فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
خود اپنے اَصلی باغ موجود ہیں اور بہت سا حِصَّہ خالی پڑا ہوا ہے، جتنا کوئی ذکر، تسبیح وغیرہ کرے گا اُتنے ہی درخت اَور لگ جائیںگے۔ شیخ المشائخ حضرت مولانا گنگوہیؒ کا ارشاد -جو ’’کوکب دُرِّی‘‘ میں نقل کیا گیا ہے- یہ ہے کہ: اُس کے سارے درخت خَمیر کی طرح سے ایک جگہ مجتمع ہیں، ہر شخص جس قدر اَعمالِ خیر کرتا رہتا ہے اُتنا ہی اُس کے حِصَّے کی زمین میں لگتے رہتے ہیں اور نَشو ونُما پاتے رہتے ہیں۔ (۵) عَن أَبِي أُمَامَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: مَن هَالَہُ اللَّیلُ أَن یُّکَابِدَہٗ، أَوبُخلٌ بِالمَالِ أَن یُّنفِقَہُ، أَو جُبنٌ عَنِ العَدُوِّ أَن یُّقَاتِلَہٗ، فَلیُکْثِرْ مِنْ سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖ؛ فَإِنَّهَا أَحَبُّ إِلَی اللہِ مِن جَبَلِ ذَهَبٍ یُنفِقُہُ فِي سَبِیلِ اللہِ. (رواہ الفریابي والطبراني، واللفظ لہ، وهو حدیث غریب، ولا بأس بإسنادہ إن شاء اللہ؛ کذا في الترغیب. وفي مجمع الزوائد: رواہ الطبراني، وفیہ سلیمان بن أحمد الواسطي، وثَّقہ عبدان وضعَّفہ الجمهور، والغالب علیٰ بقیۃ رجالہ التوثیق. وفي الباب عن أبي هریرۃ مرفوعا أخرجہ ابن مردویہ، وابن عباس أیضا عند ابن مردویہ؛ کذا في الدر) ترجَمہ: حضور ﷺکا ارشاد ہے کہ: جو شخص رات کی مَشقَّت جھِیلنے سے ڈرتا ہو (کہ راتوں کو جاگنے اور عبادت میں مشغول رہنے سے قاصِر ہو)،یابُخل کی وجہ سے مال خرچ کرنا دشوار ہو، یا بُزدِلی کی وجہ سے جہاد کی ہِمَّت نہ پڑتی ہو، اُس کو چاہیے کہ سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہٖ کثرت سے پڑھا کرے، کہ اللہ کے نزدیک یہ کلام پہاڑ کی بہ قدر سونا خرچ کرنے سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ قاصِر: عاجز۔ فائدہ: کس قدر اللہ کا فضل ہے، کہ ہر قِسم کی مَشقَّت سے بچنے والوں کے لیے بھی فضائل اور دَرجات کا دروازہ بند نہیں فرمایا!! راتوں کو نہیں جاگا جاتا، کنجوسی سے پیسہ خرچ نہیں ہوتا، بُزدلی اور کم ہِمَّتی سے جہاد جیسا مُبارک عمل نہیں ہوتا، اِس کے بعد بھی اگر دِین کی قدر ہے، آخرت کا فکر ہے، تو اُس کے لیے بھی راستہ کھلا ہوا ہے، پھر بھی کچھ نہ کماسکے تو کم نصیبی کے سِوا اَور کیا ہے!۔ پہلے یہ مضمون ذرا تفصیل سے گزر چکاہے۔ (۶) عَن سَمُرَۃَ بنِ جُندُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: أَحَبُّ الکَلَامِ إِلَی اللہِ أَربَعٌ: سُبْحَانَ اللہِ، وَالحَمدُ لِلّٰہِ، وَلَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، وَاللہُ أَکبَرُ، لَایَضُرُّكَ بِأَیِّهِنَّ بَدَأْتَ. (رواہ مسلم وابن ماجہ والنسائي، وزاد: ’’وَهُنَّ مِنَ القُراٰنِ‘‘. ورواہ النسائي أیضا، وابن حبان في صحیحہ من حدیث أبي هریرۃ؛ کذا في الترغیب. وعزا السیوطي حدیث سمرۃ إلیٰ أحمد أیضا، ورقم لہ بالصحۃ؛ وحدیث أبي هریرۃ إلیٰ مسند الفردوس للدیلمي، ورقم لہ أیضا بالصحۃ) ترجَمہ:حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ: اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کلام چار کلمے ہیں: سُبْحَانَ اللہِ، اَلحَمدُ لِلّٰہِ، لَاإلٰہَ إِلَّااللہُ، اَللہُ أَکبَرُ؛ اِن میں سے جس کو چاہے پہلے پڑھے اور جس کو چاہے بعد میں، کوئی خاص ترتیب نہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ: یہ کلمے قرآن پاک میں بھی موجود ہے۔ فائدہ: یعنی قرآن پاک کے الفاظ میں بھی یہ کلمے کثرت سے وارد ہوئے ہیں، اور قرآن پاک میں بھی اِن کاحکم، اِن کی ترغیب وارد ہوئی ہے؛ چناںچہ پہلی فصل میں مُفصَّل بیان ہوچکا ہے۔