فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کواستعمال کیا، اورفرمایا کہ: مجھے نہ خوشبو کی ضرورت نہ رغبت؛ مگر مَیں نے حضورِاقدس ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ’’عورت کوجائزنہیں کہ خاوند کے علاوہ کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے، ہاں! خاوند کے لیے چارمہینے دس دن ہیں‘‘؛ اِس لیے خوشبو استعمال کرتی ہوں کہ سوگ نہ سمجھاجائے۔ جب خود اپنے انتقال کاوقت ہوا تو حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کو بلایا اور اُن سے کہاکہ: میراتمھارا مُعاملہ سوکن کاتھا،اور سوکنوں میں آپس میں کسی نہ کسی بات پر تھوڑی بہت رَنجِش ہوہی جاتی ہے، اللہ مجھے بھی مُعاف فرمادے اورتمھیں بھی، حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ے فرمایا: اللہ تمھیں سب مُعاف کرے اور دَرگُزر فرمائے، یہ سن کر کہنے لگیں کہ: تم نے مجھے اِس وقت بہت ہی خوشی پہنچائی، اللہ تمھیں بھی خوش وخُرَّم رکھے، اِس کے بعد اِسی طرح اُمِّ سَلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے پاس بھی آدمی بھیجا۔ (طبقات ابنِ سعد، ۸؍ ۶۸ تا ۷۱) فائدہ: سوکنوں کے جوتعلُّقات آپس میں ہوتے ہیں وہ ایک دوسرے کی صورت بھی دیکھنا نہیں چاہاکرتیں؛ مگر اِن کویہ اِہتمام تھا کہ دنیا کا جو مُعاملہ ہو وہ یہیں نِمٹ جائے، آخرت کا بوجھ سر پر نہ رہے، اور حضورﷺ کی عظمت اورمحبت کااندازہ تو اِس بسترے کے معاملے سے ہوہی گیا۔ (۱۰)حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا اِفک کے مُعاملے میں صفائی پیش کرنا لے پالک: گود لیا ہوا۔ نوبت: موقع۔ اَزواجِ مُطہَّرات: پاکیزہ بیویاں۔ ترکہ: مردے کی جائداد۔ گیرَو: گہرا گلابی۔ ناگَوار: ناپسند۔ مَخفی: پوشیدہ۔ اُنس: محبت۔ اُمُّ المؤمنین حضرت زینب بنت جَحْش رَضِيَ اللہُ عَنْہَا رشتے میں حضورِ اقدس ﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھیں، شروع ہی زمانے میں مسلمان ہوگئی تھیں، ابتدا میں آپ کانکاح حضرت زید ص سے ہوا، جو حضورﷺ کے آزاد کیے ہوئے غلام تھے، اورحضورﷺ کے مُتَبنیّٰ بھی تھے، جس کو’’لے پالک‘‘ کہتے ہیں، اِسی وجہ سے زیدبن محمدکہلاتے تھے؛ مگر حضرت زیدصسے حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا نِباہ نہ ہوسکا، تو اُنھوں نے طلاق دے دی، حضورﷺ نے اِس خَیال سے کہ زمانۂ جاہلیت کی ایک رَسم ٹوٹے، وہ یہ کہ مُتَبنیّٰ بالکل ہی بیٹے جیسا ہوتا ہے، اور اُس کی بیوی سے نکاح بھی نہ کرناچاہیے؛ اِس لیے اپنے نکاح کاپیام بھیجا، حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے جواب دیا کہ: مَیں اپنے رب سے مشورہ کرلوں، یہ کہہ کروُضو کیا اورنماز کی نیت باندھی، کہ اللہ سے مشورے بغیر مَیں کچھ جواب نہیں دیتی، جس کی برکت یہ ہوئی کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے خود حضورﷺ کا نکاح حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے کیا، اورقرآنِ پاک کی آیت