فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ایک آدمی کا ہاتھ پکڑ کر پوچھا: تُوکون؟ وہ کہنے لگا: سُبْحَانَ اللہِ! تُومجھے نہیں جانتا؟ مَیں فلاں ہوں۔ مَیں وہاں سے واپس آیا، جب آدھے راستے پر تھا تو تقریباً بیس سوار عِمامہ باندھے ہوئے مجھے مِلے، اُنھوں نے کہا: ’’اپنے آقا سے کہہ دینا کہ: اللہ نے دشمنوں کاانتظام کردیا،بے فکر رہیں‘‘، مَیں واپس پہنچا تو حضورِ اقدس ﷺایک چھوٹی سی چادر اوڑھے ہوئے نمازپڑھ رہے تھے -یہ ہمیشہ کی عادتِ شریفہ تھی ،کہ جب کوئی گھبراہٹ کی بات پیش آتی تو حضورﷺ نماز کی طرف مُتوجَّہ ہوجایاکرتے تھے-، نماز سے فراغت پر مَیں نے وہاں کا جو مَنظَر دیکھا تھا عرض کردیا، جاسوس کا قِصَّہ سُن کر دَندانِ مبارک چمکنے لگے، حضورا نے مجھے اپنے پاؤںمبارک کے قریب لِٹا دیا، اور اپنی چادر کا ذرا سا حصہ مجھ پر ڈال دیا، مَیں نے اپنے سینے کو حضورﷺ کے تلوؤں سے چِمٹالیا۔ (دُرِّمنثور) فائدہ: اِن ہی حضرات کایہ حصہ تھا، اوراِن ہی کو زیباتھا، کہ اِس قدرسختیوں اور دِقَّتوں کی حالت میں بھی تعمیلِ ارشاد تَن مَن، جان مال؛ سب سے زیادہ عزیزتھی۔ اللہجَلَّ شَانُہٗ بِلااِستحقاق اور بِلااَہلیت مجھ ناپاک کو بھی اُن کے اِتِّباع کاکوئی حصہ نصیب فرمادیںتوزَہے قِسمت!۔ دسواں باب عورتوں کادِینی جذبہ نتائج: نتیجے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگرعورتوں میں دِین کا شوق اور نیک اعمال کا جذبہ پیدا ہوجائے تو اولاد پر اُس کا اثر ضروری ہے، اِس کے برخلاف ہمارے زمانے میں اولاد کو شروع ہی سے ایسے ماحول میں رکھا جاتا ہے جس میں اُس پر دِین کے خلاف اثر پڑے، یاکم ازکم یہ کہ دین کی طرف سے بے تَوَجُّہی پیدا ہوجائے، جب ایسے ماحول میں ابتدائی زندگی گزرے گی تواِس سے جو نتائج پیدا ہوںگے وہ ظاہر ہیں۔ (۱)تسبیحاتِ حضرت فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا خدمت گار: خدمت کرنے والا۔ چَوغہ: جُبَّہ۔ دَرکِنار: ایک طرف۔ ماما: نوکر۔ حضرت علی صنے اپنے ایک شاگرد سے فرمایا کہ: مَیں تمھیں اپنااور فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا -جو حضور ﷺ کی سب سے زیادہ لاڈلی بیٹی تھی- قصہ