فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جیسا کھیتی کے لیے پانی۔ حضورﷺ کاارشاد ہے کہ: کوئی شخص اپنی اولاد کو تنبیہ کرے یہ ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(ایک صاع تقریباً ساڑھے تین سَیر غَلّے کاہوتا ہے)۔(جامع صغیر) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: اللہ تعالیٰ اُس شخص پر رحمت کرے جو گھر والوں کو تنبیہ کے واسطے گھر میں کوڑا لٹکائے رکھے۔ (جامع صغیر) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: کوئی باپ اپنی اولاد کو اِس سے افضل عَطِیَّہ نہیں دے سکتا کہ اُس کو اچھا طریقہ تعلیم کرے۔(جامع صغیر) (۴)عَنْ نَوْفَلِ بنِ مُعَاوِیَۃَ أَنَّ النَّبِيَّﷺ قَالَ: مَنْ فَاتَتْہُ صَلَاۃٌ فَکَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلُہٗ وَمَالُہٗ. (رواہ ابن حبان في صحیحہ، کذا في الترغیب؛ زاد السیوطي في الدر والنسائي أیضا، قلت رواہ أحمد في مسندہ) ترجَمہ: حضورِاقدس ﷺکاارشاد ہے کہ: جس شخص کی ایک نمازبھی فوت ہوگئی وہ ایسا ہے کہ گویا اُس کے گھر کے لوگ اور مال ودولت سب چھین لیا گیا ہو۔ فائدہ:نمازکاضائع کرنا اکثر یا بال بچوںکی وجہ سے ہوتا ہے کہ اُن کی خیرخبر میں مشغول رہے، یا مال و دولت کمانے کے لالچ میں ضائع کی جاتی ہے، حضورِاقدس ﷺ کاارشاد ہے کہ: نماز کا ضائع کرنا اَنجام کے اِعتِبار سے ایسا ہی ہے گویا بال بچے اور مال ودولت سب ہی چھین لیا گیا اور اکیلا کھڑا رہ گیا۔ یعنی: جتناخَسارہ اور نقصان اِس حالت میں ہے اُتنا ہی نماز کے چھوڑنے میں ہے، یاجس قدر رنج وصدمہ اِس حالت میں ہو اُتنا ہی نمازکے چھوٹنے میں ہونا چاہیے۔ اگرکسی شخص سے کوئی مُعتبَر آدمی یہ کہہ دے اور اُسے یقین آجائے کہ: فلاں راستہ لُٹتا ہے، اور جو رات کو اُس راستے سے جاتا ہے توڈاکو اُس کو قتل کردیتے ہیں اورمال چھین لیتے ہیں، تو کون بہادر ہے کہ اُس راستے سے رات کوچلے؟ رات تودَرکِنار، دن کو بھی مشکل سے اُس راستے کو چلے گا؛ مگراللہ کے سچے رسول ﷺکا یہ پاک ارشاد ایک دو نہیں، کئی کئی حدیثوں میں وارد ہوا ہے، اور ہم مسلمان حضورﷺ کے سچے ہونے کا دعویٰ بھی جھوٹی زبانوں سے کرتے ہیں؛ مگراِس پاک ارشاد کاہم پر اثر کیا ہے؟ ہرشخص کومعلوم ہے۔ (۵)عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: مَنْ جَمَعَ بَیْنَ صَلَاتَیْنِ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ فَقَدْ أَتیٰ بَابًا مِّنْ أَبْوَابِ الْکَبَائِرِ. (رواہ الحاکم وقال: حنش هوابن قیس ثقۃ، وقال الحافظ: بل واہ بمرۃ لانعلم أحدا أوثقہ غیر حصین بن نمیر، کذا في الترغیب؛ زاد السیوطي في الدر الترمذي أیضا، وذکر في اللآلي لہ شواهد، وکذا في التعقبات وقال: الحدیث أخرجہ الترمذي وقال: حنش ضعیف، ضعفہ أحمد وغیرہ، والعمل علیٰ هذا عند أهل العلم، فأشار بذلك إلیٰ أن الحدیث اعتضد بقول أهل العلم، وقد صرح غیر واحد بأن من دلیل