فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دیں، حضور ﷺنے دوآدمی حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کولینے کے لیے ساتھ کردیے، کہ وہ مکہ سے باہر ٹھہر جائیں، اوراُن کے پاس تک ابوالعاص پہنچوا دیں، چناںچہ حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا اپنے دَیور کِنانہ کے ساتھ اونٹ پر سوار ہوکر روانہ ہوئیں، کُفَّار کو جب اِس کی خبر ہوئی توآگ بگولہ ہوگئے، اورایک جماعت مُزاحَمت کے لیے پہنچ گئی، جن میں ہِبار بن اَسود جوحضرت خدیجہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے چچازاد بھائی کالڑکاتھا، اور اِس لحاظ سے حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کابھائی ہوا، وہ اور اُس کے ساتھ ایک اَورشخص بھی تھا، اِن دونوں میںسے کسی نے -اور اکثروں نے ہِبار ہی کو لکھا ہے- حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے نیزہ مارا، جس سے وہ زخمی ہوکر اونٹ سے گریں؛ چوں کہ حاملہ تھیں اِس وجہ سے پیٹ سے بچہ بھی ضائع ہوا، کِنانہ نے تِیروں سے مُقابلہ کیا، ابوسفیان نے اُن سے کہا کہ: محمد کی بیٹی اور اِس طرح عَلی الاَعلان چلی جائے یہ توگوارا نہیں، اِس وقت واپس چلو، پھرچُپکے سے بھیج دینا،کِنانہ نے اِس کو قَبول کرلیا اور واپس لے آئے، دو ایک روز کے بعدپھرروانہ کیا۔ حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کایہ زخم کئی سال تک رہا، اورکئی سال اِس میں بیمار رہ کر ۸ھ میں انتقال فرمایا۔ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا وَأَرْضَاہَا۔ حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: وہ میری سب سے اچھی بیٹی تھی جو میری محبت میں سَتائی گئی، دفن کے وقت نبیٔ اکرم ﷺ خود قبر میں اُترے اور دفن فرمایا، اُترتے وقت بہت رنجیدہ تھے، جب باہر تشریف لائے توچہرہ کھِلاہوا تھا، صحابہ ث نے دریافت کیا تو ارشاد فرمایا کہ: مجھے زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے ضُعف کاخیال تھا، مَیں نے دعا کی کہ: ’’قبر کی تنگی اور اُس کی سختی اِس سے ہٹادی جائے‘‘، اللہ تعالیٰ نے قَبول فرمالیا۔ (تاریخ الخمیس۔ اُسد ُالغابۃ) فائدہ: حضورﷺ کی صاحبزادی اور دِین کی خاطر اِتنی مَشقَّت اُٹھائی کہ جان بھی اُسی میں دی، پھر بھی قبر کی تنگی کے لیے حضورﷺ کی دعا کی ضرورت پیش آئی، توہم جیسوں کا کیا پوچھنا!؛ اِس لیے آدمی کو اکثر اَوقات قبر کے لیے دعا کرناچاہیے، خودنبیٔ اکرم ﷺ تعلیم کی وجہ سے اکثر اوقات عذابِ قبرسے پناہ مانگتے تھے۔ اَللّٰہُمَّ احْفَظْنَا مِنْہُ بِمَنِّكَ وَکَرَمِكَ وَفَضْلِكَ. (۲۱)حضرت رُبَیِّع بنتِ مُعوِّذ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی غیرتِ دینی مَقتُولِین: قتل کیے ہوئے۔ حَمِیَّت: شرم۔ رُبیِّع بنت مُعوِّذ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ایک انصاری صحابیہ ہیں، اکثرلڑائیوں میں حضورِ اقدس ﷺ کے ساتھ شریک ہوئی ہیں، زخمیوں کی دَوا دَارُو فرمایاکرتی