فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کی چاکری کے واسطے ۳؍۴ کی تعلیم اہمیت رکھتی ہو؛ مگر اللہ کے یہاں تعلیمِ قرآن سب سے اہم ہے۔ (۴)خوش آوازی سے پڑھو، جیسا کہ اِس سے پہلی حدیث میں گزر چکا۔ (۵)اور اُس کے معنیٰ میں غور کرو، ’’تورات‘‘ سے ’’اِحیاء‘‘ میں نقل کیا ہے: حقسُبحَانَہٗ وَتَقَدُّس ارشاد فرماتے ہیں: ’’اے میرے بندے! تجھے مجھ سے شرم نہیں آتی؟ تیرے پاس راستے میں کسی دوست کا خط آجاتا ہے تو چلتے چلتے راستے میں ٹھہر جاتا ہے، الگ کو بیٹھ کر غور سے پڑھتا ہے، ایک ایک لفظ پر غور کرتا ہے، میری کتاب تجھ پر گزرتی ہے، مَیں نے اُس میں سب کچھ واضح کردیا ہے، بعض اہم اُمور کا بار بار تکرار کیا ہے؛ تاکہ تُو اُس پر غور کرے، اور تُوبے پرواہی سے اُڑا دیتا ہے، کیا مَیں تیرے نزدیک تیرے دوستوںسے بھی ذلیل ہوں؟۔ اے میرے بندے! تیرے بعض دوست تیرے پاس بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں، تُو ہَمہ تَن اُدھر مُتوجَّہ ہوجاتا ہے، کان لگاتا ہے، غور کرتا ہے، کوئی بیچ میں تجھ سے بات کرنے لگتا ہے تو تُو اشارے سے اُس کو روکتا ہے، منع کرتا ہے، مَیں تجھ سے اپنے کلام کے ذریعے سے باتیں کرتا ہوں اور تُو ذرا بھی مُتوجَّہ نہیں ہوتا، کیا مَیں تیرے نزدیک تیرے دوستوں سے بھی زیادہ ذلیل ہوں؟ ‘‘اھ۔ تدبُّر اور غور کے متعلِّق کچھ ’’مقدَّمے‘‘ میں اور کچھ حدیث نمبر ۸؍ کے ذیل میں مذکور ہوچکا ہے۔ (۶) اور اِس کا بدلہ دنیا میں نہ چاہو، یعنی تلاوت پر کوئی مُعاوَضہ نہ لو، کہ آخرت میں اِس کا بہت بڑا مُعاوَضہ ملنے والا ہے، دنیا میں اگر اِس کا مُعاوَضہ لے لیا جاوے گا تو ایسا ہے جیسا کہ روپیوں کے بدلے کوئی شخص کوڑیوں پر راضی ہوجاوے۔ حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: جب میری اُمَّت دِینار ودرہم کو بڑی چیز سمجھنے لگے گی اسلام کی ہَیبت اُس سے جاتی رہے گی، اور جب اَمر بالمعروف اور نَہِی عن المُنکَر چھوڑ دے گی تو برکتِ وحی سے یعنی فہمِ قرآن سے محروم ہوجاوے گی۔ کَذَا فِي الإحْیَاءِ. اَللّٰہُمَّ احفَظْنَا مِنہُ. گذشتہ تمام کتابوں کا بدل قرآن مجید ہے کچھ زیادتیوں کے ساتھ (۲۸) عَنْ وَاثِلَۃَ رَفَعَہٗ: أُعْطِیتُ مَکَانَ التَّورَاۃِ السَّبْعَ، وَأُعْطِیتُ مَکَانَ الزَّبُورِ اَلمِئِینَ، وَأُعطِیتُ مَکَانَ الإِنجِیلِ اَلمَثَانِي، وَفُضِّلتُ بِالمُفَصَّلِ. (لأحمد والکبیر، کذا في جمع الفوائد) ترجَمہ: واثِلہص نے حضورِ اقدس ﷺسے نقل کیا ہے کہ: مجھے تورات کے بدلے میں سَبعِ طِوال ملی ہیں، اور زبور کے بدلے میں مِئِین، اور اِنجیل کے بدلے میں مَثانی، اورمُفصَّل مخصوص ہیں میرے ساتھ۔ سماوِیہ: آسمانی۔ نَظِیر: مثال۔ فائدہ:کلامِ پاک کی اوَّل سات سورتیں ’’طُوَل‘‘ کہلاتی ہیں، اِس کے بعد کی گیارہ سورتیں ’’مِئِین‘‘ کہلاتی ہیں، اِس کے بعد کی بیس سورتیں ’’مَثانی‘‘، اُس کے