فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اُس کے تَسموں میں گِرہیں لگاتا تھا؛ تاکہ اونچی ہوجائے۔ (اِصابہ، ۴؍ ۶۰۳) (۵) دو انصاری بچوں کا ابوجہل کوقتل کرنا براہِ راست: سیدھے۔ مَبادا: ایسا نہ ہو۔ دِقَّت: پریشانی۔ حضرت عبدالرحمن بن عوفص مشہور اور بڑے صحابہ میں ہیں، فرماتے ہیں کہ: مَیں بدرکی لڑائی میں میدان میں لڑنے والوں کی صف میں کھڑاتھا، مَیں نے دیکھا کہ میرے دائیں اور بائیں جانب انصار کے دوکم عُمر لڑکے ہیں، مجھے خیال ہوا کہ مَیںاگر قَوی اورمضبوط لوگوں کے درمیان ہوتا تو اچھاتھا، کہ ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرسکتے، میرے دونوںجانب بچے ہیں یہ کیامدد کرسکیں گے! اِتنے میں اِن دونوں لڑکوں میںسے ایک نے میراہاتھ پکڑ کرکہا: چچاجان! تم ابوجہل کو بھی پہچانتے ہو؟ مَیں نے کہا: ہاں! پہچانتاہوں، تمھاری کیاغرض ہے؟ اُس نے کہا: مجھے یہ معلوم ہوا کہ وہ رسولُ اللہ ﷺ کی شان میں گالیاں بکتاہے، اُس پاک ذات کی قَسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، اگر مَیں اُس کو دیکھ لوں تو اُس وقت تک اُس سے جدا نہ ہوںگا کہ وہ مرجائے یا مَیں مر جاؤں، مجھے اُس کے اِس سوال اور جواب پر تعجب ہوا، اِتنے میں دوسرے نے یہی سوال کیا، اور جو پہلے نے کہاتھا وہی اِس نے بھی کہا، اِتِّفاقاً میدان میں ابوجہل دوڑتا ہوا مجھے نظر پڑگیا، مَیں نے اُن دونوں سے کہا کہ: تمھارا مَطلُوب جس کے بارے میں تم مجھ سے سوال کررہے تھے، وہ جارہاہے، دونوں یہ سُن کر تلواریں ہاتھ میں لیے ہوئے ایک دَم بھاگے چلے گئے، اور جاکر اُس پر تلوار چلانی شروع کردی، یہاں تک کہ اُس کو گِرا دیا۔ (بخاری، ۲؍ ۵۶۸) فائدہ: یہ دونوں صاحبزادے مُعاذ بن عَمرو بن جَموحص اور مُعاذبن عَفراء صہیں، مُعاذ بن عَمروص کہتے ہیں کہ: مَیں لوگوں سے سنتاتھا کہ ابوجہل کو کوئی نہیں مارسکتا، وہ بڑی حفاظت میں رہتا ہے، مجھے اُسی وقت سے خَیال تھا کہ مَیں اُس کو ماروںگا۔ یہ دونوں صاحبزادے پیدل تھے اور ابوجہل گھوڑے پر سوارتھا، صفوں کودرست کر رہا تھا، جس وقت عبدالرحمن بن عوفص نے دیکھا اور یہ دونوں دوڑے، توگھوڑے سوار پر براہِ راست حملہ مشکل تھا؛ اِس لیے ایک نے گھوڑے پرحملہ کیا اور دوسرے نے ابوجہل کی ٹانگ پرحملہ کیا، جس سے گھوڑابھی گِرا اور ابوجہل بھی گرا، اور اُٹھ نہ سکا، یہ دونوں حضرات اُس کو ایسا کرکے چھوڑ آئے تھے کہ اُٹھ نہ سکے، وہیں پڑا تڑپتا رہے؛ مگر مُعوِّذ بن عَفراء صاُن کے بھائی نے اَور ذرا ٹھنڈا کردیا کہ مَبادا اُٹھ کر چلا جائے؛ لیکن بالکل اِنھوں نے بھی نہ نمٹایا، اِس کے بعد عبداللہ بن مسعودص نے بالکل ہی سر جُدا کر دیا۔ مُعاذ بن عَمروص کہتے ہیں کہ: جس وقت مَیں نے اُس کی ٹانگ پرحملہ کیا تو اُس کالڑکا عِکرمہ ساتھ تھا، اُس نے میرے مونڈھے پرحملہ کیا جس سے میرا