فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
مرتبہ کاحکم ہے۔(بخاری،کتاب الاذان،باب الذکربعدالصلاۃ،۱؍۱۱۶حدیث:۸۴۳) اور ایک حدیث میں ۱۰-۱۰ مرتبہ وارد ہوا ہے۔(بخاری،کتاب الدعوات،باب الدعاء بعد الصلاۃ، ۲؍۹۳۷،حدیث:۶۳۳۹) ایک حدیث میں لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ ۱۰؍ مرتبہ، باقی تینوں کلمے ہر ایک ۳۳؍مرتبہ۔ (نسائی،کتاب الصلاۃ،عدد التسبیح بعد التسلیم،ص:۱۵۳حدیث:۱۳۵۳) ایک حدیث میں ہرنماز کے بعد چاروں کلمے ۱۰۰- ۱۰۰ مرتبہ وارد ہوئے ہیں۔ (مسند احمد،۔۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۲۱۵۱۲) جیسا کہ ’’حِصنِ حَصِین‘‘ میں اِن روایات کو ذکر کیاگیا ہے۔ یہ اختلاف بہ ظاہر حالات کے اِختلاف کی وجہ سے ہے، کہ آدمی فراغت اور مَشاغِل کے اِعتبار سے مُختلف ہیں، جو لوگ دوسرے ضروری کاموں میں مشغول ہیں اُن کے لیے کم مقدار تجویز فرمائی، اور جو لوگ فارغ ہیں اُن کے لیے زیادہ مقدار؛ لیکن مُحقِّقین کی رائے یہ ہے کہ، جو عدد احادیث میں مذکور ہیں اُن کی رِعایت ضروری ہے، کہ جو چیز دوا کے طور پر استعمال کی جاتی ہے اُس میں مقدار کی رعایت بھی اَہم ہے۔ (۹)عَن کَعبِ بنِ عُجْرَۃَ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ:مُعَقِّبَاتٌ لَایَخِیبُ قَائِلُهُنَّ -أَو فَاعِلُهُنَّ- دُبُرَ کُلِّ صَلَاۃٍ مَکتُوبَۃٍ: ثَلَاثٌ وَّثَلَاثِینَ تَسبِیحَۃً، وَثَلَاثٌ وَّثَلَاثُونَ تَحمِیدَۃً، وَأَربَعٌ وَثَلَاثُونَ تَکبِیرَۃً. (رواہ مسلم، کذا في المشکوۃ، وعزاہ السیوطي فيالجامع إلیٰ أحمد ومسلم والترمذي والنسائي، ورقم لہ بالضعف. وفي الباب عن أبي الدرداء عند الطبراني) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: چند پیچھے آنے والے (کلمات) ایسے ہیں جن کا کہنے والا نامُراد نہیں ہوتا، وہ یہ ہیں کہ: ہرفرض نماز کے بعد ۳۳؍مرتبہ سُبْحَانَ اللہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ۳۳؍ مرتبہ، اور ۳۴؍ مرتبہاَللہُ أَکْبَرُ. فائدہ: اِن کلمات کو پیچھے آنے والے یا تو اِس وجہ سے فرمایا کہ، یہ نمازوں کے بعد پڑھے جاتے ہیں، یا اِس وجہ سے کہ گناہوں کے بعد پڑھنے سے اُن کو دھونے اور مِٹادینے والے ہیں، یا اِس وجہ سے کہ یہ کلمات ایک دوسرے کے بعد پڑھے جاتے ہیں۔ حضرت ابو درداء ص فرماتے ہیں کہ: ہمیں نمازوں کے بعد سُبْحَانَ اللہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ۳۳-۳۳ مرتبہ، اوراَللہُ أَکْبَرُ ۳۴؍ مرتبہ پڑھنے کا حکم کیاگیاہے۔(مجمع الزوائد،۱۰؍۱۰۴) (۱۰)عَن عِمرَانَ بنِ حُصَینٍ رَفَعَہٗ:أَمَا یَستَطِیعُ أَحَدُکُم أَن یَّعمَلَ کُلَّ یَومٍ مِثلَ أُحُدٍ عَمَلًا؟ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ! وَمَن یَستَطِیعُ؟ قَالَ: کُلُّکُم یَستَطِیعُ، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ! مَاذَا؟ قَالَ: سُبحَانَ اللہِ أَعظَمُ مِن أُحُدٍ، وَلَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ أَعظَمُ مِن أُحُدٍ، وَالحَمدُ لِلّٰہِ أَعظَمُ مِن أُحُدٍ، وَاللہُ أَکبَرُ أَعظَمُ مِن أُحُدٍ. (للکبیر والبزار؛ کذا في جمع الفوائد، وإلیهما عزاہ في الحصن ومجمع الزوائد، وقال: رجالها رجال الصحیح) ترجَمہ: حضورِاقدس ﷺنے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: کیا تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے کہ روزانہ اُحُد (جومدینۂ مُنوَّرہ کے ایک پہاڑ کانام ہے)کے برابر عمل کرلیا کرے؟ صحابہ