فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کہا گیا تو فوراً پڑھ لیا، حضورﷺنے اللہ کا شکر ادا کیا، کہ حضورﷺکی وجہ سے اُنھوں نے آگ سے نجات پائی۔(مسند احمد،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۱۹۴۱۱) اِس قِسم کے سیکڑوں واقعات پیش آتے ہیں، کہ ہم لوگ ایسے گناہوں میں مُبتَلا رہتے ہیں جن کی نحوست دِین اور دنیا دونوں میں نقصان پہنچاتی ہے۔ صاحبِ ’’اِحیاء‘‘ نے لکھا ہے کہ: ایک مرتبہ حضورﷺ نے خطبہ پڑھا، جس میں ارشاد فرمایا کہ: جو شخص لَاإلٰہَ إِلَّااللہُ کو اِس طرح سے کہے کہ خَلَط مَلَط نہ ہوتو اُس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے، حضرت علیصنے عرض کیا کہ: حضور! اِس کو واضح فرمادیں، خَلَط مَلَط کا کیا مطلب ہے؟ ارشاد فرمایا کہ: دنیا کی محبت اور اُس کی طلب میں لگ جانا، بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ اَنبِیا کی سی باتیں کرتے ہیں اورمُتکبِّر اور جابِر لوگوں کے سے عمل کرتے ہیں، اگر کوئی اِس کلمے کو اِس طرح کہے کہ یہ کام نہ کرتا ہوتو جنت اُس کے لیے واجب ہے۔(احیاء العلوم،۔۔۔۔۔۔۔) (۵) عَن أَبِي هُرَیرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: مَا قَالَ عَبدٌ لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ إِلَّا فُتِحَتْ لَہٗ أَبوَابُ السَّمَاءِ حَتّٰی یُفضِي إِلَی العَرشِ مَااجْتَنَبَتِ الکَبَائِرَ. (رواہ الترمذي، وقال: حدیث حسن غریب، کذا في الترغیب، وهکذا في المشکوۃ؛ ولکن لیس فیها حسن بل غریب فقط. قال القاري: رواہ النسائي وابن حبان، وعزاہ السیوطي في الجامع إلی الترمذي، ورقم لہ بالحسن؛ وحکاہ السیوطي في الدر من طریق ابن مردویہ عن أبي هریرۃ، ولیس فیہ: ’’مَااجْتَنَبَتِ الکَبَائِرَ‘‘، وفي الجامع الصغیر بروایۃ الطبراني عن معقل ابن یسار: ’’لِکُلِّ شَيئٍ مِفتَاحٌ، وَمِفتَاحُ السَّمٰوَاتِ قَولُ لَاإلٰہَ إِلَّااللہُ‘‘، ورقم لہ بالضعف) ترجَمہ: حضور ِاقدس ﷺکا ارشاد ہے کہ: کوئی بندہ ایسا نہیں کہ لَاإلٰہَ إِلَّااللہُ کہے اور اُس کے لیے آسمانوں کے دروازے نہ کھل جائیں، یہاں تک کہ یہ کلمہ سیدھا عرش تک پہنچتا ہے، بہ شرطے کہ کبیرہ گناہوں سے بچتارہے۔ براہِ راست: سیدھا۔ مُنتَہا: ختم ہونے کی جگہ۔ فائدہ:کتنی بڑی فضیلت ہے! اور قَبولِیت کی اِنتِہا ہے، کہ یہ کلمہ براہِ راست عرشِ مُعلیّٰ تک پہنچتا ہے، اور یہ ابھی معلوم ہوچکا ہے کہ اگر کبیرہ گناہوں کے ساتھ بھی کہاجائے تونفع سے اُس وقت بھی خالی نہیں۔ مُلَّاعلی قاریؒ فرماتے ہیں کہ: کَبائر سے بچنے کی شرط قَبول کی جلدی اور آسمان کے سب دروازے کھلنے کے اعتبار سے ہے؛ ورنہ ثواب اور قَبول سے کبائر کے ساتھ بھی خالی نہیں۔(مرقاۃ المفاتیح،باب ثواب التسبیح والتہلیل،الفصل الثانی۔۔۔۔۔۔۔) بعض عُلَما نے اِس حدیث کا یہ مطلب بیان فرمایا ہے کہ: ایسے شخص کے واسطے مرنے کے بعد اُس کی رُوح کے اعزاز میں آسمان کے سب دروازے کھل جائیںگے۔ ایک حدیث میں آیا ہے: دو کلمے ایسے ہیں کہ اُن میں سے ایک کے لیے عرش سے نیچے کوئی مُنتَہا نہیں، دوسرا آسمان اور زمین کو (اپنے نور سے