فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
نبیٔ اکرم ﷺ ایک مرتبہ تمام رات روتے رہے اور صبح تک نمازمیں یہ آیت تلاوت فرماتے رہے: ﴿اِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُكَ، وَإِنْ تَغْفِرْ لَہُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ [المائدہ: ۱۱۸] ترجَمہ: اے اللہ! اگر آپ اُن کوسزا دیں (جب بھی آپ مختار ہیں) کہ یہ آپ کے بندے ہیں، (اور آپ اُن کے مالک، اورمالک کوحق ہے کہ بندوں کوجَرائم پر سزا دے) اور اگر آپ اُن کو مُعاف فرمادیں تو(بھی آپ مختار ہیں، کہ) آپ زبردست (قدرت والے) ہیں (تومُعافی پر بھی قادر ہیں، اور) حکمت والے ہیں (تومُعافی بھی حکمت کے موافق ہوگی)۔ (بیان القرآن) امام اعظمؒ کے متعلِّق بھی نقل کیاگیا ہے کہ: وہ ایک شب تمام رات ﴿وَامْتَازُوْ الْیَوْمَ أَیُّہَا الْمُجْرِمُوْنَ﴾[یٰسٓ:۵۹] پڑھتے رہے اور روتے رہے؛ مطلب آیتِ شریفہ کایہ ہے کہ: قِیامت کے دن مجرِموںکوحکم ہوگا کہ دنیا میں توسب مِلے جُلے رہے؛ مگر آج مجرم لوگ سب الگ ہوجائیں اور غیر مجرِم علاحدہ۔ اِس حکم کوسن کر جتنابھی رویاجائے تھوڑا ہے، کہ نہ معلوم اپناشمار مجرموں میں ہوگایافرماں برداروں میں۔ کَثرت: زیادتی۔ جَرائم: بہت سے جُرم۔ فرماں برداروں: اطاعت کرنے والوں۔ (۵)حضرت ابوبکرپر اللہ کا ڈر حضرت ابوبکرصدیق صجوبہ اِجماعِ اہلِ سنت، انبیاء کے علاوہ تمام دنیا کے آدمیوں سے افضل ہیں، اوراِن کاجَنَّتی ہونایقینی ہے، کہ خود حضورِاقدس ﷺنے اُن کو جنتی ہونے کی بَشارت دی؛ بلکہ جنّتیوں کی ایک جماعت کا سردار بتایا، اور جنت کے سب دروازوں سے اِن کی پکار اور بُلاوے کی خوش خبری دی، اوریہ بھی فرمایا کہ: ’’میری اُمَّت میں سب سے پہلے ابوبکرص جنت میں داخل ہوںگے‘‘، اِس سب کے باوجود فرمایا کرتے: ’’کاش! مَیں کوئی درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا‘‘ کبھی فرماتے: ’’کاش! مَیں کوئی گھاس ہوتا کہ جانور اُس کو کھالیتے‘‘ کبھی فرماتے: ’’کاش! مَیں کسی مومن کے بدن کابال ہوتا‘‘۔ ایک مرتبہ ایک باغ میں تشریف لے گئے، اورایک جانور کو بیٹھا ہوا دیکھ کر ٹھنڈا سانس بھرا اور فرمایا کہ: ’’تُوکس قدرلُطف میں ہے: کھاتا ہے، پیتاہے، درختوں کے سایے میں پھرتا ہے، اورآخرت میں تجھ پرکوئی حساب کتاب نہیں؛ کاش!ابوبکر بھی تجھ جیسا ہوتا‘‘۔ (تاریخ الخُلَفاء، ۳۴، ۴۰، ۷۵) رَبِیعہ اَسلمیص کہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ کسی بات پر مجھ میں اورحضرت ابوبکرص میں کچھ بات بڑھ گئی، اور اُنھوں نے مجھے کوئی سخت لفظ کہہ دیاجو مجھے ناگوار گزرا، فوراً اُن کو خَیال ہوا، مجھ سے فرمایا کہ: ’’تُوبھی مجھ سے