فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جماعت کاوقت ہوگیا، دیکھا کہ فوراً سب کے سب اپنی اپنی دُکانیں بندکرکے مسجد میں داخل ہوگئے، ابن عمرص فرماتے ہیں کہ اِنھیں لوگوں کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی: ﴿رِجَالٌ لَّاتُلْہِیْہِمْ تِجَارَۃٌ وَّلَا بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ﴾[نور۱۸] ترجَمہ پوری آیتِ شریفہ کایہ ہے کہ: اِن مسجدوں میں ایسے لوگ صبح وشام اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں، جن کواللہ کی یادسے اور بِالخُصوص نماز پڑھنے اورزکوۃ دینے سے نہ خریدنا غفلت میں ڈالتا ہے، نہ بیچنا، وہ ایسے دن کی پکڑ سے ڈرتے ہیں جس میں بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں اُلٹ جائے گی۔ (ماخوذاز:بیانُ القرآن) حضرت ابن عباسص فرماتے ہیں کہ: وہ لوگ تجارت وغیرہ اپنے اپنے کاروبار میں مشغول ہوتے تھے؛ لیکن جب اذان کی آواز سنتے توسب کچھ چھوڑ کر فوراًمسجد میں چلے جاتے۔ ایک جگہ کہتے ہیں : خداکی قَسم! یہ لوگ تاجرتھے؛ مگراُن کی تجارت اُن کواللہ کے ذکر سے نہیں روکتی تھی۔ حضرت عبداللہ بن مسعودص ایک مرتبہ بازار میںتشریف رکھتے تھے کہ اذان ہوگئی، اُنھوں نے دیکھا کہ: لوگ اپنے اپنے سامان کوچھوڑ کرنماز کی طرف چل دیے، ابن مسعودص نے فرمایا: یہی لوگ ہیں جن کو اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے ﴿لَاتُلْہِیْہِمْ تِجَارَۃٌ وَّلَا بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِاللّٰہِ﴾ سے یاد فرمایا۔ خواب گاہ: بستر۔ ایک حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ:قیامت کے دن جب حق تَعَالیٰ شَانُہٗ تمام دنیا کو ایک جگہ جمع فرمائیںگے، توارشاد ہوگا: کہاں ہیں وہ لوگ جو خوشی اور رنج دونوں حالتوںمیں اللہ کی حَمد کرنے والے تھے؟ توایک مختصر جماعت اُٹھے گی اوربغیرحساب کتاب کے جنت میں داخل ہوجائے گی۔ پھر ارشاد ہوگا: کہاں ہیں وہ لوگ جو راتوں میں اپنی خواب گاہ سے دُور رہتے، اور اپنے رب کو خوف اور رَغبت کے ساتھ یادکرتے تھے؟ توایک دوسری مختصر جماعت اُٹھے گی اوروہ بھی جنت میں بغیرحساب کے داخل ہوجائے گی۔ پھر ارشاد ہوگا: کہاں ہیں وہ لوگ جن کوتجارت یابیچنا اللہ کے ذکر سے نہیں روکتاتھا؟ تو ایک تیسری جماعت مختصرسی کھڑی ہوگی اورجنت میں بغیرحساب کے داخل ہوگی۔ اِس کے بعد بقیہ لوگوں کا حساب شروع ہوجائے گا۔(دُرِّمنثور، ۵؍۹۴) (۹)حضرت خُبیب کاقتل کے وقت نمازپڑھنا اورزیدصوعاصم صکاقتل اِنتقام: بدلے۔ مَنَّت: نذر۔ بدعَہدی: وعدہ خِلافی۔ تیراَنداز: تیر چلانے کاماہر۔ تَرکَش: تیر رکھنے والا خول۔ مُنتظِر:انتظار کرنے والا۔ مُحافِظ: حفاظت کرنے والا۔ غَول: گِروہ۔ رَو: پانی کا بہاؤ۔ اُحُدکی لڑائی میں جو کافر مارے گئے تھے، اُن کے عزیزوں میں اِنتقام کاجوش زور پر تھا، سُلافہ نے- جس کے دوبیٹے اِس لڑائی میں مارے گئے تھے-