فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
قدر دانوں کے لیے اِعتکاف سے بہتر صورت نہیں۔ نبیٔ کریم ﷺ اوَّل تو سارے ہی رمَضان میں عبادت کا بہت زیادہ اہتمام اورکَثرت فرماتے تھے؛ لیکن اخیر عشرے میں کچھ حَد ہی نہیں رہتی تھی، رات کو خودبھی جاگتے اور گھر کے لوگوں کوبھی جگانے کا اِہتمام فرماتے تھے، جیسا کہ صحیحین کی مُتعدِّد روایات سے معلوم ہوتا ہے، بخاری ومسلم کی رِوایت میں حضرت عائشہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ: ’’اخیر عشرے میں حضور ﷺ لُنگی کو مضبوط باندھ لیتے اور راتوں کا اِحیا فرماتے اور اپنے گھر کے لوگوں کوبھی جَگاتے‘‘۔ لنگی مضبوط باندھنے سے کوشش میں اِہتمام کی زیادتی بھی مراد ہوسکتی ہے، اور بیویوں سے بِالکُلِّیہ اِحتِراز بھی مراد ہوسکتاہے۔ (۲) عَنْ ابنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللہِﷺ قَالَ فِيْ الْمُعْتَکِفِ: هُوَ یَعْتَکِفُ الذُّنُوْبَ، وَیَجْرِي لَہٗ مِنَ الْحَسَنَاتِ کَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ کُلِّهَا. (مشکوۃ عن ابن ماجہ) ترجَمہ: نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: مُعتکِف گناہوں سے محفوظ رہتا ہے، اور اُس کے لیے نیکیاں اُتنی ہی لکھی جاتی ہیں جتنی کہ کرنے والے کے لیے۔ مَعصِیت: گناہ۔ فَیَّاضِی: سَخاوَت۔ بہ بَہانہ می دِہَد ببَہانَمِی دِہَد: بہانے سے دیتا ہے قیمت سے نہیں دیتا۔ وَقعَت: عظمت۔ فائدہ:دومخصوص نفعے اِعتکاف کے اِس حدیث میں ارشاد فرمائے گئے ہیں:ایک یہ کہ، اِعتکاف کی وجہ سے گناہوں سے حفاظت ہوجاتی ہے، ورنہ بَسا اَوقات کوتاہی اور لَغزش سے کچھ اَسباب ایسے پیدا ہوجاتے ہیں کہ اُس میں آدمی گناہ میں مُبتَلا ہوہی جاتا ہے، اور ایسے مُتبرَّک وقت میں مَعصِیت کاہوجانا کس قدر ظلمِ عظیم ہے! اِعتکاف کی وجہ سے اُن سے اَمن اور حفاظت رہتی ہے۔ دوسرے یہ کہ، بہت سے نیک اعمال جیسا کہ جنازے کی شِرکت، مَریض کی عِیادَت وغیرہ ایسے اُمور ہیں، کہ اِعتکاف میں بیٹھ جانے کی وجہ سے مُعتکِف اُن کو نہیں کرسکتا؛ اِس لیے اِعتکاف کی وجہ سے جن عبادتوں سے رُکا رہا اُن کا اجر بغیر کیے بھی مِلتا رہے گا۔ اَللہُ أَکبَر! کس قدر رحمت اور فَیَّاضِی ہے، کہ ایک عبادت آدمی کرے اور دس عبادتوں کا ثواب مل جائے۔ درحقیقت اللہ کی رحمت بہانہ ڈُھونڈتی ہے، اور تھوڑی سی توجُّہ اور مانگ سے دُھواں دَار برستی ہے: ع بہ بَہانہ می دِہَد ببَہانَمِی دِہَد مگر ہم لوگوںکوسِرے سے اِس کی قدر ہی نہیں، ضرورت ہی نہیں،توجُّہ کون کرے؟ اورکیوں کرے؟ کہ دِین کی وَقعَت ہی ہمارے قُلوب میں نہیں: اُس کے اَلطاف توہیں عام شَہِیدیؔ سب پر ء تجھ سے کیا ضِد تھی اگر تُو کسی قابل ہوتا