فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(غرض ہر نماز کے وقت یہی صورت ہوتی ہے)؛ عشاء کے بعد لوگ سونے میںمشغول ہوجاتے ہیں، اِس کے بعد اندھیری میںبعض لوگ برائیوں (زناکاری، بدکاری، چوری وغیرہ) کی طرف چل دیتے ہیں، اور بعض لوگ بھلائیوں (نماز، وظیفہ، ذکر وغیرہ) کی طرف چلنے لگتے ہیں۔ فائدہ: حدیث کی کتابوں میں بہت کثرت سے یہ مضمون آیا ہے کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗ اپنے لُطف سے نمازکی بہ دولت گناہوں کومُعاف فرماتے ہیں، اور نماز میںچوںکہ اِستِغفار خود موجود ہے -جیسا کہ اوپر گزرا- اِس لیے صغیرہ اورکبیرہ ہر قِسم کے گناہ اِس میںداخل ہوجاتے ہیں، بہ شرطیکہ دل سے گناہوں پر نَدامَت ہو، خود حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کاارشاد ہے: ﴿أَقِمِ الصَّلوٰۃَ طَرَفَيِ النَّہَارِ وَزُلَفاً مِّنَ اللَّیْلِ، إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ﴾ جیسا کہ حدیث؍۳ میں گزراہے۔ حضرت سلمان ص ایک بڑے مشہورصحابی ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ: جب عشاء کی نماز ہولیتی ہے توتمام آدمی تین جماعتوںمیں مُنقَسِم ہوجاتے ہیں: ایک وہ جماعت ہے جس کے لیے یہ رات نعمت ہے اورکمائی ہے اوربھلائی ہے، یہ وہ حضرات ہیں جورات کی فُرصت کوغَنیمت سمجھتے ہیں، اور لوگ اپنے اپنے راحت وآرام اورسونے میںمشغول ہوجاتے ہیں تویہ لوگ نماز میں مشغول ہوجاتے ہیں، اِن کی رات اِن کے لیے اَجروثواب بن جاتی ہے۔ دوسری وہ جماعت ہے جس کے لیے رات وَبال ہے، عذاب ہے، یہ وہ جماعت ہے جورات کی تنہائی اور فُرصت کو غنیمت سمجھتی ہے اورگناہوں میں مشغول ہوجاتی ہے، اِن کی رات اِن پر وَبال بن جاتی ہے۔ تیسری وہ جماعت ہے جوعشاء کی نماز پڑھ کرسوجاتی ہے، اِس کے لیے نہ وبال ہے نہ کمائی، نہ کچھ گیا نہ آیا۔ (دُرِّمنثور، ج۔۔۔۔ص۵۲۷) (۱۰)عَنْ أَبِيْ قَتَادَۃَ بْنِ رِبْعِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: قَالَ اللہُ تَبَارَكَ وَتَعَالیٰ: إِنِّيْ افْتَرَضْتُ عَلیٰ أُمَّتِكَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، وَعَهِدْتُ عِنْدِيْ عَهْداً أَنَّہٗ مَنْ حَافَظَ عَلَیْهِنَّ لِوَقْتِهِنَّ أَدْخَلْتُہُ الْجَنَّۃَ فِيْ عَهْدِيْ، وَمَنْ لَمْ یُحَافِظْ عَلَیْهِنَّ فَلَا عَهْدَ لَہٗ عِنْدِيْ. (کذا في الدرالمنثور بروایۃ أبي داود وابن ماجہ، وفیہ أیضا: أخرج مالك وابن أبي شیبۃ وأحمد وأبوداود والنسائي وابن ماجہ وابن حبان والبیهقي عن عبادۃ بن الصامت، فذکر معنی حدیث الباب مرفوعاً بأطول منہ) ترجَمہ:حضورﷺ کاارشاد ہے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ نے یہ فرمایا کہ: مَیں نے تمھاری اُمَّت پر پانچ نمازیںفرض کی ہیں، اور اِس کا مَیں نے اپنے لیے عہد کرلیا ہے کہ جو شخص اِن پانچوں نمازوں کواُن کے وقت پر ادا کرنے کا اِہتِمام کرے، اُس کو اپنی ذمہ داری پر جنت میں داخل کروںگا، اور جو اِن نمازوں کا اِہتِمام نہ کرے تومجھ پر اُس کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ ضَمانت:ذمہ داری۔ اِحسان مَند:احسان ماننے والا۔ گِرویدہ:عاشق۔مالکُ المُلک: بادشاہ۔ ضَرر: نقصان۔ فائدہ: ایک دوسری حدیث میں یہ مضمون اَور وَضاحت سے آیا ہے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ نے پانچ نمازیں فرض فرمائی ہیں، جوشخص اِن میںلاپروائی سے کسی قِسم کی کوتاہی نہ کرے، اچھی طرح وُضو کرے اور وقت پر اَداکرے، خشوع خضوع سے پڑھے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کاعہد ہے کہ اُس کوجنت میں ضرور داخل