فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فرماتے کہ: حدیث میں قَیلُولہ کاارشاد ہے، گویا دوپہر کے سونے میں بھی اِتِّباعِ سنَّت کا اِرادہ ہوتا۔ قرآن شریف پڑھتے ہوئے اِتنا روتے کہ پڑوسیوں کو تَرَس آنے لگتا تھا، ایک مرتبہ ساری رات اِس آیت کو پڑھتے اور روتے گذار دی: ﴿بَلِ السَّاعَۃُ مَوْعِدُہُمْ﴾ [سورۂ قمر، ع:۳]. ابراہیم بن اَدہَمؒ رمَضانُ المبارک میں نہ تو دن کو سوتے نہ رات کو۔ امام شافعیؒ رمَضانُ المبارک میں دن رات کی نمازوں میں ساٹھ قرآن شریف ختم کرتے۔ اور اِن کے عِلاوہ سیکڑوں واقعات ہیں جنھوں نے ﴿وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالإِنْسَ إِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾ پر عمل کرکے بتلادیا، کہ کرنے والے کے لیے کچھ مشکل نہیں۔ یہ سَلَف کے واقعات ہیں، اب بھی کرنے والے موجود ہیں، اِس درجے کامُجاہَدہ نہ سہی؛ مگر اپنے زمانے کے موافق، اپنی طاقت وقُدرت کے موافق نمونۂ سَلَف اب بھی موجود ہیں، اور نبیٔ کریم ﷺ کا سچا اِقتِدا کرنے والے اِس دَورِ فساد میں بھی موجود ہیں، نہ راحت وآرام اِنہِماکِ عبادت سے مانع ہوتا ہے نہ دُنیوی مَشاغِل سَدِّ راہ ہوتے ہیں، نبیٔ کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ: اللہد کا ارشادہے: اے ابنِ آدم! تُومیری عبادت کے لیے فارغ ہوجا، مَیں تیرے سینے کو غِنا سے بھر دُوںگا اور تیرے فَقر کوبند کر دُوںگا، ورنہ تیرے سینے کومَشاغِل سے بھر دُوںگا اور فَقر زَائل نہیں ہوگا۔ روز مَرَّہ کے مُشاہَدات اِس سچے ارشاد کے شاہدِ عَدل ہیں۔ (۳)عَن أَنَسٍص قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: إذَا کَانَ لَیلَۃُ القَدرِ نَزَلَ جِبرَئِیلُ فِي کَبکَبَۃٍ مِنَ المَلَائِکَۃِ، یُصَلُّونَ عَلیٰ کُلِّ عَبدٍ قَائِمٍ أَوْ قَاعِدٍ یَذکُرُ اللہَ عَزَّوَجَلَّ، فَإِذَا کَانَ یَومُ عِیدِهِمْ -یَعنِي: یَومُ فِطْرِهِم- بَاهیٰ بِهِمُ المَلَائِکَۃَ، فَقَالَ:یَامَلَائِکَتِي! مَا جَزَاءُ أَجِیرٍ وَفّٰی عَمَلَہٗ؟ قَالُوْا: رَبَّنَا! جَزَائُہٗ أَن یُّوَفّٰی أَجرُہٗ، قَالَ: مَلَائِکَتِي! عَبِیدِي وَإِمَائِي قَضَوا فَرِیضَتِي عَلَیهِم، ثُمَّ خَرَجُوا یَعُجُّونَ إِلَی الدُّعَاءِ، وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَکَرَمِي وَعُلُوِّي وَاِرتِفَاعِ مَکَانِي لَأُجِیبَنَّهُم، فَیَقُولُ: اِرجِعُوا فَقَد غَفَرتُ لَکُمْ وَبَدَّلتُ سَیِّئَاتِکُم حَسَنَاتٍ، قَالَ: فَیَرْجِعُونَ مَغفُوراً لَهُم. (رواہ البیهقي في شعب الإیمان، کذا في المشکاۃ) ترجَمہ: نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: شبِ قدر میں حضرت جبرئیل، ملائکہ کی ایک جماعت کے ساتھ آتے ہیں، اور اُس شخص کے لیے جو کھڑے یا بیٹھے اللہ کاذکر کررہا ہے اور عبادت میں مشغول ہے دُعائے رحمت کرتے ہیں، اور جب عیدُالفِطر کا دن ہوتا ہے تو حق تَعَالیٰ جَلَّ شَانُہٗ اپنے فرشتوں کے سامنے بندوں کی عبادت پر فَخر فرماتے ہیں-اِس لیے کہ اُنھوں نے آدمیوں پر طَعَن کیاتھا- اور اُن سے دریافت فرماتے ہیں کہ: اے فرشتو! اُس مزدُور کا جو اپنی خدمت پوری پوری ادا کردے کیا بدلہ ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ: اے ہمارے رب! اُس کا بدلہ یہی ہے کہ اُس کی اُجرت پوری دے دی جائے، تو ارشاد ہوتا ہے کہ: فرشتو! میرے غلاموں نے اور باندیوں نے میرے فرِیضے کو پورا کردیا، پھر دُعا کے ساتھ چِلَّاتے ہوئے (عیدگاہ کی طرف) نکلے ہیں، میری عزت کی قَسم! میرے جَلال کی قَسم! میری بخشش کی قَسم! میرے عُلُوِّ شان کی قَسم! میرے بُلندیٔ مَرتبہ کی قَسم! مَیںاُن لوگوں کی دُعا ضرور قبول کروںگا، پھر اُن لوگوں کو خِطاب فرماکر ارشاد ہوتا ہے کہ: جاؤ! تمھارے گناہ معاف کردیے ہیں اور تمھاری