فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
کرتی تھیں۔ غزوۂ خندق میں حضورِ اکرم ﷺ نے سب مَستُورات کوایک قلعے میں بند فرما دیا تھا، اورحضرت حَسَّان بن ثابت ص کو بطورِمُحافِظ کے چھوڑ دیا تھا، یہود کے لیے یہ موقع بہت غنیمت تھا، کہ وہ تواندرونی دشمن تھے ہی، یہود کی ایک جماعت نے عورتوں پر حملے کا ارادہ کیا، اورایک یہودی حالات معلوم کرنے کے لیے قلعے پرپہنچا، حضرت صفیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے کہیں سے دیکھ لیا، حضرت حَسَّان ص سے کہا کہ: یہ یہود ی موقع دیکھنے آیا ہے، تم قلعے سے باہر نکلو اوراِس کو مارو، وہ ضعیف تھے، ضُعف کی وجہ سے اُن کی ہِمَّت نہ ہوئی، توحضرت صفیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے ایک خَیمے کاکھونٹا اپنے ہاتھ میں لیا، اورخود نکل کر اُس کاسرکُچل دیا، پھرقلعہ میں واپس آکر حضرت حَسَّان صسے کہا کہ: چوںکہ وہ یہودی مردتھا، نامحرم ہونے کی وجہ سے مَیں نے اُس کا سامان اورکپڑے نہیں اُتارے، تم اُس کے سب کپڑے اتار لاؤ اور اُس کاسربھی کاٹ لاؤ، حضرت حَسَّان صضعیف تھے جس کی وجہ سے اِس کی بھی ہمت نہ فرماسکے، تو دوبارہ تشریف لے گئیں، اوراُس کا سر کاٹ لائیں اور دیوار پرکویہود کے مجمع میں پھینک دیا، وہ دیکھ کر کہنے لگے کہ: ہم توپہلے ہی سے سمجھے تھے کہ محمد (ﷺ) عورتوں کوبالکل تنہا نہیں چھوڑ سکتے ہیں، ضرور اُن کے مُحافِظ مرد اندر موجود ہیں۔ (اُسدُالغابۃ، ۲؍ ۶) فائدہ: ۲۰ھ میں حضرت صفیہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا کاوِصال ہوا، اُس وقت اُن کی عمر تہتَّر (۷۳) سال کی تھی، اِس لحاظ سے خندق کی لڑائی میں - جو ۵ھ میں ہوئی- اُن کی عمر اَٹھاون سال کی ہوئی، آج کل اِس عمر کی عورتوں کو گھر کا کام بھی دوبھر ہوجاتا ہے، چہ جائیکہ ایک مرد کااِس طرح تنہاقتل کردینا، اور ایسی حالت میں کہ یہ تنہاعورتیں اور دوسری جانب یہود کامجمع۔ (۱۳) حضرت اسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا عورتوں کے اجر کے بارے میں سوال اسماء بنتِ یزیدرَضِيَ اللہُ عَنْہَا انصاری صحابیہ حضورِ اقدس ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یارسولَ اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، مَیں مسلمان عورتوں کی طرف سے بطورِ قاصد کے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں، بے شک آپ کواللہ جَلَّ شَانُہٗ نے مرد اور عورت دونوں کی طرف نبی بناکر بھیجا؛ اِس لیے ہم عورتوں کی جماعت آپ پر ایمان لائی اوراللہ پر ایمان لائی؛ لیکن ہم عورتوں کی جماعت مکانوں میں گھِری رہتی ہے، پردوں میں بند رہتی ہے، مَردوں کے گھروں میں گَڑی رہتی ہے، اور مَردوں کی خواہشیںہم سے پوری کی جاتی ہیں، ہم اُن کی اولاد کوپیٹ میں اُٹھائے رہتی ہیں، اور اِن سب باتوں