فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ایک حدیث سے نقل کیا ہے کہ: دس آدمیوں کوخاص طور سے عذاب ہوگا، مِن جُملہ اُن کے نماز چھوڑنے والا بھی ہے، کہ اُس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوںگے، اور فرشتے منھ اور پُشت پر ضَرب لگا رہے ہوںگے، جنت کہے گی کہ: میرا تیرا کوئی تعلُّق نہیں، نہ مَیں تیرے لیے نہ تُو میرے لیے، دوزخ کہے گی کہ: آجا، میرے پاس آجا! تُومیرے لیے ہے مَیں تیرے لیے۔ یہ بھی نقل کیاہے کہ: جہنَّم میں ایک وادی (جنگل)ہے، جس کانام ہے ’’لَم لَم‘‘، اُس میں سانپ ہیں جو اُونٹ کی گردن کے برابر موٹے ہیں، اور اُن کی لمبائی ایک مہینے کی مَسافَت کے برابر ہے، اُس میں نماز چھوڑنے والوں کو عذاب دیا جائے گا۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ: ایک میدان ہے، جس کانام ’’جُبُّ الْحُزْنَ‘‘ ہے، وہ بچھوؤں کاگھر ہے، اور ہر بچھو خَچر کے برابر بڑا ہے، وہ بھی نماز چھوڑنے والوں کو ڈَسنے کے لیے ہیں۔ ہاں! مولائے کریم مُعاف کردے تو کون پوچھنے والا ہے!؛ مگر کوئی مُعافی چاہے بھی تو!۔(قرۃ العیون۔۔۔) ابنِ حجرؒ نے ’’زَواجِر‘‘ میں لکھا ہے کہ: ایک عورت کا انتقال ہوگیا تھا، اُس کا بھائی دفن میں شریک تھا، اِتِّفاق سے دفن کرتے ہوئے ایک تھیلی قبرمیں گرگئی، اُس وقت خَیال نہیں آیا، بعد میں یاد آئی توبہت رنج ہوا، چُپکے سے قبر کھول کر نکالنے کاارادہ کیا، قبر کو کھولا تو وہ آگ کے شُعلوں سے بھر رہی تھی، روتا ہوا ماں کے پاس آیا اور حال بیان کیا، اور پوچھا کہ: یہ کیا بات ہے؟ ماں نے بتایا کہ: وہ نماز میںسُستی کرتی تھی اور قضا کر دیتی تھی۔ أَعَاذَنَا اللہُ مِنْهَا.(الزواجر۔۔۔۔۔) (۹)عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: لَاسَهْمَ فِيْ الإِسْلَامِ لِمَنْ لَاصَلَاۃَ لَہٗ، وَلَاصَلَاۃَ لِمَنْ لَاوُضُوْءَ لَہٗ. (أخرجہ البزار، وأخرج الحاکم عن عائشۃ مرفوعا وصححہ، ثَلَاثٌ أَحْلِفُ عَلَیْهِنَّ لَایَجْعَلُ اللہُ مَنْ لَہٗ سَهْمٌ فِيْ الإِسْلَامِ کَمَنْ لَاسَهْمَ لَہٗ، وَسِهَامُ الإِسْلَامِ اَلصَّلَاۃُ وَالصَّدَقَۃُ، الحدیث۔ وأخرج الطبراني في الأوسط عن ابن عمر مرفوعاً: ’’لَادِیْنَ لِمَنْ لَاصَلَاۃَ لَہُ، إِنَّمَا مَوْضِعُ الصَّلَاۃِ مِنْ الدِّیْنِ کَمَوْضِعِ الرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ‘‘،کذا في الدر المنثور) ترجَمہ:حضورِاقدس ﷺکاارشاد ہے کہ: اسلام میں کوئی بھی حِصَّہ نہیں اُس شخص کا جو نماز نہ پڑھتا ہو، اوربے وُضو کی نمازنہیں ہوتی۔ دوسری حدیث میں ہے کہ: دِین بغیرنماز کے نہیں ہے، نماز دِین کے لیے ایسی ہے جیسا آدمی کے بدن کے لیے سرہوتاہے۔ حَمِیَّتِ: غیرت۔ اَسلاف: بزرگوں۔ سَہل: آسان۔ خیرخواہی: بھلائی چاہنا۔ راحت رَسانی: آرام پہنچانا۔ دَریغ: کوتاہی۔بِبِیں تفاوُتِ راہ از کُجاست تابہ کُجا: دیکھ! راستے کا فرق کہ کہاں سے کہاں تک ہے۔ حَماقت: بے وقوفی۔ غلبۂ حال: …۔ فائدہ:جو لوگ نمازنہ پڑھ کراپنے کومسلمان کہتے ہیں، یاحَمِیَّتِ اسلامی کے لمبے چوڑے دعوے کرتے ہیں، وہ حضورِ اقدس ﷺ کے اِن ارشادات پر ذراغورکرلیں، اورجن اَسلاف کی کامیابیوں تک پہنچنے کے خواب دیکھتے ہیں اُن کے حالات کی بھی تحقیق کریں، کہ وہ دین کو کس مضبوطی سے پکڑے ہوئے تھے؟ پھردنیا اُن کے قدم کیوں نہ چومتی!۔