فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تیسری فصل میں اعتکاف کا ذکر ہے، جس میں تین حدیثیں ہیں، اِس کے بعد خاتمے میں ایک طوِیل حدیث پر اِس رسالے کو ختم کردیا۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اپنی کریم ذات اور اپنے محبوب ﷺ کے طُفیل اِس کو قبول فرماویں، اور مجھ سِیَہ کار کو بھی اِس کی برکات سے اِنتِفاع کی توفیق عطا فرماویں۔ فَإِنَّہٗ بَرٌّ جَوَادٌ کَرِیْمٌ. فصل اوَّل فضائلِ رمَضان میں (۱) عَنْ سَلْمَانَ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ ﷲِﷺ فِيْ اٰخِرِ یَوْمِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقَالَ: ’’یٰاَیُّهَا النَّاسُ! قَدْ أَظَلَّکُمْ شَهْرٌ عَظِیْمٌ مُبَارَكٌ، شَهْرٌ فِیْهِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ، شَهْرٌ جَعَلَ اللہُ صِیَامَہٗ فَرِیْضَۃً، وَقِیَامَ لَیْلِہٖ تَطَوُّعاً؛ مَنْ تَقَرَّبَ فِیْہِ بِخَصْلَۃٍ کَانَ کَمَنْ أَدّیٰ فَرِیْضَۃً فِيْ مَا سِوَاہُ، وَمَنْ أَدّٰی فَرِیْضَۃً فِیْہِ کَانَ کَمَنْ أَدّیٰ سَبْعِیْنَ فَرِیْضَۃً فِیْمِا سِوَاہُ؛ وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ، وَالصَّبْرُ ثَوَابُہُ الْجَنَّۃُ، وَشَهْرُ الْمُوَاسَاۃِ، وَشَهْرٌ یُزَادُ فِيْ رِزْقِ الْمُؤْمِنِ فِیْہِ، مَنْ فَطَّرَ فِیْہِ صَائِمًا کَانَ مَغْفِرَۃً لِّذُنُوْبِہٖ وَعِتْقَ رَقْبَتِہٖ مِنَ النَّارِ، وَکَانَ لَہٗ مِثْلُ أَجْرِہٖ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُّنْقَصَ مِنْ أَجْرِہٖ شَيْءٌ‘‘، قَالُوْا: یَارَسُولَ اللہِ! لَیْسَ کُلُّنَا یَجِدُ ماَ یُفَطِّرُ الصَّائِمَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: ’’یُعْطِي اللہُ هٰذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِماً عَلیٰ تَمْرَۃٍ، أَوْ شَرْبَۃِ مَاءٍ، أَوْ مُذْقَۃِ لَبَنٍ. وَهُوَ شَهْرٌ أَوَّلُہٗ رَحْمَۃٌ، وَأَوْ سَطُہٗ مَغْفِرَۃٌ، وَاٰخِرُہٗ عِتْقٌ مِّنَ النَّارِ. مَنْ خَفَّفَ عَنْ مَمْلُوْکِہٖ فِیْہِ غَفَرَ اللہُ لَہٗ، وَاَعْتَقَہٗ مِنَ النَّارِ. وَاسْتَکْثِرُوْا فِیْہِ مِنْ أَرْبَعِ خِصَالٍ، خَصْلَتَیْنِ تُرْضُوْنَ بِهِمَا رَبَّکُمْ، وَخَصْلَتَیْنِ لَا غِنَاءَ بِکُمْ عَنْهُمَا؛ فَأَمَّا الْخَصْلَتَانِ اللَّتَانِ تُرْضُوْنَ بِهِمَا رَبَّکُمْ: فَشَهَادَۃُ أَنْ لَّاإلٰہَ إلَّا اللہُ، وَتَسْتَغْفِرُوْنَہٗ؛ وَأَمَّا الْخَصْلَتَانِ اللَّتَانِ لَا غِنَاءَ بِکُمْ عَنْهُمَا: فَتَسْئَلُوْنَ اللہَ الْجَنَّۃَ، وَتَعَوَّذُوْنَ بِہٖ مِنَ النَّارِ. وَمَنْ اَسْقیٰ صَائِمًا سَقَاہَ اللہُ مِنْ حَوْضِيْ شَرْبَۃً لَا یَظْمَأُ حَتّٰی یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ‘‘. (رواہ ابن خزیمۃ في صحیحہ، وقال: إن صح الخبر. ورواہ البیهقي، ورواہ أبو الشیخ بن حبان في الثواب باختصار عنهما، وفي أسانیدهم علي بن زید بن جدعان. ورواہ ابن خزیمۃ أیضاً. والبیهقي باختصار عنہ من حدیث أبي هریرۃ، وفي إسنادہ کثیر بن زید. کذا في الترغیب. قلت: علي بن زید ضعفہ جماعۃ، وقال الترمذي: صدوق، وصح لہ حدیثاً في السلام، وحسن لہ غیر ما حدیث، وکذا کثیر ضعفہ النسائي وغیرہ، وقال ابن مَعین: ثقۃ، وقال ابن عدي: لم أر بحدیثہ بأساً، وأخرج بحدیثہ ابن خزیمۃ في صحیحہ، کذا في رجال المنذري، ص:۷۰۴؛ لکن قال العیني: الخبر منکر، فتأمل) ترجَمہ: حضرت سَلمان صکہتے ہیں کہ: نبیٔ کریم ﷺنے شعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں کو وَعظ فرمایا، کہ: تمھارے اوپر ایک مہینہ آرہاہے جوبہت بڑا مہینہ ہے، بہت مبارک مہینہ ہے، اِس میں ایک رات ہے (شبِ قدر) جو ہزار مہینوں سے بڑھ کرہے، اللہ تعالیٰ نے اِس کے روزے کو فرض فرمایا، اور اِس کے رات کے قِیام (یعنی تراویح) کو ثواب کی چیز بنایا ہے، جو شخص اِس مہینے میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کا قُرب حاصل کرے ایسا ہے جیساکہ غیرِ رمَضان میں فرض اداکیا، اور جو شخص اِس مہینے میں کسی فرض کو ادا کرے وہ ایساہے جیساکہ غیرِ رمَضان میں سَتَّر فرض اداکرے۔ یہ مہینہ صبر کا ہے، اور صبر کا بدلہ جنت ہے، اور یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے، اِس مہینے میں مومِن کا رِزق بڑھا دیاجاتاہے، جو شخص کسی روزے دار کا روزہ اِفطار کرائے اُس کے لیے گناہوں کے مُعاف ہونے اور آگ سے خَلاصی کا سبب ہوگا، اور روزے دار کے ثواب کی مانند اُس کو ثواب ہوگا؛