فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کے ہاتھ میں ہو اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے، تو یہ کہنا اُس سب سے افضل ہے۔ (تاریخ دمشق ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جب حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کوئی نعمت کسی بندے کو عطا فرماتے ہیںاور وہ اُس نعمت پر حمد کرتا ہے تو وہ حمد بڑھ جاتی ہے، خواہ نعمت کتنی ہی بڑی ہو۔ (۔۔۔۔۔۔۔۔) ایک صحابی ص حضورﷺکے پاس بیٹھے تھے، اُنھوں نے آہستہ سے اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کَثِیراً طَیِّباً مُبَارَکاً فِیْہِ کہا، حضورﷺنے دریافت فرمایا کہ: یہ دعا کس نے پڑھی؟ وہ صحابی اِس سے ڈرے کہ شاید کوئی نامناسب بات ہوگئی ہو، حضورﷺنے فرمایا کہ: کچھ مُضایَقہ نہیں ہے، اُس نے بُری بات نہیں کہی، تب اُن صحابی نے عرض کیا کہ: یہ دعا مَیں نے پڑھی تھی، حضورﷺ نے فرمایا کہ: مَیں نے تیرہ فرشتوں کو دیکھا ہے کہ ہر ایک اُن میں سے اِس کی کوشش کرتا تھا کہ اُس کلمے کو سب سے پہلے وہ لے جائے۔ (شعب الایمان،۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۴۰۹۲) اور یہ حدیث تو مشہور ہے کہ: جومُہتَم بِالشَّان کام بغیر اللہ کی تعریف کے شروع کیاجائے گا وہ بے برکت ہوگا۔(بیہقی،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۴۰۶۲) اِسی وجہ سے عام طور پر ہر کتاب اللہ کی تعریف کے ساتھ شروع کی جاتی ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جب کسی کا بچہ مرجاتا ہے تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ: میرے بندے کے بچے کی روح نکال لی؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ: نکال لی، پھر ارشاد ہوتا ہے کہ: اُس کے دل کے ٹکڑے کو لے لیا؟ وہ عرض کرتے ہیں: بے شک لے لیا، ارشاد ہوتاہے کہ: پھر میرے بندے نے اُس پر کیا کہا؟ عرض کرتے ہیں: تیری حمد کی، اورإِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیہِ رَاجِعُونَ پڑھا، ارشاد ہوتا ہے کہ: اچھا! اِس کے بدلے میں جنت میں ایک گھر اُس کے لیے بنادو، اور اُس کانام ’’بَیتُ الحَمْدِ‘‘ (تعریف کاگھر) رکھو۔(ترمذی،ابواب الجنائز،باب فضل المصیبۃ إذا احتسب،۱؍۱۹۸،حدیث:۱۰۲۱) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: حقتَعَالیٰ شَانُہٗاِس سے بے حد راضی ہوتے ہیں کہ، بندہ کوئی لقمہ کھائے یا پانی کا گھونٹ پیے اور اُس پر اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہے۔ (ترمذی، ابواب الاطعمۃ،باب ماجاء في الحمد علی الطعام إذا فرغ منہ،۲؍۳،حدیث:۱۸۱۶) تیسراکلمہ تَہلِیل تھا، یعنی: لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ کہنا، جس کامُفصَّل بیان اِس سے پہلے باب میں گزر چکاہے۔ چوتھا کلمہ تکبیر کہلاتا ہے، یعنی اللہ کی بَڑائی بیان کرنا، اُس کی بلندی اور عَظمت کا اِقرار کرنا، جس کا مِصداق اَللہُ أَکبَرُ کہنا بھی ہے، وہ اِن آیات میں بھی گزر چکا ہے، اِن کے عِلاوہ صرف تکبیر کا یعنی اللہ کی عظمت اور بڑائی کا بیان بھی بہت سی آیات میں وارد ہوا ہے، جن میں سے چند آیات ذکر کی جاتی ہے: