فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جن کے مَعاصی کی وجہ سے اُن کا جہنَّم میں داخل ہونا ضروری بن گیا تھا۔ جو لوگ جہنَّم سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں اُن کے لیے ضروری ہے کہ، اگر وہ حافظ نہیں، اور خود حِفظ نہیں کرسکتے، تو کم از کم اپنے کسی قریبی رشتے دار ہی کو حافظ بنادیں، کہ اُس کے طفیل یہ بھی اپنی بد اعمالیوں کی سزا سے محفوظ رہ سکیں۔ اللہ کا کس قدر انعام ہے اُس شخص پر جس کے باپ، چچا، تائے، دادا، نانا،ماموں؛ سب ہی حافظ ہیں۔اَللّٰہُمَّ زِدْفَزِدْ. (۱۴) عَن أَبِي هُرَیرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: تَعَلَّمُوا القُراٰنَ فَاقْرَأُوْہُ؛ فَإنَّ مَثَلَ القُراٰنِ لِمَن تَعَلَّمَ فَقَرَأَ وَقَامَ بِہٖ کَمَثَلِ جِرَابٍ مَحشُوٍّ مِسْکاً، تَفُوحُ رِیحُہٗ کُلَّ مَکَانٍ، وَمَثَلُ مَنْ تَعَلَّمَہٗ فَرَقَدَ وَهُوَ فِي جَوفِہٖ کَمَثَلِ جِرَابٍ أُوکِيَ عَلیٰ مِسكٍ.(رواہ الترمذي والنسائي وابن ماجہ وابن حبان) ترجَمہ: ابوہریرہص نے حضورِ اکرم ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ: قرآن شریف کو سیکھو پھر اُس کو پڑھو؛ اِس لیے کہ جو شخص قرآن شریف سیکھتا ہے اور پڑھتا ہے، اورتہجُّد میں اُس کو پڑھتا رہتا ہے، اُس کی مثال اُس تھیلی کی سی ہے جو مُشک سے بھری ہوئی ہو، کہ اُس کی خوشبو تمام مکان میں پھیلتی ہے، اور جس شخص نے سیکھا اور پھر سوگیا، اُس کی مثال اُس مُشک کی تھیلی کی ہے جس کا منھ بند کردیا گیا ہو۔ خبر گِیری: دیکھ بھال۔ مَعمُور: بھراہوا۔ فائدہ:یعنی جس شخص نے قرآن پاک پڑھا اور اُس کی خبر گِیری کی، راتوں کونماز میں تلاوت کی، اُس کی مثال اُس مُشک دان کی سی ہے کہ جو کھُلا ہوا ہو، کہ اُس کی خوشبو سے تمام مکان مَہکتا ہے، اِسی طرح اُس حافظ کی تلاوت سے تمام مکان انواروبرکات سے مَعمُور رہتا ہے، اور وہ حافظ سوجائے یا غفلت کی وجہ سے نہ پڑھ سکے، تب بھی اُس کے قلب میں جو کلامِ پاک ہے وہ تو بہر حال مشک ہی ہے، اِس غفلت سے اِتنا نقصان ہوا کہ دوسرے لوگ اُس کی برکات سے محروم رہے؛ لیکن اُس کا قلب تو بہر حال اُس مُشک کو اپنے اندر لیے ہوئے ہے۔ جودل قرآن سے خالی ہے گویا ویران گھر ہے (۱۵) عَن ابنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: إنَّ الَّذِي لَیسَ فِي جَوفِہٖ شَيئٌ مِنَ القُراٰنِ کَالبَیتِ الخَرِبِ. (رواہ الترمذي، وقال: هذا حدیث صحیح، ورواہ الدارمي والحاکم وصححہ) ترجَمہ:عبداللہ بن عباس صنے نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد نقل کیا ہے کہ: جس شخص کے قلب میں قرآن شریف کا کوئی حصہ بھی محفوظ نہیں، وہ بہ منزلۂ ویران گھر کے ہے۔ خانۂ خالی رَا دیو مِی گِیرد: خالی گھر کو جِن لے لیتے ہیں۔ تَسلُّط: قبضہ۔ فائدہ:ویران گھر کے ساتھ تشبیہ دینے میں ایک خاص لطیفہ بھی ہے، وہ یہ کہ: ’’خانۂ خالی رَا دیو مِی گِیرد‘‘، اِسی طرح جو قلب کلامِ پاک سے خالی ہوتا ہے شیاطین کا اُس پر تَسلُّط زیادہ ہوتا ہے۔ اِس حدیث میں حِفظ کی کس قدر تاکید فرمائی ہے، کہ اُس دل کو ویران گھر ارشاد ہوا ہے جس میں کلامِ پاک محفوظ نہیں۔