فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دولت کَدہ پر تشریف فرما ہوں اور وہاں اُن کے کانٹا چُبھ جائے، اور مَیں اپنے گھر آرام سے رہ سکوں، ابوسفیان کہنے لگا کہ: مَیں نے کبھی کسی کو کسی کے ساتھ اِتنی محبت کرتے نہیں دیکھا جتنی محمدکی جماعت کو اُن سے ہے۔ تنبیہ: عُلما نے حضورﷺکے ساتھ محبت کی مختلف علامات لکھی ہیں، قاضی عَیاض ؒ فرماتے ہیں کہ: جوشخص کسی چیز کومحبوب رکھتا ہے اُس کو ما سِوا پر ترجیح دیتا ہے، یہی معنیٰ محبت کے ہیں؛ ورنہ محبت نہیں، محض دعویٔ محبت ہے؛ پس حضورِاقدس ﷺکے ساتھ محبت کی علامات میں سب سے مُہتَم بِالشَّان یہ ہے کہ، آپ ﷺ کا اِقتِداکرے، آپ ﷺکے طریقے کو اختیار کرے، اورآپ ﷺ کے اَقوال واَفعال کی پَیروی کرے، آپ کے احکامات کی بجا آوری کرے، اورآپ ﷺ نے جن چیزوں سے روک دیا ہے اُن سے پرہیز کرے، خوشی میں، رنج میں، تنگی میں، وُسعت میں؛ ہرحال میں آپ کے طریقے پر چلے۔ قرآنِ پاک میں ارشاد ہے: ﴿قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِيْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ، وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ (ترجَمہ:) آپ اِن لوگوں سے کہہ دیجیے کہ: اگر تم خدا تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو تم میرا اِتِّباع کرو، خدا تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگیںگے، اور تمھارے گناہوں کو مُعاف کردیں گے، اللہ بڑے مُعاف کرنے والے ہیں، بڑے رحم کرنے والے ہیں۔ خاتمہ صحابۂ کرام ث کے ساتھ برتاؤ اور اُن کے اِجمالی فضائل ضخیم: موٹی۔ عوارِض: حادثات۔ تَعوِیق: دیری۔ قابلِ اِنتفاع: فائدہ اُٹھانے کے قابل۔ اَشد: بہت زیادہ۔ حق شناسی: حق پہچاننے۔ عہدہ برآ: ذمہ سے بری۔ لَب کُشائی: بات کرنا۔ اِعراض کرنا: بچنا۔ نُقص: کمی۔ مَحمِل: مطلب۔ تَجوِیز: مُتعیَّن۔ جُستجو: تلاش۔ عَبدِیت: بندگی۔ نُمایاں: واضح۔ ضُعف: کمزوری۔ نَشْو ونُما: ترقی۔ عَزم: پُختہ اِرادہ۔ لگتے ہاتھ: ساتھ کے ساتھ۔ نذَر: مَنَّت۔ پَیرو: پیچھے چلنے والے۔ تعدُّدِ طُرُق: نقل کرنے کے طریقوں کے زیادہ ہونے۔ اَذِیَّت: تکلیف۔ مُد: ایک پیمانہ، جو ایک سَیر کے برابر ہوتا ہے۔گِرفت: پکڑ۔ مُحافِظ: حِفاظت کرنے والا۔ عِتاب: ناراضگی۔ صحابۂ کرام ث کے یہ چند قِصَّے نمونے کے طور پر لکھے گئے ہیں؛ ورنہ اُن کے حالات بڑی ضخیم کتابوں میں بھی پورے نہیں ہوسکتے، اردو میں