فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سنائی، اور کسی نے بیٹے کی، اور کسی نے بھائی کی، کہ یہ سب ہی شہید ہوگئے تھے؛ مگر اُنھوں نے پوچھا کہ حضور ﷺکیسے ہیں؟ لوگوں نے جواب دیا کہ: حضورﷺ بخیریت ہیں، تشریف لارہے ہیں، اِس سے اِطمینان نہ ہوا، کہنے لگیں: مجھے بتادو، کہاں ہیں؟ لوگوں نے اشارہ کرکے بتایا کہ اُس مجمع میں ہیں، یہ دوڑی ہوئی گئیں اور اپنی آنکھوں کوحضورﷺکی زِیارت سے ٹھنڈا کرکے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! آپ کی زیارت ہوجانے کے بعد ہر مصیبت ہلکی اور معمولی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ: حضورﷺ کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، جب آ پ زندہ وسلامت ہیںتو مجھے کسی کی ہلاکت کی پَروا نہیں۔ (تاریخ خمیس) فائدہ: اِس قِسم کے متعدِّد قصے اِس موقع پر پیش آئے ہیں، اِسی وجہ سے مُؤرِّخین میں ناموں میں اختلاف بھی ہوا ہے؛ لیکن صحیح یہ ہے کہ اِس نوع کا واقعہ کئی عورتوں کوپیش آیاہے۔ (۴)حدیبیہ میں حضرت ابوبکرصدیق صاور مُغیرہ صکافعل اور عام صحابہ ث کاطرزِ عمل پیمانے: […] تُلے: آمادہ۔ روزمَرّہ: روزانہ۔ مُصالَحت: صلح۔ تَعرُّض: چھیڑ چھاڑ۔ اَشراف: عزت والوں۔ کم ظَرف: کم حوصلہ۔ قدیمی: پرانا۔ گَوارا: پسند۔ قَبضہ: دَستہ۔ پَرے: دُور۔ تبرُّکاً: برکت حاصل کرلینے کے لیے۔ تجویز: منتخب۔ ’’حدیبیہ‘‘ کی مشہور لڑائی ذی قعدہ ۶ھ میں ہوئی، جب کہ حضورِ اقدس ﷺ صحابہ ث کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ عُمرے کے اِرادے سے تشریف لارہے تھے، کُفَّارِ مکہ کو جب اِس کی خبر پہنچی تو اُنھوں نے آپس میںمشورہ کیا، اوریہ طے کیا کہ، مسلمانوں کومکہ آنے سے روکا جائے، اِس کے لیے بہت بڑے پیمانے پر تیاری کی، اور مکہ کے عِلاوہ باہر کے لوگوں کو بھی اپنے ساتھ شرکت کی دعوت دی، اور بڑے مجمع کے ساتھ مُقابلے کی تیاری کی، ’’ذُوالحُلَیفہ‘‘سے حضورِ اقدس ﷺ نے ایک صاحب کو حالات کی خبر لانے کے لیے بھیجا، جو مکہ سے حالات کی تحقیق کرکے ’’عُسفان‘‘ پر حضور ﷺ سے ملے، اُنھوں نے عرض کیا کہ: ’’مکہ والوں نے مقابلے کی بہت بڑے پیمانے پر تیاری کر رکھی ہے، اور باہر سے بھی بہت سے لوگوں کو اپنی مدد کے لیے بُلا رکھا ہے‘‘، حضورﷺ نے صحابہ ث سے مشورہ فرمایا کہ: اِس وقت کیا کرنا چاہیے؟ ایک صورت یہ ہے کہ جو لوگ باہر سے مدد کو گئے ہیں اُن کے گھروں پر حملہ کیاجائے، جب وہ خبر سنیںگے تومکہ سے واپس آجائیںگے، دوسری صورت یہ ہے کہ سیدھے چلے چلیں، حضرت ابوبکر صدیق صنے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! اِس وقت آپ بیتُ اللہ کے ارادے سے تشریف لائے ہیں، لڑائی کا