فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
پہلے بھی ’’اُمُّ المَسَاکِیْن‘‘ (مسکینوں کی ماں)تھا۔ سَرِیے: وہ جنگ جس میں آپ ﷺ شریک نہ ہوں۔وَلی: سرپرست۔ مُحافِظ: حفاظت کرنے والا۔ نِعم ُالبدل: اچھا بدلہ۔ (۶)حضرت اُمِّ سَلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے حالات: اِن کے بعدحضورِ اقدس ﷺ کانکاح حضرت اُمِّ سلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے ہوا،حضرت اُمِّ سلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ابواُمَیَّہ کی بیٹی تھیں، جن کاپہلانکاح اپنے چچا زاد بھائی ابوسلمہص سے ہواتھا، جن کا نام عبداللہ بن عبدُالاَسَدص تھا، دونوں میاں بیوی ابتدائی مسلمانوں میں ہیں، کُفَّار کے ہاتھ سے تنگ آکر اوَّل دونوں نے حبشہ کی ہجرت کی، وہاں جاکر ایک لڑکاپیدا ہوا جن کانام سلمہ ص تھا، حبشہ سے واپسی کے بعدمدینۂ طیبہ کی ہجرت کی، جس کاقصہ اِسی باب کے ۵؍ پر مُفصَّل گزر چکا ہے، مدینہ مُنوَّرہ پہنچ کر ایک لڑکا عمرص اور دولڑکیاں: دُرَّہ اور زینب پیداہوئیں، ابوسلمہص دس آدمیوں کے بعد مسلمان ہوگئے تھے، بدراوراُحُد کی لڑائی میں بھی شریک ہوئے تھے، اُحُد کی لڑائی میں ایک زخم آگیا تھا جس کی وجہ سے بہت تکلیف اُٹھائی، اِس کے بعدصفر ۴ھ میں ایک سَرِیے میں تشریف لے گئے، تو واپسی پر وہ زخم پھر ہَرا ہوگیا، اور اِسی میں آٹھ جُمادی الاُخریٰ ۴ھ میں انتقال کیا۔ حضرت اُمِّ سلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا اُس وقت حاملہ تھیں،اور زینب پیٹ میں تھیں، جب وہ پیدا ہوئیں توعدَّت پوری ہوئی، حضرت ابوبکر صدیق ص نے نکاح کی خواہش فرمائی تو اُنھوں نے عذر کر دیا، اِس کے بعد حضورِاقدس ﷺنے ارادہ فرمایا، اُنھوں نے عرض کیا کہ: میرے بچے بھی ہیں اور میرے مزاج میں غیرت کا مضمون بہت ہے، اور میرا کوئی وَلی یہاں ہے نہیں، حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: بچوں کااللہ مُحافِظ ہے، اور یہ غیرت بھی إِنْ شَاءَ اللہجاتی رہے گی، اورکوئی وَلی اِس کوناپسند نہیں کرے گا، تواِنھوں نے اپنے بیٹے سلمہص سے کہاکہ: حضورﷺ سے میرا نکاح کردو، اخیرشوال ۴ھ میںحضورﷺسے نکاح ہوا، بعض نے ۳ھ میں اور بعض نے ۲ھ میں لکھا ہے۔ اُمِّ سلمہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا کہتی ہیں کہ: مَیں نے حضورﷺسے سناتھا کہ: جس شخص کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ یہ دعاکرے: ’’اَللّٰہُمَّ أَجِرْنِيْ فِيْ مُصِیْبَتِيْ وَاخْلُفْنِيْ خَیْراً مِّنْہَا‘‘:اے اللہ! مجھے اِس مصیبت میں اَجر عطا فرما، اور اِس کانِعم ُالبدل نصیب فرما، تواُس کواللہ جَلَّ شَانُہٗ بہترین بدل عطافرماتے ہیں، ابوسلمہ ص کے مرنے پر مَیں یہ دعا توپڑھ لیتی؛ مگر یہ سوچتی تھی کہ ابوسلمہ سے بہتر کون ہوسکتا ہے؟