فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فرمادیا ہے کہ اُن کاادب کیاجائے، اُن کوبلند کیا جائے، اُن میں صبح شام اللہ کی تسبیح کرتے ہیں، ایسے لوگ جن کواللہ کی یاد سے اورنماز کے قائم کرنے سے اور زکوۃ کے دینے سے نہ توتجارت غافل کرتی ہے نہ خریدوفروخت غفلت میں ڈالتی ہے، وہ لوگ ایسے دن کی سختی سے ڈرتے ہیں جس دن دل اورآنکھیں اُلٹ پَلَٹ ہوجائیںگی (یعنی قِیامت کا دن)، اور وہ لوگ یہ سب کچھ اِس لیے کرتے ہیں کہ اللہجَلَّ شَانُہٗ اُن کے نیک اعمال کا بدلہ اُن کو عطا فرماویں، اوربدلے سے بھی بہت زیادہ اِنعامات اپنے فَضل سے عطا فرماویں، اور اللہ جَلَّ شَانُہٗ تو جس کوچاہتے ہیں بے شمار عطافرمادیتے ہیں۔ تُو وہ داتا ہے کہ دینے کے لیے ء دَر تِری رحمت کے ہیں ہردَم کھُلے حضرت عبداللہ بن عباس ص فرماتے ہیں کہ: نماز قائم کرنے سے یہ مراد ہے کہ اُس کے رکوع سجدے کو اچھی طرح اداکرے، ہَمہ تَن مُتوَجَّہ رہے اور خُشوع کے ساتھ پڑھے۔ قَتادہ صسے بھی یہی نقل کیاگیا کہ: نماز کاقائم کرنا اُس کے اَوقات کی حِفاظت رکھنا اور وُضو کا اور رکوع سجدے کا اچھی طرح ادا کرنا ہے، یعنی جہاں جہاں قرآن شریف میں ’’إِقَامُ الصَّلوٰۃِ‘‘ اور ’’یُقِیْمُوْنَ الصَّلوٰۃَ‘‘ آیا ہے یہی مراد ہے۔(دُرِّمنثور، ۱:۶۲) دَر: دروازہ۔ ہَمہ تَن: پورے طور سے۔ رَفعِ شَر: شر کو دور کرنے۔ یہی لوگ ہیں جن کی تعریف دوسری جگہ اِن الفاظ سے ارشاد فرمائی گئی: ﴿وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشَوْنَ عَلیَ الْأَرْضِ ھَوْناًo وَّإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُوْنَ قَالُوْاسَلَاماًo وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّداً وَّقِیَاماً﴾:اور رحمن کے خاص بندے وہ ہیں جوچلتے ہیں زمین پر عاجزی سے (اَکڑ کر نہیںچلتے)، اور جب اُن سے جاہل لوگ(جَہالت کی) بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ: سلام (یعنی سلامتی کی بات کرتے ہیں جو رَفعِ شَر کی ہویا بس دُور ہی سے سلام)،اور یہ لوگ ہیں جو رات بھر گزار دیتے ہیں اپنے رب کے لیے سجدے کرنے میں اورنماز میں کھڑے رہنے میں۔ آگے اُن کے چند اوصاف ذکر فرمانے کے بعد ارشادہے: ﴿أُولٰئِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرَفَۃَ بِمَاصَبَرُوْا وَیُلَقَّوْنَ فِیْهَا تَحِیَّۃً وَّسَلَاماً، خَالِدِیْنَ فِیْهَا حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَّمُقَاماً﴾: یہی لوگ ہیں جن کو جنت کے بالاخانے بدلے میں دیے جائیںگے؛ اِس لیے کہ اُنھوں نے صبرکیا (یا دِین پر ثابت قدم رہے)، اور جنت میں فرشتوں کی طرف سے دعا وسلام سے اِستِقبال کیاجاوے گا، اور اُس جنت میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیںگے، کیا ہی اچھا ٹھکانہ اور رہنے کی جگہ ہے!!۔ دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿وَالْمَلٰئِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْهِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍ، سَلَامٌ عَلَیْکُمْ بِمَاصَبَرْتُمْ، فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ﴾(پ؍۱۳ ع۹): اورفرشتے ہر دروازے سے داخل ہوںگے اورکہیں گے