فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
میں ارشاد ہے: ﴿فَأَنْزَلَ اللہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلَیْہِ﴾، دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿هُوَ الَّذِيْ أَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِي قُلُوبِ المُؤْمِنِینَ﴾، ایک جگہ ارشاد ہے: ﴿فِیْہِ سَکِیْنَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ﴾؛ غرض مُتعدِّد آیات میں اِس کا ذکرہے، اور احادیث میں مُتعدِّد روایات میں اِس کی بَشارت فرمائی گئی ہے۔ ’’اِحیاء‘‘ میں نقل کیا ہے کہ: ابنِ ثوبان ص نے اپنے کسی عزیز سے اُس کے ساتھ افطار کا وعدہ کیا؛ مگر دوسرے روز صبح کے وقت پہنچے، اُنھوں نے شکایت کی تو کہا کہ: اگر میرا تم سے وعدہ نہ ہوتا توہرگز نہ بتاتا کہ کیا مانع پیش آیا؟ مجھے اتفاقاً دیر ہوگئی تھی، حتیٰ کہ عشاء کی نماز کا وقت آگیا، خَیال ہوا کہ وِتر بھی ساتھ ہی پڑھ لوں کہ موت کا اطمینان نہیں، کبھی رات میں مرجاؤں اور وہ ذمے پر باقی رہ جاویں، مَیں دعائے قنوت پڑھ رہا تھا کہ مجھے جنت کا ایک سبز باغ نظر آیا جس میں ہرنوع کے پھول وغیرہ تھے، اُس کے دیکھنے میں ایسا مشغول ہوا کہ صبح ہوگئی۔ اِس قِسم کے سینکڑوں واقعات ہیں جو بزرگوں کے حالات میں دَرج ہیں؛ لیکن اُن کا اِظہار اُس وقت ہوتا ہے جب ماسِوا سے اِنقِطاع ہوجاوے، اور اُسی جانب توجُّہ کامِل ہوجاوے۔ ملائکہ کا ڈھانکنا بھی مُتعدِّدروایات میں وارد ہوا ہے، اُسید بن حُضَیرص کا مُفصَّل قِصَّہ کُتُبِ حدیث میں آتا ہے کہ: اُنھوں نے تلاوت کرتے ہوئے اپنے اوپر ایک اَبَر سا چھایا ہوا محسوس کیا، حضور ﷺنے فرمایا کہ: یہ ملائکہ تھے جو قرآن شریف سننے کے لیے آئے تھے، ملائکہ اِژدِحام کی وجہ سے اَبَرسا معلوم ہوتے تھے۔ ایک صحابی کو ایک مرتبہ اَبر سا محسوس ہوا تو حضورﷺنے فرمایا کہ: یہ سکینہ تھا یعنی رحمت، جو قرآن شریف کی وجہ سے نازل ہوئی تھی۔ ’’مُسلِم شریف‘‘ میں یہ حدیث زیادہ مُفصَّل آئی جس میں اَور بھی مضامین ہیں، اخیرمیں ایک جملہ یہ بھی زیادہ ہے: مَنْ بَطَّأَ بِہٖ عَمَلُہٗ لَم یُسْرِعْ بِہٖ نَسَبُہٗ. (جس شخص کو اُس کے بُرے اعمال رحمت سے دور کریں، اُس کا عالی نسب ہونا، اُونچے خاندان کا ہونا رحمت سے قریب نہیں کرسکتا)،ایک شخص جو پُشتانی شریفُ النّسب ہے؛ مگر فِسق وفُجور میں مبتلا ہے، وہ اللہ کے نزدیک اُس رَذِیل اور کم ذات مسلمان کی برابری کسی طرح بھی نہیں کرسکتا جو مُتَّقی پرہیزگار ہے۔ ﴿إنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللہِ أَتْقٰکُمْ﴾. خدا کے قریب ہونے کا بہترین ذریعہ قرآن مجید ہے (۲۳) عَن أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: إنَّکُمْ لَاتَرجِعُونَ إلَی اللہِ بِشَيئٍ أَفضَلُ مِمَّا خَرَجَ مِنہُ یَعنِي اَلقُراٰنُ. (رواہ الحاکم، وصححہ أبوداود في مراسیلہ عن جبیر بن نفیر، والترمذي عن أبي أمامۃ بمعناہ) ترجَمہ:ابوذر صحضورِ اقدس ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ: تم لوگ اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی طرف