فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
قرآن پاک کی حِفظ کرلیں، حضورﷺنے امتحان کے طور پر مجھے پڑھنے کو ارشاد فرمایا، مَیں نے سورۂ قٓ حضورﷺکو سنائی، حضورﷺ کو میرا پڑھنا پسند آیا۔ حضورِ اقدس ﷺکو جو خطوط یہود کے پاس بھیجنا ہوتے تھے وہ یہود ہی لکھتے تھے، ایک مرتبہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’یہود کی جو خط وکتابت ہوتی ہے اُس پر مجھ کو اطمینان نہیں، کہ گڑ بڑ نہ کردیتے ہوں، تُویہود کی زبان سیکھ لے‘‘، زید ص کہتے ہیں کہ: مَیں پندرہ دن میں اُن کی زبان عِبرانی میں کامل ہوگیا تھا، اِس کے بعد سے جوتحریر اُن کوجاتی وہ مَیں ہی لکھتا، اور جو تحریریہود کے پاس سے آتی وہ مَیں ہی پڑھتا۔ ایک دوسری حدیث میں آیاہے کہ حضورِ اقدس ﷺنے ارشادفرمایاکہ: مجھے بعض لوگوں کو سُریانی زبان میں خطوط لکھنا پڑتے ہیں؛ اِس لیے مجھ کو سُریانی زبان سیکھنے کے لیے ارشاد فرمایا، مَیں نے سترہ دن میں سِریانی زبان سیکھ لی تھی۔ (فتح۔اِصابہ، ۲؍ ۴۹۱) (۱۹)حضرت امام حسن کابچپن میں عِلمی مشغلہ مُتولِّی: کام بنانے والا۔حَلِیم: برداشت کرنے والا۔ سیِّدالسَّادات حضرت حسن ص کی پیدائش جَمہُور کے قول کے مُوافِق رمضان ۳ ھ میں ہے، اِس اِعتبار سے حضورِاقدس ﷺ کے وِصال کے وقت اُن کی عمر سات برس اور کچھ مہینوں کی ہوئی، سات برس کی عمر ہی کیاہوتی ہے جس میں کوئی علمی کمال حاصل کیا جاسکتاہو؟؛ لیکن اِس کے باوجود حدیث کی کئی روایتیں اِن سے نقل کی جاتی ہیں۔ اَبوالحَوراءؒ ایک شخص ہیں، اُنھوں نے حضرت حسن صسے پوچھا کہ: تمھیںحضورﷺکی کوئی بات یاد ہے؟ اُنھوںنے فرمایا: ہاں! مَیں حضورِ اقدس ﷺ کے ساتھ جارہاتھا، راستے میں صدقے کی کھجوروں کاایک ڈھیر لگ رہا تھا، مَیں نے اُس میں سے ایک کھجور اُٹھاکر منھ میںرکھ لی، حضورِ اقدس ﷺنے کَخْ کَخْ (ہاہا) فرمایا،اورمیرے منھ سے نکال دی، اور یہ ارشادفرمایا کہ: ’’ہم صدقے کامال نہیں کھاتے‘‘، اور مَیں نے پانچوں نمازیں حضور ﷺ سے سمجھی ہیں۔ (بخاری، کتاب الزکوٰۃ، باب مایذکر فی الصدقۃ للنبیﷺ، ۱؍ ۲۰۲۔ مُسنَدِ احمد) حضرت حسن صفرماتے ہیں کہ: مجھے وِتر میں پڑھنے کے لیے حضورِ اقدس ﷺنے یہ دعا بتائی تھی: اَللّٰہُمَّ اہْدِنِيْ فِيْ مَنْ ہَدَیْتَ، وَعَافِنِيْ فِيْ مَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنِيْ فِيْ مَنْ تَوَلَّیْتَ، وَبَارِكْ لِيْ فِيْ مَا أَعْطَیْتَ، وَقِنِيْ شَرَّمَاقَضَیْتَ؛ فَإِنَّكَ تَقْضِيْ وَلَایُقْضیٰ عَلَیْكَ، إِنَّہٗ لَایَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ؛ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ. ترجَمہ: اے اللہ! تُومجھے ہدایت فرما مِن جُملہ اُن کے جن کو تُونے ہدایت فرمائی، اور مجھے عافیت عطا فرما اُن لوگوں کے ذیل میں جن کو تُونے عافیت بخشی، اور تُو میرے کاموں کا مُتولِّی بن جا جہاں اَور بہت سے لوگوں