فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور اِس سلسلے کی بہت سی حکایات اِس ناکارہ کے رسالہ ’’فضائلِ حج‘‘ میںبھی گذر چکی ہیں۔ حضرتؒ تحریر فرماتے ہیں: فصل پنجم حکایات واَخبار مُتعلِّقہ درود شریف کے بیان میں: (۱)’’مواہبِ لدُنِّیہ‘‘ میں’’تفسیرِقُشیری‘‘ سے نقل کیاہے کہ: قِیامت میںکسی مؤمن کی نیکیاں کم وزن ہوجائیںگی، تو رسولُ اللہ ﷺ ایک پرچہ سرِ انگشت کے برابر نکال کر میزان میں رکھ دیںگے جس سے نیکیوںکا پلّہ وزنی ہوجائے گا، وہ مؤمن کہے گا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوجائیں، آپ کون ہیں؟ آپ کی صورت اور سیرت کیسی اچھی ہے؟ آپ ﷺ فرمائیںگے: مَیں تیرا نبی ہوں، اور یہ درود شریف ہے جو تُونے مجھ پر پڑھا تھا، مَیں نے تیری حاجت کے وقت اِس کو ادا کردیا۔ (حاشیہ حِصن) یہ قصہ فصلِ اوّل کی حدیث ۱۱؍ پر بھی گذرا، اور اُس جگہ اِس کے مُتعلِّق ایک کلام اَور بھی گذرا۔ (۲) حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ -کہ جلیلُ القدر تابعی ہیں اور خلیفۂ راشد ہیں- شام سے مدینۂ منوَّرہ کو خاص قاصد بھیجتے تھے، کہ اُن کی طرف سے روضہ شریف پر حاضر ہوکر سلام عرض کرے۔ (فتح القدیر) (۳) ’’رَوضَۃُ الاحباب‘‘ میںامام اسماعیل بن ابراہیم مُزَنیؒ سے -جوامام شافعیؒ کے بڑے شاگردوں میں ہیں- نقل کیاہے کہ: مَیں نے امام شافعیؒ کو بعد انتقال کے خواب میں دیکھا، اور پوچھا: اللہ تعالیٰ نے آپ سے کیامُعاملہ فرمایا؟ وہ بولے: مجھے بخش دیا، اور حکم فرمایا کہ: مجھ کو تعظیم واحترام کے ساتھ بہشت میں لے جائیں، اور یہ سب برکت ایک درود کی ہے جس کو مَیں پڑھا کرتاتھا، مَیں نے پوچھا: وہ کون سادرود ہے؟ فرمایا: یہ ہے: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ کُلَّمَا ذَكَرَہُ الذَّاکِرُوْنَ، وَکُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْنَ‘‘. (حاشیہ حِصن) (۴) ’’مَناہِج الحَسنات‘‘ میںابنِ فاکِہانی کی کتاب ’’فجرمُنیر‘‘ سے نقل کیاہے کہ: ایک بزرگ نیک صالح موسیٰ ضریر بھی تھے، اِنھوںنے اپنا گزراہوا قصہ مجھ سے نقل کیاکہ: ایک جہاز ڈوبنے لگا، اور مَیں اُس میںموجود تھا، اُس وقت مجھ کو غُنودگی سی ہوئی، اِس حالت میں رسول اللہﷺنے مجھ کو یہ درود تعلیم فرماکر ارشاد فرمایاکہ: جہاز والے اِس کو ہزار بارپڑھیں، ہنوز تین سوبار نوبت پہنچی تھی کہ جہاز نے نجات پائی، اور ’’بَعْدَ الْمَمَاتِ‘‘ کے بعد ’’إِنَّكَ عَلیٰ کُلِّ شَيْءٍ قَدِیْرٌ‘‘ بھی اِس میں پڑھنا معمول ہے، اور خوب ہے۔ وہ درود یہ ہے:(۱) (حاشیہ:اِس درود شریف کا بہ کثرت پڑھنا اور مکان میں لکھ کر چَسپاں کرنا تمام امراضِ وبائیہ، ہیضہ وطاعون وغیرہ سے حفاظت کے لیے مفید اور مجرَّب ہے، اور قلب کو عجیب وغریب اطمینان بخشتا ہے۔ اور ’’تَرْفَعُنَا بِهَا‘‘ کے بعد بعض لوگ لفظ ’’عِنْدَكَ‘‘ بھی پڑھتے ہیں، حضرت مولانا مدظلہٗ نے ایک والا نامہ میں احقر کو اِسی طرح تحریر فرمایا تھا۔ حررہ: محمد انعام اللہ غفرلہ اللہ) ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَاۃً تُنَجِّیْنَا بِهَا مِنْ جَمِیْعِ الأَہْوَالِ وَالاٰفَاتِ، وَتَقْضِيْ لَنَا بِهَا جَمِیْعَ