فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ایک انصاری کہتے ہیں کہ: مَیں نے حضورﷺکی دعا کی برکت دیکھی کہ: اُس رات کے حمل سے عبداللہ بن ابی طلحہص پیدا ہوئے جن کے نوبچے ہوئے، سب نے قرآن شریف پڑھا۔ (بخاری، باب من لم یظہر حزنہ عند المصیبۃ، ۱؍ ۱۷۳۔فتح الباری۔۔۔۔۔۔۔۔) فائدہ: بڑے صبر اورہِمَّت کی بات ہے، کہ اپنابچہ مرجائے اور ایسی طرح اُس کو برداشت کیا جائے کہ خاوند کوبھی محسوس نہ ہونے دے، چوں کہ خاوند کاروزہ تھا؛ اِس لیے خَیال ہوا کہ خبر ہونے پر کھانابھی مشکل ہوگا۔ (۹)حضرت اُمِّ حبیبہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کااپنے باپ کوبستر پرنہ بیٹھنے دینا مُرتد: دین اسلام سے پھر گیا۔ بیوگی: بیوہ ہونے کی حالت۔ مَعرِفت: واسطے سے ۔ گَوارا: پسند۔ سوگ: ماتم،غم۔ سوکن: شوہر کی دوسری بیوی۔ رَنجِش: ناراضگی۔ اُمُّ المؤمنین حضرت اُمِّ حبیبہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا حضورِاقدس ﷺسے پہلے عبداللہ بن جَحش کے نکاح میں تھیں، دونوں خاوند بیوی ساتھ ہی مسلمان ہوئے، اور حَبشہ کی ہجرت بھی اِکٹھے ہی کی، وہاں جاکر خاوند مُرتدہوگیا، اور اِسی حالتِ اِرتِداد میں انتقال کیا۔حضرت اُمِّ حبیبہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے یہ بیوگی کازمانہ حبشہ ہی میں گزارا، حضورﷺ نے وہیں نکاح کاپَیام بھیجا، اور حبشہ کے بادشاہ کی مَعرِفت نکاح ہوا، جیسا کہ باب کے ختم پربیویوں کے بیان میں آئے گا۔نکاح کے بعد مدینہ طیبہ تشریف لائِیں، صُلح کے زمانے میں اُن کے باپ ابوسفیان مدینہ طیبہ آئے، کہ حضورﷺ سے صلح کی مضبوطی کے لیے گفتگو کرنا تھی، بیٹی سے مِلنے گئے، وہاں بستر بچھا ہوا تھا، اُس پر بیٹھنے لگے توحضرت اُمِّ حبیبہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے وہ بستر اُلٹ دیا، باپ کوتعجب ہواکہ بجائے بستر بچھانے کے اِس بِچھے ہوئے کوبھی اُلٹ دیا، پوچھاکہ: یہ بسترہ میرے قابل نہیں تھا اِس لیے پلٹ دیا یامَیں بستر کے قابل نہیں تھا؟ حضرت اُمِّ حبیبہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے فرمایا کہ: ’’یہ اللہ کے پاک اور پیارے رسول کابستر ہے، اور تم بوجہِ مشرک ہونے کے ناپاک ہو، اِس پر کیسے بٹھا سکتی ہوں‘‘؟باپ کو اِس بات سے بہت رنج ہوا، اورکہاکہ: تم مجھ سے جدا ہونے کے بعد بُری عادتوں میں مُبتَلا ہوگئیں؛ مگر اُمِّ حبیبہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے دل میں حضورﷺ کی جو عَظمت تھی، اُس کے لحاظ سے وہ کب اِس کو گَوارا کرسکتی تھیں کہ کوئی ناپاک مُشرک -باپ ہو یاغیر ہو- حضورﷺ کے بستر پر بیٹھ سکے؟۔ ایک مرتبہ حضورﷺ سے چاشت کی بارہ رکعتوں کی فضیلت سنی، توہمیشہ اُن کوپابندی سے نِبھا دیا۔ اُن کے والد بھی -جن کاقصہ ابھی گزرا ہے- بعد میں مسلمان ہوگئے تھے، جب اُن کا انتقال ہوا توتیسرے دن خوشبو منگائی اور اُس