فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تھا،مُہاجر نے فرمایا: سُبْحَانَ اللہِ! تم نے مجھے شروع ہی میں نہ جگالیا؟ انصاری نے فرمایا کہ:مَیں نے ایک سورۃ(سورۂ کہف) شروع کر رکھی تھی، میرا دل نہ چاہا کہ اُس کوختم کرنے سے پہلے رکوع کروں، اب بھی مجھے اِس کا اندیشہ ہوا کہ ایسا نہ ہو مَیں بار بار تیر لگنے سے مرجاؤں، اور حضورﷺ نے جو حفاظت کی خدمت سُپرد کررکھی ہے وہ فوت ہوجائے، اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا تو مَیں مرجاتا؛ مگر سورۃ ختم کرنے سے پہلے رکوع نہ کرتا۔ (ابوداود، کتاب الطہارۃ، باب الوضوء من الدم، ۱؍۲۶۔ بیہقی، ۱؍۱۴۰) فائدہ: یہ تھی اُن حضرات کی نماز اور اِس کاشوق، کہ تیر پر تیر کھا جائیں اور خون ہی خون ہوجائے؛ مگرنماز کے لُطف میںفرق نہ پڑے، ایک ہماری نماز ہے کہ اگرمچھربھی کاٹ لے تونماز کا خیال جاتارہے، بھِڑ کا تو پوچھنا ہی کیا!۔ یہاںایک فِقہی مسئلہ بھی اِختلافی ہے، کہ خون نکلنے سے ہمارے امام یعنی امامِ اعظمؒ کے نزدیک وُضو ٹوٹ جاتاہے، امام شافعیؒ کے نزدیک نہیںٹوٹتا،ممکن ہے کہ اُن صحابی کامذہب بھی یہی ہو، یا اُس وقت تک اِس مسئلے کی تحقیق نہ ہوئی ہو،کہ حضورِاکرم ﷺاُس مجلس میںتشریف فرمانہ تھے، یااُس وقت تک یہ حکم ہوا ہی نہ ہو۔ (۶)حضرت ابوطلحہ ص کانماز میں خیال آجانے سے باغ وَقف کرنا گُنجان: گھَنا۔ دَفعۃً: اچانک۔ سَہو: بھول۔ قَلَق: افسوس۔ صَرف: خرچ۔ حضرت ابوطلحہ صایک مرتبہ اپنے باغ میں نمازپڑھ رہے تھے، ایک پرندہ اُڑا، اور چوںکہ باغ گُنجان تھا؛ اِس لیے اُس کو جلدی سے باہرجانے کاراستہ نہ ملا، کبھی اِس طرف، کبھی اُس طرف اُڑتا رہا، اورنکلنے کاراستہ ڈھونڈتارہا، اِن کی نگاہ اُس پر پڑی، اور اِس منظر کی وجہ سے اُدھرخیال لگ گیا، اور نگاہ اُس پرندے کے ساتھ پھرتی رہی، دَفعۃً نماز کاخَیال آیا تو سَہوہوگیا، کہ کونسی رکعت ہے؟ نہایت قَلَق ہوا، کہ اِس باغ کی وجہ سے یہ مصیبت پیش آئی کہ نماز میں بھول ہوئی، فوراً حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور پورا قصہ عرض کرکے درخواست کی کہ: اِس باغ کی وجہ سے یہ مصیبت پیش آئی؛ اِس لیے مَیں اِس کواللہ کے راستے میں دیتاہوں،آپ جہاں دل چاہے اُس کو صَرف فرمادیجیے۔ شَباب: زوروں۔ کَے: کتنی۔ ٹھان لی: پَکا ارادہ کرلینا۔ ماسِوا: علاوہ۔ اِسی طرح ایک اَور قصہ حضرت عثمان ص کے زمانۂ خلافت میں پیش آیا، کہ ایک انصاری اپنے باغ میں نماز پڑھ رہے تھے، کھجوریں پکنے کازمانہ شَباب پر تھا، اور خوشے کھجوروں کے بوجھ اورکثرت سے جھُکے پڑے تھے، نگاہ خوشوں پرپڑی اور کھجوروں سے بھرے ہونے کی وجہ سے بہت ہی اچھے معلوم ہوئے، خیال اُدھرلگ گیا، جس کی وجہ سے یہ بھی یاد نہ رہا کہ کَے