فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
کو انجام نہ دینا لعنت اور پھِٹکار کا مُوجِب ہے: ﴿لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْمبَنِیْ اِسْرَآئِیْلَ عَلیٰ لِسَانِ دَاوٗدَ وَعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ، ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ، کَانُوْا لَایَتَنَاھَوْنَ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ، لَبِئْسَ مَاکَانُوْا یَفْعَلُوْنَ﴾ [مائدۃ،ع:۱۱] بنی اسرائیل میں جولوگ کافر تھے اُن پر لعنت کی گئی تھی داؤد اور عیسیٰ بن مریم عَلَیْهِمَا السَّلَامُ کی زبان سے، یہ لعنت اِس سبب سے ہوئی کہ اُنھوں نے حکم کی مُخالَفت کی، اور حد سے نکل گئے، جو بُرا کام اُنھوںنے کر رکھا تھا اُس سے باز نہ آتے تھے، واقعی اُن کا یہ فعل بے شک بُرا تھا۔ اِس آخری آیت کی مَزید وَضاحت احادیثِ ذیل سے ہوتی ہے: (۱) وَفِي السُّنَنِ وَالْمُسْنَدِ مِنْ حَدِیْثِ عَبْدِاللہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: أنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانَ إذَا عَمِلَ الْعَامِلُ فِیْهِمْ بِالْخَطِیْئَۃِ، جَاءَ ہُ النَّاھِيُ تَعْزِیْراً فَقَالَ: یَاھٰذَا! اِتَّقِ اللہَ، فَإذَا کَانَ مِنَ الْغَدِ جَالَسَہٗ وَ اٰکَلَہٗ وَشَارَبَہٗ کَأنَّہٗ لَمْ یَرَہٗ عَلیٰ خَطِیْئَۃٍ بِالأمْسِ، فَلَمَّا رَأیٰ عَزَّوَجَلَّ ذٰلِكَ مِنْھُمْ ضَرَبَ بِقُلُوْبِ بَعْضِھِمْ عَلیٰ بَعْضٍ، ثُمَّ لَعَنَھُمْ عَلیٰ لِسَانِ نَبِیِّھِمْ دَاؤُدَ وَعِیْسَی بْنِ مَرْیَمَ، ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ. وَالَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ! لَتَأْمُرُوْنَّ بِالْمَعْرُوْفِ، وَلَتَنْھَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَ لَتَأْخُذُنَّ عَلیٰ یَدِ السَّفِیْہِ، وَلَتَأطُرُنَّ عَلَی الْحَقِّ أطَراً، أوْ لَیَضْرِبَنَّ اللہُ بِقُلُوْبِ بَعْضِکُمْ عَلیٰ بَعْضٍ ثُمَّ یَلْعَنُکُمْ کَمَا لَعْنَھُمْ. بَرتاؤ: طریقہ۔ خَلط کردیا: مِلا دیا۔ تَجاوُزکیا: آگے بڑھے۔ ترجَمہ: حضرت عبداﷲ بن مسعودصسے روایت ہے کہ: رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: تم سے پہلی اُمَّتوں میں جب کوئی خطا کرتاہے تو روکنے والا اُس کو دھمکاتا، اورکہتا: خدا سے ڈر، پھر اگلے ہی دن اُس کے ساتھ اُٹھتا بیٹھتا،کھاتا پیتا؛ گویا کل اُس کو گناہ کرتے ہوئے دیکھا ہی نہیں، جب حق عَزَّوَجَلَّ نے اُن کا یہ بَرتاؤ دیکھا تو بعض کے قُلُوب کو بعض کے ساتھ خَلط کردیا، اور اُن کے نبی داؤد اورعیسیٰ بن مریم عَلَیْہِمَا السَّلَامُ کی زبانی اُن پر لعنت کی، اوریہ اِس لیے کہ اُنھوں نے خدا کی نافرمانی کی، اور حد سے تَجاوُزکیا۔ قَسم ہے اُس ذات پاک کی جس کے قبضے میں محمدﷺکی جان ہے، تم ضرور اچھی باتوں کا حکم کرو، اور بُری باتوں سے منع کرو، اور چاہیے کہ بے وُقوف نادان کا ہاتھ پکڑو، اُس کو حق بات پر مجبور کرو؛ ورنہ حق تعالیٰ تمھارے قلوب کو بھی خَلْط مَلْط کر دیںگے، اور پھر تم پر بھی لعنت ہوگی جیساکہ پہلی اُمَّتوںپر لعنت ہوئی۔ (۲) وَفِي سُنَنِ أبِيْ دَاوُدَ وَابْنِ مَاجَۃَ عَنْ جَابِرٍ بْنِ عَبْدِاللہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِﷺ یَقُوْلُ: مَامِنْ رَجُلٍ یَکُوْنُ فِي قَوْمٍ یَعْمَلُ فِیْھِمْ بِالْمَعَاصِي، یَقْدِرُوْنَ عَلیٰ أنْ یُّغَیِّرُوْاعَلَیْہِ وَلَا یُغَیِّرُوْنَ إلَّا أصَابَھُمُ اللہُ بِعِقَابٍ قَبْلَ أنْ یَّمُوْتُوْا. ترجَمہ: حضرت جابرص سے روایت ہے کہ: رسولِ خدا ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اگر کسی جماعت اور قوم میں کوئی شخص گناہ کرتا ہے، اور وہ قوم باوجود قدرت کے اُس کو نہیں روکتی، تو اُن پر مرنے سے پہلے ہی حق تعالیٰ اپنا عذاب بھیج دیتے ہیں، یعنی: دنیا ہی میں اُن کو طرح طرح کے مَصائِب میں مُبتلا کر دیا جاتا ہے۔ (۳) وَرَوَی الأصْبَھَانِيُّ عَنْ أنَسٍص أنَّ رَسُوْلَ اللہِﷺ قَالَ: لَا تَزَالُ لَا إلٰہَ إلَّا اللہُ تَنْفَعُ مَنْ قَالَھَا، وَتُرَدُّ عَنْھُمُ الْعَذَابَ وَالنِّقْمَۃَ مَا لَمْ یَسْتَخِفُّوْا بِحَقِّھَا، قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اﷲِ!وَمَا الاِسْتِخْفَافُ بِحَقِّھَا؟ قَالَ: یَظْھَرُ الْعَمَلُ بِمَعَاصِي