فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فصل ثالث مَنصَب: عہدہ۔مامور: مقرَّر۔ اَحتیاج: ضرورت۔ سُرعَت: تیزی۔اَنجان: ناواقِف۔بے سود: بے فائدہ۔ بدترین خلائق: سب سے بری مخلوق۔ حُجتِ تام: پوری دلیل۔نافع: نفع دینے والا۔ مُتَّصِف:صفت رکھنے والا۔ مُؤاخَذہ: پکڑ۔ مَبادا: ایسا نہ ہو۔ سِیَہ کار: گنہ گار۔ بَدافعال: بُرے اعمال والا۔إلَّا أَنْ یَّتَغَمَّدَنِيَ اللہُ بِرَحْمَتِہٖ وَاسِعَۃٍ: مگر یہ کہ اللہ اپنی وسیع رحمت میں ڈھانپ لے۔ (اِس فصل)میں ایک خاص مضمون پر تنبیہ مقصود ہے، وہ یہ کہ: جس طرح اِس زمانے میں نفسِ تبلیغ میں کوتاہی ہورہی ہے اور عام طور پر لوگ اِس سے بہت زیادہ غافل ہورہے ہیں، اِسی طرح بعض لوگوں میں ایک خاص مرض یہ ہے کہ، جب وہ کسی دِینی مَنصَب: تقریر، تحریر، تعلیم، تبلیغ، وعظ؛ وغیرہ پر مامور ہوجاتے ہیں، تو دوسروں کی فکر میں ایسے مُبتلا ہوجاتے ہیں کہ اپنے سے غَفلت ہوجاتی ہے؛ حالاںکہ جس قدر دوسروں کی اِصلاح کی ضرورت ہے اُس سے بہت زیادہ اپنے نفس کی اِصلاح کی اَحتیاج ہے۔ نبیٔ اکرم ﷺنے مُتعدَّد مواقع میں بہت زیادہ اہتمام سے منع فرمایا ہے کہ: لوگوں کو نصیحت کرتا پھرے اور خود مُبتلائے مَعاصی رہے۔ آپ ﷺ نے شبِ معراج میں ایک جماعت کو دیکھا جن کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کَترے جاتے تھے، آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ: یہ کون لوگ ہیں؟ تو حضرت جبرئیل ںنے عرض کیا کہ: یہ لوگ آپ کی اُمَّت کے واعِظ ومُقرِّر ہیں، کہ دوسروں کو نصیحت کرتے تھے خود اُس پر عمل نہیں کرتے تھے۔(مشکوۃ شریف) ایک حدیث میں وارد ہے کہ: اہلِ جنت کے چند لوگ بعض اہلِ جہنم سے جاکر پوچھیںگے کہ: تم یہاں کیسے پہنچ گئے؟ ہم تو جنت میں تمھاری ہی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی بہ دولت پہنچے ہیں، وہ کہیںگے کہ: ہم تم کوتو بتلاتے تھے؛ مگر خود عمل نہیں کرتے تھے۔ ایک دوسری حدیث میں وارد ہے کہ: بدکار قُرّا(عُلَما) کی طرف عذابِ جہنم زیادہ سُرعَت سے چلے گا، وہ اِس پر تعجب کریںگے، کہ بُت پرستوں سے بھی پہلے اُن کو عذاب دیاجاتا ہے، تو جواب ملے گا کہ: جاننے کے باوجود کسی جرم کا کرنا اَنجان ہوکر کرنے کی برابر نہیں ہوسکتا۔ مَشائخ نے لکھا ہے کہ: اُس شخص کا وعظ نافع نہیں ہوتا جو خود عامل نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ اِس زمانے میں ہر روز جلسے، وعظ، تقریریں ہوتی رہتی ہیں؛ مگر ساری بے اثر، مختلف اَنواع کی تحریرات ورَسائِل شائع ہوتے رہتے ہیں؛ مگر سب بے سود۔ خود اللہدکا ارشاد ہے: ﴿أَتَأْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَکُمْ وَأَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْکِتٰبَ، أَفَلَاتَعْقِلُوْنَ﴾ ترجَمہ: کیا تم حکم کرتے ہو لوگوں کو نیک کام کا اور بھولتے ہو اپنے آپ کو؟حالاںکہ پڑھتے ہو کتاب، کیا تم سمجھتے نہیں؟ (ترجَمہ عاشقی)نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے: مَاتَزَالُ قَدَمَا عَبْدٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یُسْأَلَ عَنْ أَرْبَعٍ: