فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تمہید بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُهٗ وَنُصَلِّي عَلٰی رَسُوْلِهِ الْکَرِیْمِ، حَامِدًا وَّمُصَلِّیًا وَّمُسَلِّمًا. قدر دَانی: قدر جاننا۔ رَوز اَفزُوں: دن بہ دن بڑھنا۔ دَرکِنار: ایک طرف۔ ائِمَّہ: امام۔ اَوائل: شروع۔ مَجامِع: مجالِس۔ کارے دَارَد: بہت مشکل ہے۔ حتیّٰ کہ: یہاں تک کہ۔ غُربَت: غریبی۔ شُعاع: کرنیں۔ تحمُّل: برداشت۔ اِحاطہ: شمار کرنا۔ خارِج: باہر۔ بے اِلتِفاتی: بے توجُّہی۔ مُنقسِم: تقسیم۔ طوِیل: لمبی۔ سِیَہ کار: گنہ گار۔ اِنتِفاع: فائدہ اُٹھانا۔ حمدوصلوٰۃ کے بعد! یہ چند اَحادیث کا ترجَمہ ہے جو رمَضانُ المُبارک کے بارے میں وَارِد ہوئی ہیں۔ نبیٔ کریم ﷺ کی رَحمَۃُ لِّلعَالَمین ذات نے مسلمانوں کے لیے ہرباب میں جس قدر فضائل اور ترغِیبات ارشاد فرمائی ہیں اُن کا اصل شکریہ اور قدر دَانی تو یہ تھی کہ،ہم اُن پر مَرمِٹتے؛ مگر ہماری کوتاہیاں اور دِینی بے رَغبَتیاں اِس قدر رَوز اَفزُوں ہیں کہ اُن پر عمل تو دَرکِنار ، اُن کی طرف اِلتِفات اور توجُّہ بھی نہیں رہی، حتیٰ کہ اب لوگوں کو اُن کا علم بھی بہت کم ہوگیا ہے۔ اِن اَوراق کا مقصد یہ ہے کہ، اگر مَساجِد کے ائِمَّہ، تراویح کے حُفَّاظ اور وہ پڑھے لکھے حضرات جن کو دِین کی کسی درجے میں بھی رَغبت ہے، اَوائلِ رَمَضان میں اِس رِسالے کو مَساجِد اور مَجامِع میں سنادیاکریں، تو اللہ کی رحمت سے کیا بعید ہے کہ اپنے محبوب کے کلام کی برکت سے ہم لوگوں کو مبارک مہینے کی کچھ قدر اور اُس کی برکات کی طرف کچھ توجُّہ ہوجایاکرے، اور نیک اعمال کی زیادتی اور بداَعمالیوں کی کمی کا ذریعہ بن جایاکرے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ: اگر حق تَعَالیٰ شَانُہٗ تیری وجہ سے ایک شخص کو بھی ہدایت