فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حبان،۔۔۔۔۔۔۔۔۔أبویعلیٰ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں حضورﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ: اللہ کو ذکرِ خامِل سے یاد کیا کرو، کسی نے دریافت کیا کہ: ذکرِ خامل کیا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ: مَخفی ذکر۔(مسند عبداللہ بن مبارک،ص:۵۰،حدیث:۱۵۵) اِن سب روایات سے ذِکرِ خفی کی اَفضَلِیَّت معلوم ہوتی ہے، اور ابھی قریب ہی وہ روایت گزر چکی جس میں مجنون کہنے کا ذکر گزرا، دونوں مُستَقل چیزیں ہیں جو حالات کے اعتبار سے مختلف ہیں، اُس کو شیخ تجویز کرتا ہے کہ کس شخص کے لیے کس وقت کیا مناسب ہے؟۔ (۱۸) عَن عَبدِالرَّحمٰنِ بنِ سَهلٍ بنِ حُنَیفٍ قالَ: نَزَلَتْ عَلیٰ رَسُولِ اللہِ ﷺ وَهُوَ فِي بَعضِ أَبیَاتِہٖ: ﴿وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاۃِ وَالْعَشِیِّ﴾ فَخَرَجَ یَلتَمِسُهُمْ، فَوَجَدَ قَوماً یَذکُرُونَ اللہَ، فِیهِمْ ثَائِرُ الرَّأْسِ، رَجَافُ الجِلدِ وَذُو الثَّوبِ الوَاحِدِ؛ فَلَمَّا رَاٰهُمْ جَلَسَ مَعَهُم وَقَالَ: اَلْحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِي جَعَلَ فِي أُمَّتِيْ مَن أَمَرَنِي أَن أَصبِرَ نَفسِيْ مَعَهُمْ. (أخرجہ ابن جریر والطبراني وابن مردویہ، کذا في الدر) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺ دولت کدے میں تھے کہ آیت ﴿وَاصْبِرْنَفْسَکَ﴾ نازل ہوئی جس کا ترجَمہ یہ ہے: اپنے آپ کو اُن لوگوں کے پاس (بیٹھنے کا)پابند کیجیے جو صبح شام اپنے رب کو پُکارتے ہیں، حضورِ اقدس ﷺ اِس آیت کے نازل ہونے پر اُن لوگوں کی تلاش میںنکلے، ایک جماعت کو دیکھا کہ: اللہ کے ذکر میں مشغول ہے، بعض لوگ اُن میں بِکھرے ہوئے بالوں والے ہیں، اور خشک کھالوں والے اور صرف ایک کپڑے والے ہیں (کہ ننگے بدن، ایک لُنگی صرف اُن کے پاس ہے)،جب حضور ﷺنے اُن کو دیکھا تو اُن کے پاس بیٹھ گئے اور ارشاد فرمایا کہ: تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے میری اُمَّت میں ایسے لوگ پیدا فرمائے کہ خود مجھے اُن کے پاس بیٹھنے کا حکم ہے۔ دولت کدے: مکان۔ اِستِنباط: نکالنا۔اِختِلاط: ملنا۔ غَیرمُہذَّب: بے سلیقہ۔ تحمُّل: برداشت۔اِنقِیاد: فرماں برداری، پابندی۔اِنکِسار: عاجزی۔ رَأفت: مہربانی۔ یارانہ: دوستانہ۔لَہو ولَعِب: سَیر تماشہ۔ خََفگی: ناراضگی۔ فائدہ: ایک دوسری حدیث میں ہے کہ: حضورﷺ نے اُن کو تلاش فرمایا تو مسجد کے آخری حصے میں بیٹھے ہوئے پایا کہ ذکرُ اللہ میں مشغول تھے، حضورﷺ نے فرمایا کہ: تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے میری زندگی ہی میں ایسے لوگ پیدا فرمادیے کہ مجھے اُن کے پاس بیٹھنے کا حکم فرمایا، پھر فرمایا: تم ہی لوگوں کے ساتھ زندگی ہے اور تمھارے ہی ساتھ مرنا ہے، یعنی مرنے جینے کے ساتھی اور رَفیق تم ہی لوگ ہو۔ (دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: حضرت سلمان فارسی ص وغیرہ حضرات صحابۂ کرامث کی ایک جماعت ذکرُ اللہ میں مشغول تھی، حضورﷺ تشریف لائے تو یہ لوگ چپ ہوگئے، حضورﷺ نے فرمایا: تم کیا کررہے تھے؟ عرض