فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کی طرف فقر ایسے زور سے دَوڑتا ہے جیسا کہ پانی کی رَو نِچان کی طرف دوڑتی ہے۔ (ترمذی، باب ماجاء في فضل الفقر، حدیث: ۲۳۵۰، ۲؍۶۰) فائدہ:یہی وجہ ہے کہ حضراتِ صحابۂ کرام ث تواکثرفقروفاقہ میں رہے ہی، اکابر محدِّثین، اکابرصوفیا، اَکابرفُقَہا بھی توَنگری میں زیادہ نہیں رہے۔ (۱۰)’’سَریَّۃُ العَنبر‘‘ میں فَقر کی حالت نبیٔ اَکرم ﷺنے جب ۸ھ میں سمندر کے کنارے ایک لشکر تین سوآدمیوں کا - جن پر حضرت ابو عُبیدہ صامیر بنائے گئے تھے- بھیجا، حضورِاقدس ﷺنے ایک تھیلی میں کھجوروں کا توشہ بھی اُن کودیا، پندرہ روز اُن حضرات کاوہاں قیام رہااور وہ توشہ ختم ہوگیا، حضرت قَیسص نے -جو اِس قافلے میں تھے- مدینۂ مُنوَّرہ میں قیمت ادا کرنے کے وعدے پر قافلے والوں سے اونٹ خریدکر ذَبح کرنا شروع کیے، اور تین اونٹ روزانہ ذبح کرتے؛ مگرتیسرے دن امیرِقافلہ نے اِس خیال سے کہ سواریاں ختم ہوگئیں توواپسی بھی مشکل ہوجائے گی، ذبح کی مُمانَعت کی، اورسب لوگوں کے پاس اپنی اپنی جوکچھ کھجوریں موجودتھیںجمع کرکے ایک تھیلی میں رکھ لِیں، اورایک ایک کھجور روزانہ تقسیم فرما دیا کرتے، رَو: دھار۔ توَنگری: مالداری۔ مُمانَعت: روک تھام۔ جس کوچوس کریہ حضرات پانی پی لیتے، اور رات تک کے لیے یہی کھاناتھا۔ کہنے کومختصر سی بات ہے؛ مگر لڑائی کے موقع پر جب کہ قوَّت اور طاقت کی بھی ضرورت ہو، ایک کھجور پر دن بھر گزار دینا دِل وجگر کی بات ہے؛ چناںچہ حضرت جابرص نے جب یہ قصہ لوگوں کو حضورِاقدس ﷺکے بعد سنایا، تو ایک شاگردنے عرض کیا کہ: حضرت! یہ کھجور کیا کام دیتی ہوگی؟ آپ نے فرمایا: اِس کی قدر جب معلوم ہوئی جب وہ بھی نہ رہی، کہ اب بجُز فاقے کے کچھ نہ تھا، درخت کے خشک پَتے جھاڑتے اورپانی میں بھِگو کر کھالیتے۔ مجبوری سب کچھ کرادیتی ہے، اورہرتنگی کے بعداللہ تعالیٰ جَلَّ شَانُہٗکے یہاں سے سَہولت ہوتی ہے۔ حق تعالیٰ نے اِن تکالیف اورمَشقَّتوں کے بعد سمندر میں سے ایک مچھلی اُن لوگوں کوپہنچائی، جس کو’’عَنبر‘‘ کہتے ہیں، اِتنی بڑی تھی کہ اٹھارہ روز تک یہ حضرات اُس میںسے کھاتے رہے، اورمدینۂ مُنوَّرہ پہنچنے تک اُس کاگوشت توشوں میں ساتھ تھا۔ حضورﷺکے سامنے جب سفر کامُفصَّل قصہ سنایاگیا تو حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: ’’یہ اللہ کا ایک رِزق تھا جوتمھاری طرف بھیجا گیا تھا‘‘۔ (بخاری، کتاب المغازی، باب غزوة سیف البحر، حدیث:۴۳۶۰، ۴۳۶۱، ۲؍۶۲۵)