فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ایک حدیث سننے اور معلوم کرنے کے لیے دُور دُور کا سفر طے کرلینا اُن حضرات کوبہت سَہَل تھا۔ شعبیؒ ایک مشہور مُحدِّث ہیں، کوفہ کے رہنے والے ہیں، اپنے کسی شاگرد کوایک مرتبہ حدیث سنائی اورفرمایا کہ: ’’لے، گھر بیٹھے مُفت مل گئی؛ ورنہ اِس سے کم کے لیے بھی مدینۂ منوَّرہ کاسفر کرناپڑتا تھا‘‘۔ کہ ابتدا میں حدیث کامَخزَن مدینۂ طیبہ ہی تھا۔ عِلمی شَغف رکھنے والے حضرات نے بڑے بڑے طویل سفر علم کی خاطر فرمائے ہیں: سعید بن المُسیِّبؒ-جو ایک مشہور تابعی ہیں- کہتے ہیں کہ: مَیں ایک ایک حدیث کے خاطر راتوں اوردنوں پیدل چلاہوں۔ امامُ الائمَّہ امام بخاریؒ شوال ۱۹۴ھ میں پیداہوئے، ۲۰۵ھ میں یعنی گیارہ سال کی عمر میں حدیث پڑھنا شروع کی تھی، عبداللہ بن مبارکؒ کی سب تصانیف بچپن ہی میں حِفظ کرلی تھی، اپنے شہر میں جتنی احادیث مل سکیں اُن کوحاصل کرلینے کے بعد ۲۱۶ھ میں سفر شروع کیا، والد کاانتقال ہوچکا تھا اِس وجہ سے یتیم تھے، والدہ سفر میں ساتھ تھیں، اِس کے بعد بَلخ، بغداد، مکۂ مکرمہ، بَصرہ، کوفہ، شام، عَسقَلان، حِمص، دِمَشق؛ اِن شہروں میں گئے، اور ہر جگہ جو ذخیرہ حدیث کامل سکا حاصل فرمایا، اور ایسی نوعمری میں استاذِ حدیث بن گئے تھے کہ منھ پر داڑھی کاایک بال بھی نہیں نکلاتھا۔کہتے ہیں کہ: میری اَٹھارہ برس کی عمر تھی جب مَیں نے صحابہ ث اور تابعین کے فیصلے تصنیف کیے۔ حاشدؒ اور اُن کے ایک ساتھی کہتے ہیں کہ: امام بخاریؒ ہم لوگوں کے ساتھ استاذ کے پاس جایاکرتے تھے، ہم لوگ لکھتے تھے اوربخاریؒ ویسے ہی واپس آجاتے، ہم نے کئی روز گزر جانے پر اُن سے کہا کہ: تم وقت ضائع کرتے ہو، وہ چپ ہوگئے، جب کئی مرتبہ کہا تو کہنے لگے کہ: تم نے دِق ہی کردیا، لاؤ! تم نے کیا لکھا ہے؟ ہم نے اپنامجموعۂ احادیث نکالا،جو پندرہ ہزار حدیثوں سے زیادہ مقدار میں تھا، اُنھوں نے اُس سب کوحِفظ سنادیا، ہم دَنگ رہ گئے۔ (۱۰) حضرت ابن عباس کا علمی شوق وکوشش نوبت:حالت۔ قَلق: افسوس۔ جاںفَشانی: محنت۔ ثَمرہ: نتیجہ۔ زَعم:غرور۔ تَن پَروَرِی: عیش پَرستی۔ اِستِغنا: بے نیازی۔ خاکساری: عاجزی۔ تنگ دَستی: فَقر۔ اِنکساری: عاجزی۔ دَرکِنار: ایک طرف۔ ضَربُ المَثل: کَہاوَت۔ تشنیع: مَلامت۔ تَغلِیط: غلَطی میں ڈالنا۔ عمدگیٔ ضَبط: حفاظت کی خوبی۔ حُجَّت: دلیل۔ مُفارَقت: جُدائی۔ جُز: سولہ صفحوں کا مجموعہ۔ اُمَرا: حاکم۔ تَراشہ: چھِیلن۔ پَست: کم۔ مَشَّاق: ماہر۔ لگَن: ٹب۔ قِیل وقال: بحث ومُباحَثہ۔ بجُز: سِوائے۔ دَرپیش: سامنے۔ ضَربُ المَثل: مشہور۔ جُزو: ۱۶؍صفحے۔ اَزبر: زبانی۔ بے ساختہ: بے اختیار۔ ہُجوم: بھِیڑ۔ عَداوَت: دشمنی۔ اِنتقام: بدلہ۔ اِحاطہ: گھیرنا۔ جاں فَشانیوں: جان قربان کرنا۔ آب وتاب: حُسن وخوبی۔ گَوارا: پسند۔ شُیوع: پھیلاؤ۔ اِیں خَیال است ومَحال است وجنوں: یہ خَیال ہے، اور مَحال ہے اور جنون ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ص کہتے ہیں کہ: حضورِ اقدس ﷺکے وِصال کے بعد مَیں نے ایک انصاری سے کہا کہ: حضورﷺ کا تو وِصال ہوگیا، ابھی