فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کے پَروں سے اُس پر سایہ کیے ہوئے ہیں، اُنھوں نے غفلت کی حالت میں لشکر سے ہٹ کر اُس پر تنہاجاکر حملہ کیا، وہ سمجھتا رہا کہ یہ تنہا اِس طرح بڑھے آرہے ہیں، کوئی پیغامِ صلح لے کر آئے ہیں؛ مگر اُنھوں نے سیدھے پہنچ کر اُس پرحملہ کردیا اور تلوار سے سرکاٹ کر برچھے پر اُٹھاکر لے آئے، اور سب دیکھتے کے دیکھتے رہ گئے۔(الکامل فی التاریخ، ۲؍ ۴۶۳) فائدہ:حضرت عبداللہ بن زبیر ص نوعمر ہی تھے، ہجرت کے بعد سب سے پہلی پیدائش مُہاجِرین میں اِن کی ہی ہے، مسلمانوں کو اِن کی پیدائش سے بہت خوشی ہوئی تھی؛ اِس لیے کہ ایک سال تک کسی مُہاجِری کے کوئی لڑکا نہ ہواتھا، تو یہود نے یہ کہہ دیاتھا کہ: ہم نے اِن مہاجرین پر جادو کر رکھا ہے، اِن کے لڑکا نہیں ہوسکتا۔ حضور ﷺکامعمول بچوں کوبیعت فرمانے کانہیں تھا؛ لیکن حضرت ابن زبیر ص کوسات برس کی عمر میںبیعت فرما لیا تھا، اِس لڑائی کے وقت اُن کی عمر چوبیس پچیس سال کی تھی، اِس عمر میں دولاکھ کے مجمع کو پھلانگ کر اِس طرح سے بادشاہ کا سر کاٹ لانا، معمولی چیز نہیں۔ (۱۴)حضرت عَمروبن سَلمہ ص کاکُفر کی حالت میں قرآنِ پاک یادکرنا نوبت: موقع۔ عَمرو بن سلمہ صکہتے ہیں کہ: ہم لوگ مدینۂ طیبہ کے راستے میں ایک جگہ رَہاکرتے تھے، وہاں کے آنے جانے والے ہمارے پاس سے گزرتے تھے، جو لوگ مدینۂ مُنوَّرہ سے واپس آتے ہم اُن سے حالات پوچھاکرتے، کہ: لوگوں کاکیاحال چال ہے؟ جوصاحب نُبوَّت کا دعویٰ کرتے ہیں اُن کی کیاخبر ہے؟ وہ لوگ حالات بیان کرتے کہ: وہ کہتے ہیں:مجھ پر وحی آتی ہے، یہ یہ آیتیں نازل ہوئیں، مَیں کم عمربچہ تھا، وہ جوبیان کرتے مَیں اُس کویاد کرلیاکرتا، اِسی طرح مسلمان ہونے سے پہلے ہی مجھے بہت ساقرآن شریف یاد ہوگیا تھا۔ عرب کے سب لوگ مسلمان ہونے کے لیے مکہ والوں کاانتظار کررہے تھے، جب مکۂ مکرمہ فتح ہوگیا تو ہر جماعت اسلام میں داخل ہونے کے لیے حاضرِ خدمت ہوئی، میرے باپ بھی اپنی قوم کے چند آدمیوں کے ساتھ ساری قوم کی طرف سے قاصِد بن کر حاضرِ خدمت ہوئے، حضورِ اقدس ﷺنے اُن کو شریعت کے احکام بتائے اورنماز سکھائی، جماعت کاطریقہ بتایا اور ارشاد فرمایا کہ: ’’جس کوتم میں سب سے زیادہ قرآن یاد ہو وہ امامت کے لیے افضل ہے‘‘، مَیں چوںکہ آنے والوں سے آیتیں سن کرہمیشہ یاد کرلیاکرتاتھا؛ اِس لیے سب سے زیادہ حافظِ قرآن مَیں ہی تھا، سب نے تلاش کیا تومجھ سے زیادہ حافظِ قرآن کوئی بھی قوم میں نہ نکلا، تو مجھ ہی کواُنھوں نے امام بنایا، میری عمر اُس وقت چھ سات برس کی تھی، جب کوئی مجمع ہوتا یاجنازے کی نماز کی نوبت آتی تومجھ ہی کو امام بنایاجاتا۔ (بخاری۔۔۔۔