فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عیش النبي ﷺواصحابہ، حدیث:۶۴۵۲ ،۲؍۹۵۵) (۸)دُنیوی شرافت کی اللہ کے یہاں کوئی وَقعت نہیں نبیٔ اکرمﷺ کی خدمت میںکچھ لوگ حاضرتھے کہ ایک شخص سامنے سے گزرا، حضور ﷺنے دریافت فرمایا کہ: ’’تم لوگوں کی اِس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے؟‘‘ عرض کیاگیا کہ: یارسولَ اللہ!شریف لوگوں میں ہے، وَاللہ اِس قابل ہے کہ اگر کہیں نکاح کاپَیام دے دے توقبول کیا جائے، کسی کی سفارش کردے تومانی جائے، حضورﷺسن کر خاموش ہوگئے، اِس کے بعد ایک اَور صاحب سامنے سے گزرے، حضورﷺنے اُن کے متعلِّق بھی سوال کیا، لوگوں نے کہا: یارسولَ اللہ! ایک مسلمان فقیر ہے، کہیں مَنگنی کرے توبِیاہا نہ جائے، کہیں سفارش کرے توقبول نہ ہو، بات کرے تو کوئی مُتوجَّہ نہ ہو، آپ ﷺ نے ارشادفرمایا کہ: ’’اُس پہلے جیسوں سے اگرساری دنیا بھر جائے تواُن سب سے یہ شخص بہتر ہے‘‘۔ (بخاری، کتاب الرقاق، باب فضل الفقراء، حدیث:۶۴۴۷، ۲؍۹۵۴) فائدہ: مطلب یہ ہے کہ محض دنیاوی شرافت اللہ کے یہاں کچھ بھی وَقعت نہیں رکھتی، ایک مسلمان فقیر جس کی دنیا میں کوئی بھی وَقعت نہ ہو، اُس کی بات کہیں بھی نہ سنی جاتی ہو، اللہ کے نزدیک سینکڑوں اُن شُرَفا سے بہتر ہے جن کی بات دنیا میں بڑی وَقعت سے دیکھی جاتی ہو، اور ہر شخص اُن کی بات سننے اورماننے کوتیارہو؛ لیکن اللہ کے یہاں اُس کی کوئی وَقعت نہ ہو۔ دنیاکاقیام ہی اللہ والوں کی برکت سے ہے، یہ توحدیث میںخود موجود ہے کہ: ’’جس دن دنیا میں اللہ کانام لینے والا نہ رہے گا قِیامت آجائے گی، اور دنیا کاوُجود بِیاہا: شادی۔ شُرَفا: بڑے خاندان والا۔ ہی ختم ہوجائے گا‘‘۔اللہ کے پاک نام ہی کی یہ برکت ہے کہ یہ دنیا کا سارا نظام قائم ہے۔ (۹)حضورﷺسے محبت کرنے والے پرفَقر کی دَوڑ ایک صحابی حضورِاکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ!مجھے آپ سے مَحبَّت ہے، حضورﷺنے فرمایا: ’’دیکھ! کیاکہتاہے؟‘‘ اُنھوں نے پھر یہی عرض کیا کہ: مجھے آپ سے محبت ہے، حضورﷺنے پھریہی ارشاد فرمایا، جب تین مرتبہ یہ سوال وجواب ہوا تو حضور ﷺنے فرمایا کہ: ’’اچھا!اگرتم اپنی بات میں سچے ہو تو فَقر کے اَوڑھنے بچھانے کے لیے تیار ہوجاؤ؛ اِس لیے کہ مجھ سے محبت رکھنے والوں