فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
وِصال: ملنا۔ تشبیہ: مُشابَہت۔ خُشک: سوکھنا۔ فائدہ:زندگی ہر شخص کومحبوب ہے، اور مرنے سے ہر شخص ہی گھبراتا ہے، حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: جو اللہ کاذکر نہیں کرتا وہ زندہ بھی مُردے ہی کے حکم میں ہے، اُس کی زندگی بھی بے کار ہے: زندگانی نَتُواں گُفت حَیاتیکہ مُرا ست ء زندہ آںست کہ بادوست وِصالے دَارَد کہتے ہیں کہ: وہ زندگی ہی نہیں ہے جو میری ہے، زندہ وہ ہے جس کو دوست کا وِصال حاصل ہو۔ بعض عُلَما نے فرمایا ہے: یہ دل کی حالت کا بیان ہے، کہ جو شخص اللہ کاذکر کرتا ہے اُس کا دل زندہ رہتا ہے، اور جو ذکر نہیں کرتا اُس کا دل مرجاتا ہے۔ اوربعض عُلَمانے فرمایا ہے کہ: تشبیہ نفع اور نقصان کے اعتبار سے ہے، کہ اللہ کے ذکر کرنے والے شخص کو جو ستائے وہ ایساہے جیسا کسی زندہ کو ستائے، کہ اُس سے اِنتِقام لیاجائے گا اور وہ اپنے کِیے کو بھُگتے گا، اور غیرِذاکر کو ستانے والا ایسا ہے جیسا مُردے کو ستانے والا، کہ وہ خود انتقام نہیں لے سکتا۔ صُوفیا کہتے ہیں کہ: اِس سے ہمیشہ کی زندگی مراد ہے، کہ اللہ کا ذکر کثرت سے اخلاص کے ساتھ کرنے والے مرتے ہی نہیں؛ بلکہ وہ اِس دنیا سے مُنتَقِل ہوجانے کے بعد بھی زندوں ہی کے حکم میںرہتے ہیں، جیسا کہ قرآن پاک میں شہید کے متعلِّق وارد ہوا ہے: ﴿بَلْ أَحیَائٌ عِندَ رَبِّہِمْ﴾ ،اِسی طرح اُن کے لیے بھی ایک خاص قِسم کی زندگی ہے۔حکیم ترمذیؒ کہتے ہیں کہ: اللہ کاذکر دل کو تَر کرتا ہے اور نرمی پیدا کرتا ہے، اور جب دل اللہ کے ذکر سے خالی ہوتا ہے تو نفس کی گرمی اور شہوت کی آگ سے خُشک ہوکر سخت ہوجاتا ہے، اور سارے اَعضا سخت ہوجاتے ہیں، اِطاعت سے رُک جاتے ہیں، اگراُن اَعضا کو کھینچو تو ٹوٹ جائیںگے جیسے کہ خُشک لکڑی، کہ جھکانے سے نہیں جھکتی، صرف کاٹ کر جَلا دینے کے کام کی رہ جاتی ہے۔ (روض الریاحین ص:۸۸،حکایت:۸۶) (۶) عَن أَبِي مُوسیٰ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا فِي حِجْرِہٖ دَرَاهِمٌ یُقْسِمُهَا وَاٰخَرُ یَذْکُرُ اللہَ لَکَانَ الذَّاکِرُ لِلّٰہِ أَفضَلُ. (أخرجہ الطبراني، کذا في الدر، وفي مجمع الزوائد: رواہ الطبراني في الأوسط، ورجالہ وثقوا) ترجَمہ: حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: اگر ایک شخص کے پاس بہت سے روپئے ہوں اور وہ اُن کو تقسیم کررہا ہو، اور دوسرا شخص اللہ کے ذکر میں مشغول ہوتو ذکر کرنے والا افضل ہے۔ زِراعت: کھیتی باڑی۔ کارآمد: نفع دینے والا۔فی الجُملَہ: یوںہی۔ واقِفِیَّت:معلوم ہونا۔ فائدہ: یعنی اللہ کے راستے میں خرچ کرنا کتنی ہی بڑی چیز کیوں نہ ہو؛ لیکن اللہ کی یاد اُس کے مقابلے میں بھی افضل ہے، پھر کس قدر خوش نصیب