فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
پڑھوںگا، اورپھر آنکھ نہ کھلے تواِس کاثواب اُس کوملے گا، اور سونا مُفت میں رہا۔ (ابن ماجہ، اقامۃ الصلاۃ، باب ماجاء في من نام عن حزبہ، حدیث: ۱۳۴۴) کیا ٹھکانا ہے اللہ کی دَین اور عطا کا! اور جو کریم اِس طرح عطائیں کرتاہو اُس سے نہ لیناکتنی سخت محرومی اور کتنا زبردست نقصان ہے!۔ (۶)عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللہِﷺ إِذَاحَزَبَہٗ أَمْرٌ فَزَعَ إِلَی الصَّلَاۃِ. (أخرجہ أحمد وأبوداود وابن جریر، کذا في الدرالمنثور) ترجَمہ:حضرت حذیفہ ص ارشادفرماتے ہیں کہ: نبیٔ اکرم ﷺ کوجب کوئی سخت اَمر پیش آتاتھا تو نماز کی طرف فوراً مُتوجَّہ ہوتے تھے۔ مُساعِد: مُوافق۔ مَجال: طاقت۔ اَزواجِ مُطہَّرات: آپ ا کی پاکیزہ بیویاں۔ حادِثہ: مصیبت۔ تجویز: متعیَّن۔ اَحکمُ الحاکمین: بادشاہوں کے بادشاہ۔ سَعادت: نیک بختی۔ نوبت: موقع۔ مالِکُ المُلک: بادشاہ۔ اَمین: امانت دار۔ دو رَاہا: وہ جگہ جہاںدو راستے ملیں۔ شارعِ عام: عام راستہ۔وَحشت ناک: بھیانک۔ نُمودار: ظاہر۔مامون: امن والے۔ وا فِر: بڑی مقدارمیں۔ اِضافہ: زیادتی۔ فائدہ: نمازاللہ کی بڑی رحمت ہے؛ اِس لیے ہر پریشانی کے وقت میں اُدھر مُتوَجَّہ ہو جانا گویا اللہ کی رحمت کی طرف متوجَّہ ہوجانا ہے، اورجب رحمتِ اِلٰہی مُساعِد ومددگارہو توپھرکیا مَجال ہے کسی پریشانی کی کہ باقی رہے!، بہت سی روایتوں میں مختلف طورسے یہ مضمون وارد ہوا ہے؛ صحابۂ کرامث جو ہر قدم پرحضورﷺ کااِتِّباع فرمانے والے ہیں، اُن کے حالات میں بھی یہ چیز نقل کی گئی ہے: حضرت ابودَرداء ص فرماتے ہیں کہ: جب آندھی چلتی تو حضورِاقدس ﷺ فوراً مسجد میں تشریف لے جاتے تھے، اور جب تک آندھی بند نہ ہوتی مسجد سے نہ نکلتے، اِسی طرح جب سورج یا چاند گِرہن ہوجاتا تو حضورﷺ فوراً نماز کی طرف مُتوجَّہ ہوجاتے۔(کنزالعمال، ۸:۳۰۸) حضرت صُہَیبص حضورﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: پہلے اَنبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَامُ کابھی یہی معمول تھا کہ ہر پریشانی کے وقت نمازکی طرف مُتوجَّہ ہوجاتے تھے۔(مسند احمد،۱۸۹۳۷) حضرت ابن عباس ص ایک مرتبہ سفرمیںتھے، راستے میں اِطِّلاع ملی کہ بیٹے کا اِنتقال ہوگیا، اونٹ سے اُترے، دورکعت نمازپڑھی، پھر اِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھا، اور پھر فرمایا کہ: ’’ہم نے وہ کیا جس کااللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے‘‘، اور قرآنِ پاک کی آیت ﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ﴾ تلاوت کی۔( شعب الایمان للبیہقی، حدیث: ۹۲۳۲) ایک اَورقصہ اِسی قِسم کانقل کیا گیا ہے کہ: حضرت ابن عباس رَضِيَ اللہُ عَنْہُمَا تشریف لے جارہے تھے، راستے میں اُن کے بھائی قُثَم کے انتقال کی خبرملی، راستے سے ایک طرف کو ہوکر اُونٹ سے اُترے، دو رکعت نماز پڑھی،