں کوسونے کا بنادیا جاوے، مَیں نے عرض کیا: اے اللہ! مجھے تویہ پسند ہے کہ ایک دن پیٹ بھر کر کھاؤں تو دوسرے دن بھوکا رہوں؛تاکہ جب بھوکا ہوں تو تیری طرف زاری کروں اور تجھے یاد کروں، اورجب پیٹ بھروں توتیرا شکر کروں، تیری تعریف کروں۔ (ترمذی،ابواب الزہد،باب ماجاء في الکفاف والصبر علیہ، حدیث:۲۳۴۷،۲؍۶۰) فائدہ:یہ اُس ذاتِ مُقدَّس کاحال ہے جس کے ہم نام لیوا ہیں، اور اُس کی اُمَّت میں ہونے پرفَخر ہے، جس کی ہربات ہمارے لیے قابلِ اِتِّباع ہے۔ (۲)حضرت عمر کے وُسعت طلب کرنے پرتنبیہ اورحضور ﷺکے گُزر کی حالت بیویوں کی بعض زیادتیوں پر ایک مرتبہ حضورِاقدس ﷺنے قَسم کھالی تھی کہ: ایک مہینے تک اُن کے پاس نہ جاؤںگا؛ تاکہ اُن کوتنبیہ ہو، اور علاحدہ اوپر ایک حجرے میں قِیام فرمایاتھا، لوگوں میں یہ شُہرت ہوگئی کہ حضورﷺنے سب کوطلاق دے دی، حضرت زاری کرنا: رونا۔ عمر صاُس وقت اپنے گھر تھے، جب یہ خبرسنی تو دوڑے ہوئے تشریف لائے، مسجد میں دیکھا کہ لوگ مُتفرِّق طور پر بیٹھے ہوئے حضور ﷺکے رنج اورغصَّے کی وجہ سے رو رہے ہیں، بیبیاں بھی سب اپنے اپنے گھروں