فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کی دیوار سے لگ کر سننے کھڑی ہوگئی، کہ کیا ارشاد فرماتے ہیں؟ حضورﷺ منبر پر تشریف فرما ہوئے، اور حمد وثنا کے بعد ارشاد فرمایا کہ: لوگو! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ’’اَمربِالمَعروف اور نَہِی عَنِ المُنکَر کرتے رہو، مَبادا وہ وقت آجائے کہ تم دعا مانگو اور قبول نہ ہو، تم سوال کرو اور سوال پورا نہ کیا جائے، تم اپنے دشمنوں کے خلاف مجھ سے مدد چاہو اور مَیں تمھاری مدد نہ کروں‘‘۔ یہ کلمات طیّبات حضورﷺنے ارشاد فرمائے اور منبر سے نیچے تشریف لے آئے۔ فائدہ:اِس مضمون پر وہ حضرات خصوصیت سے توجُّہ فرمائیں جو دشمن کے مقابلے کے لیے اُمورِ دینیّہ میں تَسامُح اور مُساہَلت پر زور دیتے ہیں، کہ مسلمانوں کی اِعانت اور اِمداد دِین کی پُختگی ہی میں مُضمَرہے۔ حضرت ابوالدرداء ص-جو ایک جَلِیلُ الْقَدر صحابی ہیں- فرماتے ہیں کہ: تم اَمر بِالمَعروف اور نَہِی عَنِ المُنکَر کرتے رہو؛ ورنہ اللہ تعالیٰ تم پر ایسے ظالم بادشاہ کو مُسلَّط کردے گا جو تمھارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے، تمھارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے، اُس وقت تمھارے بَرگُزِیدہ لوگ دعائیںکریںگے تو قبول نہ ہوںگی، تم مدد چاہوگے تو مدد نہ ہوگی، مغفرت مانگوگے تو مغفرت نہ ملے گی۔ خود حق دکا ارشاد ہے: ﴿یٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا إنْ تَنْصُرُوْا اللہَ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبِّتْ أَقْدَامَکُمْ﴾ ترجَمہ: اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کروگے تو وہ تمھاری مدد کرے گا اور(دشمنوں کے مقابلے میں) تمھارے قدم جمادے گا۔(بیان القرآن) دوسری جگہ ارشادِ باری عَزَّاسْمُہٗ ہے: ﴿إِنْ یَّنْصُرْکُمُ اللہُ فَلَاغَالِبَ لَکُمْ﴾ الاٰیۃترجَمہ: اگر اللہ تَعَالیٰ شَانُہٗ تمھاری مدد کریں تو کوئی شخص تم پر غالب نہیں آسکتا، اور اگر وہ تمھاری مدد نہ کریں تو پھر کون شخص ہے جو تمھاری مدد کرسکتا ہے؟ اور صرف اللہ تعالیٰ ہی پر ایمان والوں کو اعتماد رکھنا چاہیے۔ ’’دُرِّمَنثُور‘‘ میں بہ روایتِ ترمذی وغیرہ حضرت حذیفہ ص سے نقل کیا ہے کہ: حضورِاقدس ﷺ نے قَسم کھاکر یہ ارشاد فرمایا کہ: تم لوگ اَمربِالمَعروف اور نَہِی عن المُنکَر کرتے رہو؛ ورنہ اللہد اپنا عذاب تم پر مُسلَّط کر دیںگے، پھر تم دعابھی مانگوگے تو قبول نہ ہوگی۔ یہاں پہنچ کر میرے بزرگ! اول یہ سوچ لیں کہ، ہم لوگ اللہ کی کس قدر نافرمانیاں کرتے ہیں؟ پھر معلوم ہوجائے گا کہ ہماری کوششیں بے کار کیوں جاتی ہیں؟ ہماری دعائیں بے اثر کیوں رہتی ہیں؟ ہم اپنی ترقی کے بیج بورہے ہیں یا تَنزُّلی کے؟۔ (۷) عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ:إذَا عَظَّمَتْ أُمَّتِيْ الدُّنْیَا نُزِعَتْ مِنْهَا هَیْبَۃُ الإِسْلَامِ، وَإذَا تَرَکَتِ الأَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْکَرِ حُرِمَتْ بَرْکَۃَ الْوَحْيِ، وَإذَا تَسَابَّتْ أُمَّتِيْ سَقَطَتْ مِنْ عَیْنِ اللہِ. (کذا في الدر عن الحکیم الترمذي)