فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ترجَمہ:وہ ذات پاک اور برتر ہے اُن چیزوں سے جن کو وہ کافر شریک بناتے ہیں۔ (۱۳) قَالُوا اتَّخَذَ اللہُ وَلَداً سُبْحَانَہٗ ہُوَ الْغَنِيُّ. [یونس،ع:۷] ترجَمہ:وہ لوگ کہتے ہیں کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗکے اولاد ہے، اللہ تعالیٰ اِس سے پاک ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں۔ (۱۴) وَسُبْحَانَ اللہِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ. [یوسف، ع:۱۲] ترجَمہ:اور اللہ جَلَّ شَانُہٗ (ہرعیب سے)پاک ہے، اور مَیں مشرکین میںسے نہیں ہوں۔ (۱۵) وَیُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہٖ وَالْمَلٰئِکَۃُ مِنْ خِیْفَتِہٖ.[الرعد،ع:۲] ترجَمہ:اور رعد (فرشتہ)اُس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتا ہے، اور دوسرے فرشتے بھی اُس کے ڈر سے (تسبیح،تحمید کرتے ہیں)۔ فائدہ: عُلَما نے لکھا ہے کہ: جو شخص بجلی کے کڑکنے کے وقت سُبحَانَ الَّذِيْ یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہٖ وَالْمَلٰئِکَۃُ مِنْ خِیْفَتِہٖ پڑھے گا، اُس کو بجلی کے نقصان سے حفاظت حاصل ہوگی۔ ایک حدیث میںآیا ہے کہ: جب بجلی کی کڑک سناکرو تو اللہ کاذکر کیا کرو، بجلی ذکر کرنے والے تک نہیں جاسکتی۔(۔۔۔۔۔۔۔۔۔) دوسری حدیث میں وارد ہے کہ: بجلی کی کڑک کے وقت تسبیح کیا کرو، تکبیر نہ کہا کرو۔(۔۔۔۔) (۱۶) وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّکَ یَضِیْقُ صَدْرُکَ بِمَا یَقُولُونَ، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَکُن مِّنَ السّٰجِدِیْنَ، وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَأْتِیَکَ الْیَقِیْنُ. [الحجر، ع:۶] ترجَمہ:اور ہم کو معلوم ہے کہ یہ لوگ( جو نامناسب کلمات آپ کی شان میں) کہتے ہیں اُن سے آپ کو دل تنگی ہوتی ہے، پس (اُس کی پرواہ نہ کیجیے)،آپ اپنے رب کی تسبیح وتَحمِید کرتے رہیں، اور سجدہ کرنے والوں (یعنی نمازیوں)میں شامل رہیں، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کی وفات کا وقت آوے۔ (۱۷) سُبْحَانَہٗ وَتَعَالیٰ عَمَّا یُشْرِکُونَ. [النحل، ع:۱] ترجَمہ:وہ ذات لوگوں کے شرک سے پاک اور بالاترہے۔ (۱۸) وَیَجْعَلُونَ لِلّٰہِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَہٗ وَلَہُم مَّا یَشْتَہُونَ. [النحل، ع:۷] ترجَمہ:اور وہ اللہ کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں، وہ ذات اِس سے پاک ہے، اور (تماشایہ ہے کہ) اپنے لیے ایسی چیز تجویز کرتے ہیں جس کو خود پسند کرتے ہیں۔ (۱۹) سُبْحَانَ الَّذِيْ أَسْریٰ بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الأَقْصیٰ. [الإسراء، ع:۱] ترجَمہ:ہر عیب سے پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے (محمدﷺ)کو رات کے وقت مسجدِ حرام (یعنی مسجدِکعبہ) سے مسجدِ اَقصیٰ تک لے گئی،(معراج کاقِصَّہ)۔ (۲۰)سُبْحَانَہٗ وَتَعَالیٰ عَمَّا یَقُولُونَ عُلُوًّا کَبِیْراً. [الإسراء، ع:۵] (۲۱) تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوَاتُ السَّبْعُ وَالأَرْضُ وَمَن فِیْہِنَّ. [الإسراء، ع:۵] (۲۲) وَإِن مِّن شَيْئٍ إِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدَہٖ وَلٰـکِن لَّاتَفْقَہُونَ تَسْبِیْحَہُمْ. [الإسراء، ع:۵]