فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
رُبیِّع بنتِ مُعوِّذرَضِيَ اللہُ عَنْہَا -جن کاقِصَّہ پہلے باب کے اخیر میں گزرا ہے- کہتی ہیں کہ: حضور ﷺ نے ایک مرتبہ اعلان کرایا کہ: ’’آج عاشورہ کادن ہے، سب کے سب روزہ رکھیں‘‘، ہم لوگ اُس کے بعد سے ہمیشہ روزہ رکھتے رہے اوراپنے بچوں کوبھی روزہ رکھواتے تھے، جب وہ بھوک کی وجہ سے رونے لگتے تو رُوئی کے گالے کے کھلونے بناکر اُن کوبہلایاکرتے تھے، اور اِفطار کے وقت تک اِسی طرح اُن کو کھیل میں لگائے رکھتے تھے۔(بخاری، باب صوم الصبیان ، ۱؍ ۲۶۳) فائدہ: بعض احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ: مائیں دودھ پیتے بچوں کودودھ نہیں پلاتی تھیں، اگرچہ اُس وقت قُویٰ نہایت قَوِی تھے اور اب بہت ضعیف، وہ لوگ اور وہ بچے اِس کے مُتَحمِّل تھے؛ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ جتنے کااب تحمُّل ہے وہی کہاں کیا جاتا ہے؟ تحمُّل کا دیکھنا تو نہایت ضروری ہے؛ مگر اب جس کاتحمُّل ہو اُس میں کوتاہی یقینا نامناسب ہے۔ (۲)حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی احادیث اور اُن کاعلمی ذوق دَرپیش: سامنے۔ حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا چھ سال کی عمر میں حضورِ اقدس ﷺکے نکاح میں آئیں، مکۂ مکرمہ میں نکاح ہوا، اور نویں سال کی عمر میں مدینۂ طَیبہ میں رُخصتی ہوئی، اَٹھارہ سال کی عمر میں حضور ﷺ کا وِصال ہوا، اٹھارہ سال کی عمر ہی کیاہوتی ہے! جس میں اِس قدر دِینی مسائل اورنبیٔ اکرم ﷺ کے اِرشادات اور اَفعال اُن سے نقل کیے جاتے ہیں کہ حد نہیں۔ مسروقؒ کہتے ہیں کہ: بڑے بڑے صحابہ ث کو مَیں نے دیکھا کہ حضرت عائشہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے مسائل دریافت کرتے تھے۔ عطارؒ کہتے ہیں کہ: مَردوںسے زیادہ مسائل سے واقف اور عالم تھیں۔ ابوموسیٰ ص کہتے ہیں کہ: جوعلمی مشکل ہمیں دَرپیش آتی تھی حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے پاس اُس کے مُتعلِّق تحقیق ملتی تھی۔ (اِصابہ) دوہزار دوسو دس(۲۲۱۰) حدیثیں کُتُبِ حدیث میں اِن کی ملتی ہیں۔ (تلقیح) خود فرماتی ہیں کہ: مَیں مکہ مکرمہ میں بچپن میں کھیل رہی تھی، اُس وقت حضورِ اقدس ﷺ پر سورۂ قَمرکی آیت ﴿بَلِ السَّاعَۃُ مَوْعِدُہُمْ وَالسَّاعَۃُ أَدْھیٰ وَأَمَرُّ﴾ نازل ہوئی۔(بخاری) مکۂ مکرمہ میں آٹھ برس کی عمرتک حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا رہی ہیں، اِس کم عُمری میں اِس آیت کے نازل ہونے کی خبر ہونا، اورپھر اُس کایاد بھی رکھنا، دِین کے ساتھ خاص ہی لگاؤ سے ہوسکتا ہے؛ ورنہ آٹھ برس کی عمر ہی