فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ایک اَور حدیث میں آیا ہے کہ: ’’جوشخص گھرسے وُضوکرکے نماز کو جائے، وہ ایسا ہے جیسا کہ گھرسے احرام باندھ کرحج کو جائے‘‘۔(۔۔۔۔۔۔۔) اِس کے بعد حضورﷺایک اَورفضیلت کی طرف اشارہ فرماتے ہیں کہ: جب نمازپڑھ چکا تو اِس کے بعد جب تک مُصلیٰ پر رہے فرشتے مغفرت اور رحمت کی دعاکرتے رہتے ہیں۔ فرشتے اللہ کے مَقبول اور مَعصوم بندے ہیں، اُن کی دعا کی برکات خود ظاہر ہے۔ محمدبن سِماعہؒ ایک بزرگ عالم ہیں، جوامام ابویوسفؒ،امام محمدؒکے شاگرد ہیں، ایک سوتین برس کی عمر میں انتقال ہوا، اُس وقت دوسورکعات نفل روزانہ پڑھتے تھے۔ کہتے ہیں کہ: مُسلسَل چالیس برس تک میری ایک مرتبہ کے عِلاوہ تکبیرِاُولیٰ فوت نہیں ہوئی، صرف ایک مرتبہ جس دن میری والدہ کاانتقال ہواہے اُس کی مشغولی کی وجہ سے تکبیرِاولیٰ فوت ہوگئی تھی۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ میری جماعت کی نمازفوت ہوگئی تھی، تو مَیں نے اِس وجہ سے کہ جماعت کی نماز کا ثواب پچیس درجہ زیادہ ہے اُس نماز کوپچیس دفعہ پڑھا؛ تاکہ وہ عَدد پورا ہوجائے، توخواب میں دیکھاکہ ایک شخص کہتا ہے کہ: محمد! پچیس دفعہ نماز تو پڑھ لی؛ مگر مَلائکہ کی آمین کاکیاہوگا؟۔(فوائدبہیہ۔۔۔۔) ملائکہ کی آمین کامطلب یہ ہے کہ، بہت سی احادیث میں یہ ارشادِنبوی آیا ہے کہ: جب امام سورۂ فاتحہ کے بعدآمین کہتاہے توملائکہ بھی آمین کہتے ہیں، جس شخص کی آمین ملائکہ کی آمین کے ساتھ ہوجاتی ہے اُس کے پچھلے سب گناہ مُعاف ہوجاتے ہیں، (توخواب میں اِس حدیث کی طرف اشارہ ہے)۔(۔۔۔۔۔۔) مولاناعبدالحی صاحبؒ فرماتے ہیں کہ: اِس قصے میں اِس طرف اشارہ ہے کہ: جماعت کاثواب مجموعی طور سے جو حاصل ہوتا ہے وہ اکیلے میںحاصل ہوہی نہیں سکتا، چاہے ایک ہزارمرتبہ اُس نمازکوپڑھ لے، اور یہ ظاہر بات ہے، ایک آمین کی مُوافَقت ہی صِرف نہیں؛ بلکہ مجمع کی شرکت، نماز سے فراغت کے بعدملائکہ کی دعا، جس کااِس حدیث میں ذکر ہے؛ اِن کے عِلاوہ اَوربہت سی خصوصیات ہیں جو جماعت ہی میں پائی جاتی ہیں۔ ایک ضروری امر یہ بھی قابلِ لحاظ ہے، عُلما نے لکھا ہے کہ: فرشتوں کی اِس دعا کامستحق جب ہی ہوگا جب نماز، نماز بھی ہو، اوراگرایسے ہی پڑھی کہ پُرانے کپڑے کی طرح لپیٹ کرمنھ پر ماردی گئی، توپھرفرشتوں کی دعاکامستحق نہیںہوتا۔ (بَهجَۃ۔۔۔۔۔) (۳)عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یَّلْقیٰ اللہَ غَداً مُّسْلِماً فَلْیُحَافِظْ عَلیٰ هٰؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ حَیْثُ یُنَادیٰ بِهِنَّ، فَإِنَّ اللہَ تَعَالیٰ شَرَعَ لِنَبِیِّکُمْﷺ سُنَنَ الْهُدیٰ وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدیٰ، وَلَوْ أَنَّکُمْ صَلَّیْتُمْ فِيْ بُیُوْتِکُمْ کَمَا یُصَلِّيْ هٰذَا الْمُتَخَلِّفُ فِيْ بَیْتِہٖ لَتَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ، وَلَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ؛ وَمَا مِنْ رَجُلٍ یَتَطَهَّرُ فَیُحْسِنُ الطَّهُوْرَ ثُمَّ یَعْمِدُ إِلَی مَسْجِدٍ مِّنْ هٰذِہِ الْمَسَاجِدِ إِلَّاکَتَبَ اللہُ لَہٗ بِکُلِّ خُطْوَۃٍ یَخْطُوْهَا حَسَنَۃً، وَیَرْفَعُہٗ بِهَا دَرَجَۃً، وَیَحُطُّ عَنْہُ بِهَاسَیِّئَۃً؛ وَلَقَدْ