فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
إِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْكَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَہُوَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدِیْرٌ‘‘ بھی آیاہے۔ (۲) حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کاصدقہ طَباق: تھال۔ نذرانے: ہدیے۔ غَلَّے: اناج۔ اَنبار: ڈھیر۔ تردُّد:شک۔ مُضایَقہ: حرج۔ خون بَہا: خون کی قیمت۔ حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی خدمت میں دو گُونیں دِرہموں کی بھرکرپیش کی گئیں، جن میں ایک لاکھ سے زیادہ درہم تھے، حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَانے طَباق منگایا اور اُن کو بھر بھر کر تقسیم فرمانا شروع کردیا، اور شام تک سب ختم کردیے، ایک درہم بھی باقی نہ چھوڑا، خود روزے دار تھیں، افطار کے وقت باندی سے کہا کہ: افطار کے لیے کچھ لے آؤ، وہ ایک روٹی اور زیتون کا تیل لائیں اور عرض کرنے لگیں: کیا اچھاہوتا کہ ایک درہم کاگوشت ہی منگالیتِیں، آج ہم روزہ گوشت سے افطار کر لیتے! فرمانے لگیں: اب طَعَن دینے سے کیاہو؟ اُس وقت یاد دِلاتی تو مَیں منگالیتی۔ (تذکرۃ الحفاظ، ۱؍ ۲۵، ۲۶) فائدہ: حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی خدمت میں اِس نوع کے نذرانے امیرمُعاویہ ص ، حضرت عبداللہ بن زبیرص وغیرہ حضرات کی طرف سے پیش کیے جاتے تھے؛ کیوںکہ وہ زمانہ فُتوحات کی کثرت کا تھا، مکانوں میں غَلَّے کی طرح سے اشرفیوں کے اَنبار پڑے رہتے تھے، اور اِس کے باوجود اپنی زندگی نہایت سادہ اور نہایت معمولی گزاری جاتی تھی، حتیٰ کہ افطار کے واسطے بھی ماما کے یاد دِلانے کی ضرورت تھی۔ پچیس ہزار روپئے کے قریب تقسیم کر دیا اور یہ بھی خیال نہ آیا کہ میرا روزہ ہے، اور گوشت بھی منگانا ہے، آج کل اِس قِسم کے واقعات اِتنے دُور ہوگئے ہیں کہ خود واقعے کے سچا ہونے میں تردُّد ہونے لگا؛ لیکن اُس زمانے کی عام زندگی جن لوگوں کی نظر میں ہے اُن کے نزدیک یہ اوراِس قِسم کے سینکڑوںواقعات کچھ بھی تعجب کی چیز نہیں۔ خودحضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے بہت سے واقعات اِس کے قریب قریب ہیں: ایک دفعہ روزہ دار تھیں اور گھر میں ایک روٹی کے سِوا کچھ نہ تھا، ایک فقیر نے آکر سوال کیا، خادمہ سے فرمایا کہ: وہ روٹی اِس کو دے دو،اُس نے عرض کیا کہ: افطار کے لیے گھر میں کچھ بھی نہیں، فرمایا: کیا مُضایَقہ ہے؟ وہ روٹی اِس کو دے دو، اُس نے دے دی۔ (مُوطَّا۔۔۔۔۔) ایک مرتبہ ایک سانپ مار دیا، خواب میں دیکھا،کوئی کہتا ہے کہ: تم نے ایک مسلمان کو قتل کر دیا، فرمایا: اگر وہ مسلمان ہوتا تو حضورﷺ کی بیویوں کے یہاں نہ آتا، اُس نے کہا: مگر پردے کی حالت میں آیاتھا، اِس پر گھبراکر آنکھ کھل گئی، اور بارہ ہزاردرہم -جوایک آدمی کاخون بَہا ہوتے ہیں- صدقہ کیے۔ عُروہ ص کہتے ہیں کہ:مَیں نے ایک دفعہ دیکھا کہ سَتَّر ہزار درہم صدقہ کیے اور