فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تَوضِیح: وَضاحت۔ سَمِیت: ساتھ۔ مُرسَلاً: وہ حدیث جس میں درمیان میں کسی راوی کانام نہ ہو۔ ہولناک: بھیانک۔ فائدہ:اکثر کُتب میں یہ روایت ’’واؤ‘‘ کے ساتھ ہے جس کاترجمہ لکھا گیا، اِس صورت میں فضیلت اُس شخص کے لیے ہے جو کلام مجید سیکھے اور اِس کے بعد دوسروں کو سکھائے؛ لیکن بعض کُتب میں یہ روایت ’’أَوْ‘‘ کے ساتھ وَارِد ہوئی ہے، اِس صورت میں بہتری اور فضیلت عام ہوگی کہ خود سیکھے یا دوسروں کو سکھائے، دونوں کے لیے مستقل خیر وبہتری ہے۔ کلامِ پاک چوںکہ اصل دِین ہے، اُس کی بقاء واشاعت ہی پر دِین کا مدار ہے؛ اِس لیے اُس کے سیکھنے اور سکھانے کا افضل ہونا ظاہر ہے، کسی تَوضِیح کامحتاج نہیں؛ البتہ اُس کی اَنواع مختلف ہیں: کمال اُس کا یہ ہے کہ مَطالِب ومقاصد سَمِیت سیکھے، اور اَدنیٰ درجہ اُس کایہ ہے کہ فقط الفاظ سیکھے۔ ٍ نبیٔ کریم ﷺ کا دوسرا ارشاد حدیثِ مذکور کی تائید کرتا ہے، جو سعید بن سُلیم ص سے مُرسَلاً منقول ہے کہ: جو شخص قرآن شریف کو حاصل کرلے اور پھر کسی دوسرے شخص کو جو کوئی اَورچیز عطا کیا گیا ہو، اپنے سے افضل سمجھے تو اُس نے حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کے اُس انعام کی جو اپنے کلامِ پاک کی وجہ سے اُس پر فرمایا ہے، تحقیر کی ہے۔ اورکھُلی ہوئی بات ہے کہ جب کلامِ الٰہی سب کلاموں سے افضل ہے -جیسا کہ مستقل احادیث میں آنے والا ہے- تو اُس کا پڑھنا پڑھانا یقینا سب چیزوں سے افضل ہونا ہی چاہیے۔ ایک دوسری حدیث سے مُلَّاعلی قاریؒ نے نقل کیا ہے کہ: جس شخص نے کلامِ پاک کو حاصل کرلیا اُس نے علومِ نبوت کو اپنی پیشانی میں جمع کرلیا۔ سَہَل تَستَریؒ فرماتے ہیں کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ سے محبت کی علامت یہ ہے کہ: اُس کے کلامِ پاک کی محبت قلب میں ہو۔ شرحِ اِحیاء میں اُن لوگوں کی فہرست میں جو قِیامت کے ہولناک دن میں عرش کے سایے کے نیچے رہیں گے، اُن لوگوں کو بھی شمار کیا ہے جو مسلمانوں کے بچوں کوقرآن پاک کی تعلیم دیتے ہیں، نیز اُن لوگوں کو بھی شمار کیا ہے جو بچپن میں قرآن شریف سیکھتے ہیں اور بڑے ہوکر اُس کی تلاوت کا اہتمام کرتے ہیں۔ (۲) عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: یَقُوْلُ الرَّبُّ تَبَارَكَ وَتَعَالیٰ: مَنْ شَغَلَہُ الْقُرْاٰنُ عَنْ ذِكرِيْ وَمَسْئَلَتِيْ أَعطَیتُہٗ أفضَلَ مَا أُعطِي السَّائِلِینَ، وَفَضْلُ کَلَامِ اللہِ عَلیٰ سَائِرِ الْکَلَامِ کَفَضْلِ اللہِ عَلیٰ خَلْقِہٖ. (رواہ الترمذي والدارمي والبیهقي في الشعب) ترجَمہ: ابوسعیدص سے حضورِاکرم ﷺ کا ارشاد منقول ہے کہ: حق سُبحَانَہٗ وَتَقَدُّس کا یہ فرمان ہے کہ: جس شخص کو قرآن شریف کی مشغولی کی وجہ سے ذکر کرنے اور دُعائیں مانگنے کی فرصت نہیں ملتی، مَیں اُس کو سب دُعائیں مانگنے والوں سے زیادہ عطا کرتا ہوں، اور اللہ تَعَالیٰ شَانُہٗ کے کلام کو سب کلاموں پر ایسی فضیلت ہے جیسی کہ خود حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کو