فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اِنھوں نے پورے ایک رمَضان کے روزے اُن سے زیادہ نہیں رکھے؟ عرض کیاگیا:ـ بے شک رکھے، ارشادفرمایا: کیااِنھوں نے اِتنے اِتنے سجدے ایک سال کی نمازوں کے زیادہ نہیں کیے؟ عرض کیاگیا: بے شک کیے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: پھر تواِن دونوں میں آسمان زمین کافرق ہوگیا۔ (ابن ماجہ، ابواب تعبیر الرؤیا، حدیث: ۳۹۲۵) اِس نوع کے قِصے کئی لوگوں کے ساتھ پیش آئے، ’’ابوداؤد شریف‘‘ میں دوصحابہ رَضِيَ اللہُ عَنْہُمَا کا قِصَّہ اِسی قِسم کا صرف آٹھ دن کے فرق سے ذکر کیاگیا ہے، کہ دوسرے صاحب کاانتقال ایک ہفتے کے بعد ہوا پھربھی وہ جنت میںپہلے داخل ہوگئے۔ حقیقت میں ہم لوگوں کو اِس کااندازہ نہیں کہ نمازکتنی قیمتی چیز ہے؟ آخر کوئی تو بات ہے کہ حضورِ اقدس ﷺنے اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں بتلائی ہے، حضور ﷺکی آنکھ کی ٹھنڈک -جو اِنتِہائی محبت کی علامت ہے- معمولی چیزنہیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: دوبھائی تھے، اُن میں سے ایک چالیس روز پہلے انتقال کرگئے، دوسرے بھائی کا چالیس روز بعدانتقال ہوا، پہلے بھائی زیادہ بزرگ تھے، لوگوں نے اُن کو بڑھانا شروع کردیا، حضور ﷺنے ارشادفرمایا: کیا دوسرے بھائی مسلمان نہ تھے؟ صحابہ ث نے عرض کیا کہ: بے شک مسلمان تھے؛ مگرمعمولی درجے میں تھے، حضور ﷺنے ارشاد فرمایا: تمھیں کیامعلوم اِن چالیس دن کی نمازوں نے اُن کوکس درجے تک پہنچا دیا ہے؟ نماز کی مثال ایک میٹھی اورگہری نہر کی سی ہے جو دروازے پر جاری ہو، اور آدمی پانچ دفعہ اُس میں نہاتا ہو، تواُس کے بدن پر کیا مَیل رہ سکتاہے؟ اِس کے بعد پھر دوبارہ حضورﷺ نے فرمایا: تمھیں کیامعلوم کہ اُس کی نمازوں نے جو بعد میںپڑھی گئیں اُس کوکس درجے تک پہنچادیا؟۔(مسند احمد، حدیث: ۱۵۳۴) (حاشیہ: قال المنذري: رواہ مالك واللفظ لہ، وأحمد بإسناد حسن، والنسائي، وابن خزیمۃ في صحیحہ. (۹)عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ عَنْ رَسُوْلِ اللہِﷺ أَنَّہُ قَالَ:یُبْعَثُ مُنَادٍ عِنْدَ حَضْرَۃِ کُلِّ صَلَاۃٍ، فَیَقُوْلُ: یَابَنِیْ اٰدَمَ! قُوْمُوْا، فَأَطْفِئُوْا مَاأَوْقَدْتُّمْ عَلیٰ أَنْفُسِکُمْ، فَیَقُوْمُوْنَ، فَیَتَطَهَّرُوْنَ، وَیُصَلُّوْنَ الظُّهْرَ، فَیُغْفَرُ لَهُمْ مَابَیْنَهَا، فَإِذَاحَضَرَتِ الْعَصْرُ فَمِثْلُ ذٰلِكَ، فَإِذَا حَضَرَتِ الْمَغْرِبُ فَمِثْلُ ذٰلِكَ، فَإِذَاحَضَرَتِ الْعَتَمَۃُ فَمِثْلُ ذٰلِكَ، فَیَنَامُوْنَ؛ فَمُدْلِجٌ فِيْ خَیْرٍ وَمُدْلِجٌ فِيْ شَرٍ. (رواہ الطبراني في الکبیر،کذا في الترغیب) ترجَمہ: حضورِاقدس ﷺکاارشاد ہے کہ: جب نماز کاوقت آتاہے توایک فرشتہ اعلان کرتا ہے کہ: اے آدم کی اولاد! اُٹھو، اورجہنَّم کی اُس آگ کوجسے تم نے (گناہوں کی بہ دولت) اپنے اوپر جَلانا شروع کردیا ہے بجھاؤ؛ چناںچہ (دین دارلوگ)اُٹھتے ہیں، وُضوکرتے ہیں، ظہرکی نماز پڑھتے ہیں، جس کی وجہ سے اُن کے گناہوں کی (صبح سے ظہر تک کی)مغفرت کردی جاتی ہے، اِسی طرح پھرعصر کے وقت، پھرمغرب کے وقت، پھر عشاء کے وقت