فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
پر حملے کی اجازت چاہی، حضرت عثمان ص نے اجازت دے دی، امیرمُعاویہ ص نے ایک لشکر کے ساتھ حملہ فرمایا جس میں اُمِّ حرام رَضِيَ اللہُ عَنْہَا بھی اپنے خاوند حضرت عُبادہ صکے ساتھ لشکر میں شریک ہوئی، اور واپسی پر ایک خچرّپر سوار ہو رہی تھی کہ وہ بِدکا ،اور یہ اُس پرسے گِرگئیں، جس سے گردن ٹوٹ گئی اوراِنتِقال فرماگئیں، اور وہیں دَفن کی گئیں۔ (بخاری، باب رکوب البحر، ۱؍ ۴۰۵) فائدہ: یہ وَلولہ تھاجہاد میں شرکت کا، کہ ہرلڑائی میں شرکت کی دعاکراتی تھی؛ مگر اِن دونوں لڑائیوں میں سے پہلی لڑائی میں انتقال فرمانامُتعیَّن تھا؛ اِس لیے دوسری لڑائی میں شرکت نہ ہوسکی، اوراِسی وجہ سے حضورﷺ نے اُس میں شرکت کی دعا بھی نہ فرمائی تھی۔ (۸)حضرت اُمِّ سُلَیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی لڑکے کے مرنے پر خاوندسے ہم بستری آراستہ: مُزَیَّن۔ اُمِّ سُلَیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا حضرت انس صکی والدہ تھیں،جو اپنے پہلے خاوند یعنی حضرت انس ص کے والد کی وفات کے بعدبیوہ ہوگئی تھی، اورحضرت انسص کی پرورش کے خیال سے کچھ دِنوں تک نکاح نہیں کیا تھا، اِس کے بعد حضرت ابوطلحہ صسے نکاح کیا،جن سے ایک صاحبزادہ ابوعُمیرص پیداہوئے، جن سے حضورﷺ جب اُن کے گھرتشریف لے جاتے تو ہنسی بھی فرمایاکرتے تھے، اِتِّفاق سے ابوعُمیر کاانتقال ہوگیا، اُمِّ سُلیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے اُن کونہلایا، دُھلایا، کفن پہنایا اور ایک چارپائی پر لِٹا دیا، ابوطلحہ ص کا روزہ تھا، اُمِّ سلیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے اُن کے لیے کھاناوغیرہ تیار کیا، اورخود اپنے آپ کوبھی آراستہ کیا، خوشبو وغیرہ لگائی، رات کوخاوند آئے، کھاناوغیرہ بھی کھایا، بچے کاحال پوچھا، تو اُنھوں نے کہہ دیا کہ: اب توسُکون ہے، معلوم ہوتا ہے بالکل اچھا ہوگیا، وہ بے فکر ہوگئے، رات کوخاوند نے صُحبت بھی کی، صبح کو جب وہ اُٹھے توکہنے لگِیں کہ: ایک بات دریافت کرنا تھی، اگرکوئی شخص کسی کومانگی چیز دے دے پھر وہ اُس سے واپس لینے لگے، توواپس کر دینا چاہیے یااُسے روک لے، واپس نہ کرے؟ وہ کہنے لگے: ضرور واپس کردیناچاہیے، روکنے کاکیاحق ہے؟ مانگی چیز کاتوواپس کرناہی ضروری ہے، یہ سن کراُمِّ سُلَیم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے کہا کہ: تمھارا لڑکا جو اللہ کی امانت تھا، وہ اللہ نے لے لیا، ابوطلحہص کواِس پر رنج ہوا اور کہنے لگے کہ: تم نے مجھ کوخبر بھی نہ کی، صبح کوحضورﷺ کی خدمت میں ابوطلحہ صنے اِس سارے قصے کوعرض کیا، حضورِ اقدس ﷺ نے دعا دی اور فرمایا کہ: ’’شاید اللہ جَلَّ شَانُہٗ اِس رات میں برکت عطا فرمادے‘‘۔